نیب کا دوران انکوائری ملزم کا اکائونٹ منجمد کرنا خلاف قانون قرار، عدالت کا بڑا فیصلہ

23  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے دوران انکوائری ملزم کا اکائونٹ منجمد کرنا خلاف قانون قرار دے دیا، انکوائری پر دفعہ 23 کے تحت ملزم کا بینک اکانٹ منجمد کرنا خلاف قانون ہے، اثاثے منجمد کرنے ہوں تو دفعہ 12 کے تحت آرڈر کرے، تحقیقاتی ایجنسی کی تاخیر پر شہری کو اکانٹ سے رقم نکالنے سے کیسے روکا

جاسکتا ہے؟ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جعلی اکانٹس کیس میں گرفتار سابق صدرسندھ بینک بلال شیخ کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے اپنے فیصلے میں بلاول شیخ کوبینک اکانٹ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب انکوائریوں کے دوران ملزمان کے بینک اکانٹ منجمد کرنے پر بڑا فیصلہ دیا کہ نیب کی جانب سے انکوائری کرنے پر دفعہ 23کے تحت ملزم کا بینک اکانٹ منجمد کرنا خلاف قانون ہے، نیب نے انکوائری پر اثاثے منجمد کرنے ہوں تو دفعہ 12کے تحت آرڈر کرے،قانون کے مطابق نیب کو چاہیے کہ انکوائری اور تحقیقات کا عمل جلد مکمل کرے۔سالوں تک محض الزام پر ملزم کے اکانٹس کو منجمد رکھنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔تفتیشی ایجنسی کی تاخیر کے باعث شہری کو اکانٹ سے رقم نکالنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ گناہ گار کو سزا دینا ریاست کا کام ہے، لیکن شہری کو اپنی رقم استعمال کرنے کا حق دینا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس سے قبل 29 ستمبر2020 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق پرمشتمل ڈویژن بنچ نے جعلی اکانٹس کیس میں سابق صدر سندھ بینک بلال شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، اس موقع پر سپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بلال شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی مخالفت کی

جس پر عدالت نے کہاکہ اس سے پہلے بھی عدالت ایک اور کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری دے چکی ہے۔درخواست گزاروکیل مرزا محمود نے کہا کہ بلال شیخ نیب تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہے ہیں،سمجھ نہیں آتا نیب ہر وقت سر پر تلوار کیوں لٹکائے رکھنا چاہتا ہے،بلال شیخ کی عمر زیادہ ہے،نیب کو گرفتاری سے روکا

جائے،عدالت اپنے فیصلوں میں نیب کی کارکردگی پر سوالات اٹھا چکی ہے۔ مزید برآں اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا معاملہ حل کریں۔قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ

نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا گیا کہ ٹیکنالوجی کی شعبے میں ترقی کے بعد انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی آئینی حقوق میں شامل ہے، قبائلی علاقوں کے لوگوں نے بہت کچھ سہہ لیا، دہائیوں تک انہیں نظر انداز کیا گیا ، اب قبائلی علاقوں کی نوجوانوں کو

آئینی حقوق سے مزید محروم نہیں رکھا جا سکتا۔عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر معاملہ حل کریں، فیصلے کی کاپی سیکرٹری داخلہ وفاقی کابینہ کو پیش کریں، امید ہے کابینہ ضروری اقدامات لے گی، قبائلی علاقوں کے عوام کو بنیادی حقوق کی بدترین

خلاف ورزیوں  کا سامنا کرنا پڑا ہے، امن و امان کی خراب صورتحال اور سیکیورٹی کے نام پر قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ بند رکھا گیا، عوام اور مسلح افواج کی قربانیوں سے اب امن و امان بحال ہو چکا، قبائلی علاقوں میں ریاست کی رِٹ بحال ہوئی، فاٹا اب خیبر پختونخوا کا حصہ ہے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…