کراچی(این این آئی)کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔تفصیلات کے مطابق کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق اعلی سطح اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ اور علی زیدی کے درمیان تلخ جملوں کا
تبادلہ ہوا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے سوال کیا کہ ایس بی سی اے کے بجائے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کب بنے گی؟ سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کی جگہ کراچی سالڈویسٹ مینجمنٹ کب ہوگا؟وزیراعلی سندھ نے جواب دیا کہ اس معاملے پر کام جاری ہے۔ جس پر وفاقی وزیر نے دوبارہ سوال داغتے ہوئے پوچھا کہ معاملہ کب تک مکمل ہوگا تاریخ بتائیں۔وزیراعلی نے تلخ لہجے میں جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ وزیراعلی کے جواب پر علی زیدی سیخ پا ہوگئے اور اپنی فائلز اٹھا کر اجلاس سے چلے گئے۔گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں بھی علی زیدی نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھا تھا۔ علی زیدی نے کہا کہ عوامی مسئلے پر سندھ حکومت اختیارات کی منتقلی کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ کی زیر صدارت کے ایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے وزیراعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزر وینسی ٹیکس بل نہیں دے سکے،شہر میں 14 لاکھ ملکیت ہیں جن سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35ہزار پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا۔جس پر وزیراعلی سندھ نے کے ایم سی کو پارکس
اور ہٹس کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے، ہم کہتے ہیں کہ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے، لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کے ایم سی کو 17کروڑ روپے دینے کی منظوری بھی دیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ کے ایم سی اپنے پیٹرول پمپس کو
بہترین بڈرز پر دے اور اپنے مالی مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔وزیراعلی سندھ اجلاس میں موبائل فونز ٹاورز کے ٹیکسز بھی کے ایم سی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے، ساتھ ہی انہوں نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی موبائل ٹاورز کے ٹیکس لیتی تھی۔