اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے فراڈ کا نام پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس ہے، چور کی گردان کرنے والا خود سب سے بڑا چور نکلا،افسوس جس ملک میں ہم رہ رہے ہیں وہاں آئین ہے نہ انصاف،یہاں الیکشن کمیشن کو اس کی آئینی ذمہ داریاں یاد دلانے آئے
ہیں،فارن فنڈنگ کیس میں 80 سماعتوں کے دوران عمران خان نے 24 مرتبہ کارروائی رکوانے کی کوشش کی،4 مرتبہ کارروائی کو خفیہ رکھنے کی درخواستیں دیں،اگر دامن صاف تھا تو کارروائی کو خفیہ رکھنے کیلئے درخواستیں کیوں دیں؟،سٹیٹ بینک نے چھپانے کے باوجود عمران خان کے 23 خفیہ اکاؤنٹس پکڑلئے ہیں،حکمران دیکھ لیں کہ جب عوام لانگ مارچ کرکے یہاں پہنچیں گے تو کیاحال ہوگا۔منگل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ یہ اگر احتجاجی ریلی اور احتجاج ہے تو دیکھ لو جس دن عوام لانگ مارچ کیلئے پہنچیں گے تو کیا عالم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم آج ایک ایسی سڑک پر موجود ہیں جس کو شاہراہ دستور کہتے ہیں جس کے دونوں اطراف انصاف دینے والے ادارے موجود ہیں لیکن بہت افسوس ہے کہ جس ملک میں ہم رہ رہے ہیں وہاں نہ کوئی آئین ہے اور نہ انصاف ہے، آج الیکشن کمیشن کے باہر اس لئے ہم جمع ہوئے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس کی آئینی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ محترم چیف الیکشن کمشنر کوبتائیں کہ آپ کا ادارہ پاکستان کا آئینی اور قوم کا ادارہ ہے جس کو آئین میں عوام کی رائے کا امین
بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی کتاب نے آپ کو ووٹ کی عزت کی ذمہ داری عطاء کی ہے، یہ وہ ادارہ جس کو عوام کے ووٹ کی عزت کروانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ کا نام تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس ہے، نومبر 2014 میں یہ کیس داخل ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس دنوں میں
چلتا ہے اور دنوں میں ختم ہوتا ہے اور دن میں دو دو سماعتیں بھی ہوتی ہیں لیکن اس ادارے نے 7 برسوں میں 70 سماعتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر مسلط عمران خان نے مقدمے کو ملتوی کرانے کی 30 بار کوشش کی، کون کہتا تھا کہ اگر چوری نہیں کی تو تلاشی دے دو، آج پی ڈی ایم اور عوام پوچھتے ہیں کہ اگر چوری نہیں کی تو
30 بار مقدمے کو رکوانے کی کوشش کیوں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تابعداد خان نے ہائی کورٹ میں 6 مرتبہ درخواستیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتا اور ای سی پی کی سکروٹنی کمیٹی بنائی، جس کا کام تحقیقات کرکے تفصیلات عوام کے سامنے رکھنا تھا جب تحقیقات ہوئی تو جرائم کی لمبی داستان
سامنے آئی کیونکہ اوپر سے حکم تھا اور سکروٹنی کمیٹی کو کہا گیا کہ ان پر ہاتھ ہولا رکھو پھر سکروٹنی کمیٹی عمران خان اور الیکشن کمیشن کی تابعدار بن گئی۔انہوں نے کہا کہ سکروٹنی کمیٹی 3 سال سے تحقیقات کر رہی ہے حالانکہ اتنے واضح اور ہوش اڑا دینے والے حقائق ہیں، جن کا فیصلہ تین سال تو کیا تین دن میں ہوسکتا ہے لیکن
تین سال سے یہ سانپ بن کر اس کے اوپر بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 80 سماعتوں کے دوران عمران خان نے کم ازکم 24 مرتبہ کارروائی رکوانے کی کوشش کی اور 4 مرتبہ درخواستیں دی کہ کارروائی کو خفیہ رکھا جائے، اگر اتنا دامن صاف تھا تو کارروائی کو خفیہ رکھنے کیلئے درخواستیں کیوں دی، اس کا مطلب ہے کہ چوری
تو ہوئی ہے اور چوری بھی بہت بڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بیان بدلنا ان کا روز کا کام ہے اس لئے انہیں یوٹرن خان کہتے ہیں، انہوں نے صرف بیان نہیں بدلا بلکہ یہاں 8 وکیل بدلے لیکن 8 وکیلوں کو بدلنے کے باوجود چوری نہیں چھپی۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے عمران خان کے 23 خفیہ اکاؤنٹس
پکڑے، جو انہوں نے ای سی پی اور پاکستان کے عوام سے چھپا رکھے تھے لیکن اسٹیٹ بینک نے پکڑ لئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اکاؤنٹ عمران خان کے دستخط سے آپریٹ ہورہے تھے،یہ نہیں کہ ان کو پتہ نہیں تھا بلکہ جان بوجھ کر عوام اور ای سی پی سے اپنا جرم چھپایا اور سکروٹنی کمیٹی خود اعتراف کرتی ہے کہ ہم حقائق فراہم نہیں
کرسکتے کیونکہ عمران خان نے منع کیا ہے، اب پتہ چلا کہ چور کی گردان کرنے والا خود سب سے بڑا چور نکلا۔پی ٹی آئی فارن فنڈنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اکاؤئنٹس میں پی ٹی آئی کے اکاؤئنٹس سے پیسہ ہنڈی کے ذریعے آیا، اب پتہ چلا کہ یہ کنٹینر یں چڑھ کر عوام کو ترغیب دیتا تھا کہ ہنڈی کے ذریعے پیسہ منگواؤ کیونکہ یہ خود ہنڈی کے ذریعے پیسہ منگواتا تھا، ان کو دو ممالک بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ کرتے تھے۔