اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں شوگر انڈسٹری پر برسوں سے قائم آٹھ سے زائدطاقتور خاندانوں کی اجارہ داری کو کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان آج تک بھاری جرمانے کر کے بھی نہیں ختم کرسکا۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل نے
بتایا کہ چینی کا تاریخ ساز بحران پیدا کرنے میں آٹھ دس خاندان ملوث ہیں۔ ان میں سے ایک خاندان کی 6بڑی بڑی شوگر ملیں ہیں اور وہ کاٹن ایریا چھوڑ کر پورے ملک میں بھی نئی شوگر ملیں نہیں لگنے ،دوسری جانب وفاقی حکومت نے شوگر ملز کی ویڈیو مانیٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔وفاقی وزیر حماد اظہر کے مطابق پنجاب کی شوگر ملز میں 15دسمبر تک ساڑھے 3 لاکھ ٹن چینی کی پیداوار ہوئی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 12شوگر ملز کے نمائندگان نے ہمیں بتایا کہ 15 نومبر کرشنگ کیلئے آئیڈیل تاریخ ہے۔وفاقی وزیر کے مطابق نومبر میں چینی کی قیمت 30 روپے تک کم ہوئی تھی، جیسے ہی سسٹم میں سے درآمدی چینی نکلی ہے تو مقامی چینی کی قیمت بڑھ گئی۔انہوں نے کہاکہ چینی کی قیمت بڑھنے میں آڑھتیوں اور سٹے بازوں کا کردار بھی نظر آیا جس پر ایکشن لے رہے ہیں۔حماد اظہر کے مطابق صوبائی حکومتوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ چینی میں آڑھتیوں کا کردار ختم کریں،ہم بروقت زیادہ مقدار میں چینی امپورٹ کرنا چاہ رہے ہیں، ای
سی سی میں سمری بھیج رہے ہیں، خام چینی کی امپورٹ سے ٹیکس ہٹائیں گے۔دوسری جانب پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے عوام کو75 روپے فی کلو چینی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ہے، خط میں کہاگیا ہے کہ حکومتی احکامات کی روشنی میں
کرشنگ 30نومبرسے15-20 روز قبل شروع کی گئی جس کے نتیجے میں گنے سے ریکوری انتہائی کم رہی،ملک تقریبا3لاکھ ٹن چینی سے محروم ہوا ہے،خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی مڈل مین کو دخل اندازی کی اجازت نہیں ہو گی،کہا گیاتھا 200 روپے
فی من گنے کی قیمت یقینی بنائی جائے گی، تمام صوبوں کے کمشنر مڈل مین کا کردار ختم کرانے میں مکمل ناکام رہے،گنے کی فی من قیمت 270 سے 300 روپے تک پہنچ چکی ہے، چینی کی قیمت ایک بار پھر 100 روپے کلو سے اوپر جانے کا خدشہ ہے، وزیراعظم شوگرملزکوگنے کی حکومتی مقررکرکے قیمت پرفراہمی یقینی بنائیں تا کہ عوام کو چینی 75 روپے فی کلو کے مناسب ریٹ پر دستیاب ہو۔