اتوار‬‮ ، 07 دسمبر‬‮ 2025 

اسامہ ستی کسی ڈکیتی میں ملوث نہیں تھا،چاروں طرف سے کتنی گولیاں اسامہ ستی پر فائر کی گئیں ،پھرپولیس اہلکار کھڑے ہو کر کیا کرتے رہے؟جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 13  جنوری‬‮  2021 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد میں 21 سالہ اسامہ ستی قتل کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ نوجوان کسی ڈکیتی یا اسی طرح کے کسی جرم میں ملوث نہیں تھا جبکہ اسامہ پر 4 یا اس سے زائد اہلکاروں نے چاروں طرف سے فائرنگ کی اور ان کی نیت اسامہ ستی کو جان سے مار دینے کی تھی۔رپورٹ کے مطابق جوڈیشل انکوائری رپورٹ کی تیاری میں 29 مختلف افراد کے بیانات قلمبند کیے گئے جس میں کہا گیا کہ واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکار بہت خوش تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ

حقائق کی تلاش کے لیے وائرلیس ریکارڈ، سیف سٹی کیمروں کے ریکارڈ اور 15 وائس ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ اسامہ ستی کی موت کے 4 گھنٹے تک مقتول کے اہلخانہ کو لاعلم رکھا جبکہ ملوث اہلکاروں نے اس رات اپنے افسران کو مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں اور اسامہ کے قتل کو انکاؤنٹر گرادنتے رہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وقوعہ سے 18 گولیوں کے خول 72 گھنٹے کے بعد این ایف ایس اے بھیجے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے تفتیشی افسران بھی ملوث اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کررہے تھے۔جوڈیشل رپورٹ میں کہا گیا کہ اہلکاروں نے چاروں طرف سے 22 گولیاں اسامہ ستی پر فائرکیں جب وہ اپنی کار میں بیٹھا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اہکار اسامہ کو جان سے مارنے کی نیت رکھتے تھے۔انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ 15 کنٹرول روم کی جانب سے ریسکیو 1122 کو وقوعہ کی لوکیشن سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں پھر کچھ دیر بعد ریسکیو گاڑی کو پھر پیغام دیا گیا کہ واپس آجائیں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔علاوہ ازیں انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ اسامہ ستی کی لاش روڈ پر پڑی تھی اور پولیس نے اپنی گاڑیوں کے ذریعے ایک گھیرا بنا لیا تاکہ عوام کی نظروں سے معاملے کو خفیہ رکھا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق اسامہ ستی کو ہسپتال پہنچانے کے بجائے لاش کو روڈ پر پڑی رہنے دی جس سے ظاہر ہوتا ہے اہلکار اسامہ کے مرنے کا کا انتظار کررہے تھے۔جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اسامہ ستی کی گاڑی پر فائرنگ کے لیے اپنے اسلحہ کا آزادانہ استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق اہلکاروں کے طرز عمل سے واضح تھا کہ اسلحہ کے استعمال سے متعلق ایس او پیز ناپید تھے اور نگرانی کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نے وقوعہ کی تصویریں بنائی اور نہ ہی کوئی ویڈیو جبکہ ڈیوٹی پر موجود افسر کی جانب سے اہلکاروں کو روکنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی اے ٹی ایس/ سی آر ٹی کو ہدایت کرنے والا کوئی نہیں تھا۔جوڈیشل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ واقعہ کے فوراً بعد ڈیوٹی افسر نے اہلکاروں کو تحفظ فراہم کیا اور ان کے جرائم چھپانے کے لیے شوائد کو مٹایا۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ایس پی اے ٹی ایس، ایس انویسٹی گیشن، ایس پی (1-9) ڈی ایس پی، ایس ایچ او، ایس ایچ او (کراچی کمپنی)، ڈپٹی افسر اور دیگر افسران کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹادیا جائے تاکہ تحقیقات شفاف طریقے سے ممکن ہوسکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…