جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لواحقین تدفین کریں د ینی فریضے کو وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کر یں ، وزیراعلیٰ جام کمال کا مشورہ

datetime 6  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کو ئٹہ ( آن لائن )وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ سانحہ مچھ پر بہت افسردہ ہیں، دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کریں گے۔ مچھ واقعے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دینے والے ہزارہ برادی کے افراد سے درخواست ہے کہ وہ شہیدوں کی تدفین کر دیں اور اسے وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کریں۔ ملک دشمن عناصر کو ہمارا ایک

ہونا پسند نہیں، وہ بلوچستان میں انتشار اور بے امنی پھیلانا چاہتے۔۔ ، بطور وزیراعلیٰ ہزارہ برادری سے اپیل ہے معاملات کو بیٹھ کر حل کریں۔ بدھ کو کوئٹہ میں وفاقی وزرا ء علی زیدی ،زلفی بخاری اور ڈپٹی اسپیکر قو می اسمبلی قا سم سوری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ہزارہ برادری کے ساتھ حال ہی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے بہت افسردہ ہیں، داعش جیسے عناصر اس طرح کے واقعات کر کے پاکستان میں چیزوں کو خراب کرتے ہیں، ایسے عناصر پاکستان، پاکستانی قوم اور یہاں کے امن کے دشمن ہیں اور اس میں بہت سارے ہاتھ ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پہلے بیرون رہا ہوں ہم دھرنے والوں سے بات کریں گے، یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہمیں ان سے بات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔ جام کمال خان نے کہا کہ دہشتگردی کے حوالے سے حکومت بلوچستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور تمام لوگ پہلے دن سے اس کی پوری کوشش کررہے ہیں، پاکستان سے باہر مقیم لوگ ہماری کوششوں کو شاید نہیں سمجھ سکتے لیکن ہزارہ ٹاؤن، مری آباد اور کوئٹہ میں رہنے والے اس بات کی گواہی دیں گے کہ چیزوں کو انہوں نے کس طرح سے بہتر ہوتے ہوئے دیکھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قیام امن میں بہت کامیابی ملی اور صورتحال بہتر ہوئی لیکن اب یہ اس طرح کا واقعہ ہو گیا ہے،

ہم نے اس شہر اور بلوچستان کے حوالے سے کام کیے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہم بلوچستان، کوئٹہ اور ہر کمیونٹی کو ساتھ لے جانا چاہتے ہیں لیکن بہت پاکستان، بلوچستان اور اس کمیونٹی سے دشمنری رکھنے والوں یہ چیزیں پسند نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان اور پاکستان میں اس طرح کی چیزیں ہوں تاکہ وہ انہیں ایک رنگ

دے کر خرابی کی طرف لے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے اور شہر نے 10سال بہت مشکل وقت میں گزارے خصوصاً ہزاری برادری اور کوئٹہ کے لوگوں نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا اور کوئی نہیں چاہتا کہ اس طرح کے دور کی دوبارہ جھلک بھی نظر آئے۔وطن واپس پہنچتے ہی احتجاج کرنے والوں سے ملاقات نہ کرنے کے حوالے

سے سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم یہاں اس لیے آئے ہیں تاکہ پوری ہزارہ برادری سے یکجہتی کا اظہار کرسکیں، ہم کسی گروپ یا سیاسی جماعت سے یکجہتی کا اظہار نہیں کررہے بلکہ پوری برادری سے اس کا اظہار کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم دھرنا اور احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ساتھ لواحقین کے پاس

بھی جائیں گے، وفاق کی حیثیت سے وزیر اعظم، صدر مملکت اور وزرا بھی آئیں گے لیکن میری لواحقین سے درخواست ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد آپ تمام مسائل کا تعلق ہم سے ہے اور ہم ہی ذمے دار بھی ہیں، ہم نے ان تمام مسائل کا حل خود تلاش کرنا ہے۔جام کمال خان نے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان میں ایک کمیونٹی کے ساتھ ہوا ہے، جس

طرح وزیر اعظم کی ذمے داری پورے پاکستان میں ہر جگہ ہے، اسی طرح بلوچستان کے لیے بھی ہے اور وزیراعظم بلوچستان ضرور آئیں گے لیکن میری درخواست ہے کہ تدفین کو اس سے مشروط نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ تدفین ہماری مذہی ذمے داری ہے، ہم جیسے بھی ہیں ہم مسلمان ہیں تو ہم پر دینی فرائض بھی ہیں تو ان دینی

فرائض کو پورا کرتے ہوئے ہم اپنی ذمے داریاں پوری کریں، پھر وزیر اعظم کو بھی اپنی ذمے داری پوری کرنی ہو گی، وزیر اعلیٰ کو بھی کرنی ہو گی، وزرا کو بھی کرنی ہو گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سمندری امور علی زیدی نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی دشمن ملک میں اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ

ہے کہ ہمارے ہاں اندر سے ہی میر جعفر اور میر صادق مل جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں نہیں تھے تو ہم سنتے تھے کہ بیرونی ہاتھ ہیں، میں آج حکومت کے اندررہ کر آپ کو ثبوت بھی دے دیتا ہوں، یہ کلبھوشن یادیو جیسے لوگ یہیں سے پکڑے گئے تھے، ان کے بیان آپ کو یاد ہونے چاہئیں کہ وہ کیا کہتے تھے۔ان کا کہنا تھا

کہ پڑوسی ملک کا نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے بیانات دیکھ لیں کہ پاکستان میں کیسے تباہی کرنی ہے، وہ فالٹ لائنز میں کھیلتے ہیں اور میری عاجزانہ گزارش ہے کہ جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کو ہمیں اب دفنانا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم اعظم اور صدر مملکت آئیں گے اور وزیر اعلیٰ کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد سے تدفین کو مشروط نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے جس کے بارے میں ہم نے سوچا تھا لیکن جتنے بھی بیرون عناصر ہیں پاکستان ان کو شکست دے گا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…