بنوں (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم ایک آزاد اور خود مختار ملک بننا چاہتے ہیں، کسی طاقتور ملک کی کالونی نہیں رہ سکتے،21جنوری کو کراچی میں اسرائیل نا منظور ملین مارچ کرینگے،ہم میدان میں ہیں، نہ کسی کا باپ قادیانیوں کو مسلمان بنا سکے گا اور نہ کسی کا باپ
اسرائیل کو تسلیم کر سکے گا، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں کیوں تاخیر ہورہی ہے، 19جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کرینگے، اسلام آباد کی طاقتور قوت کی للچائی ہوئی آنکھیں صوبوں کے جزائر کی طرف بڑھ رہی ہیں،غریب پاکستانیوں کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں،ہماری تحریک رکے گی نہیں،اسلام آباد جائیں گے اور حکمران کا تختہ الٹے بغیر نہیں چھوڑینگے، ہزارہ برداری کے مظلوموں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ بدھ کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں آپ کے جذبے، آپ کے ولوے، آپ کی وفاداری کو سلام پیش کرتا ہوں، بنوں کے عوام نے ساری زندگی اور ان کی پوری تاریخ ہمارے ساتھ وفاداری سے عبارت ہے اور آپ نے عظیم الشان اجتماع منعقد کر کے وفاداری کی تجدید عہد کیا ہے جس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی قیادت نے قوم کو آزادی،جمہوریت کا راستہ دکھایا ہے، پی ڈی ایم اپنا بنیادی منشور اور بنیادی مقاصد کا تعین کررہا تھا تو سب سے پہلے انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ آئین کے اسلامی دفعات پر عملدر آمد کیا جائیگا اور پاکستان کو اسلامی ریاست کے طورپر متعارف کرایا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ وطن عزیزکو آزادی کی منزل سے ہمکنار کر نا ہے، ہماری جدوجہد آئین کی بالادستی اور قانون کی عملد داری اور عوام کی حقیقت نمائندہ
پارلیمنٹ کے قیام کیلئے ہے، ہم آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کر نے کیلئے میدان میں نکلے ہیں اور انشاء اللہ کٹھ پتلی حکومت کو سمندر میں غرق کرکے چھوڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ تم نے ہر لحاظ سے ملک کو تباہ کر دیا ہے، ملک میں امن وامان نہیں ہے، بلوچستان کے مچھ کے علاقے میں ہزارہ برادری کا قتل عام کیا گیا ہے، پاکستان کی
بد امنی کا اس سے بڑھ کر ثبوت کیا ہے؟، اس ملک پر کوئی حکمرانی نہیں ہے یہاں دہشتگرد آزاد ہیں، جب چاہیں پاکستانی شہریوں کو ذبح کر دیں، میں مچھ واقعہ پر شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور حکومت کو شہریوں کو زندگی کا تحفظ دینے میں ناکام قرار دیتا ہوں، بلوچستان تو دور کا علاقہ ہے اسلام آباد میں تمہارے ناک کے نیچے
22سالہ نو جوان کو پولیس نے گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہفتہ وار ڈکتیوں کی سب سے زیادہ شرح اسلام آباد میں ہے،کیوں اسلام آباد غیر محفوظ ہے کیونکہ وہاں حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے بنوں سے ووٹ چور ی کیا، آپ کوسلام پیش کرتا ہوں کہ ضمنی الیکشن میں آپ نے بدلہ لے لیا۔ انہوں نے کہاکہ
ملکی معیشت تباہ کر دی ہے، جب مسلم لیگ حکومت چھوڑ رہی تھی تو آخری بجٹ میں سالانہ ترقی کا تخمینہ ساڑھے پانچ فیصد بتایا تھا اور اگلے سال کیلئے ساڑھے چھ فیصد تخمینہ بتایا تھا پھر یہ نا اہل آئے اور ملکی معیشت کو تباہ کر دیا اور معیشت صفر سے بھی نیچے چلی گئی ہے، اگر حکمران کہتے ہیں کہ ہم ترقی کی طرف جارہے
ہیں جھوٹ بول رہے ہیں، ماضی میں جھوٹ بولا اور نوجوانوں کو دھوکہ دیا، ایک کروڑ نوکریاں دینے کہا ہے، 1947سے آج تک پاکستان میں سرکاری ملازمین کی تعداد ایک کروڑ تک نہیں پہنچی، ایک سال میں کروڑ نوکریوں کا جھانسہ کس بنیاد پر دے رہے تھے،اب کہتا ہے میرے پاس ٹیم نہیں ہے، مجھے حکومت کر نا نہیں آتی،
مجھے اعدادو شمار کا پتہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کام کر نے کے لوگ ہیں تم کسی کام کے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غریب آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے، بازار سے کچھ خرید کر لانے کے قابل نہیں رہا، لوگ خود کشیوں اور بچوں کو بیچنے پر مجبور ہوئے ہیں، ملک ڈوب رہا ہے یہ کہہ رہا ہے ملک ترقی کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ
گزشتہ حکومت نے چائینہ سے سترارب ڈالر لائی، بجلی پر 35ارب ڈالر خرچ کئے گئے، سی پیک لایاگیا،اس کو اسی لئے لایا گیا یہاں پر پاکستان کی ترقی کو روکا جا سکے، عوام بے دار ہو چکے ہیں، انشا ء اللہ اس کی حکومت کا جنازہ پڑھنے کیلئے عوام جمع ہونگے۔امن وامان ان کے ہاتھوں تباہ، معیشت ان کے ہاتھوں تباہ ہوگئی ہے، قبائلی
علاقوں میں م کوئی نظام موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ دعوے کئے گئے کہ ہم نے دہشتگردی کو شکست دیدی ہے، اب ملک میں امن وامان آگیا ہے، میں کہتا ہوں کہ دہشتگردی کے خلاف فوج کے ساتھ عوام اور ہم نے بھی قربانی دی ہے،اب بتائیں اگر دہشتگردی کا وجود ہے تو پھرتمہارے دعوے غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ
پاکستان کے عوام خود پر امن ہیں، قبائل اپنے امن کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تم نے قبائل کو غیر مسلح بھی کر دیا ہے اور دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا، قبائل اگر مظلوم ہیں تو آپ کے ہاتھوں سے مظلوم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک زمانہ تھا ہندوستان کا وزیر اعظم لاہور آتا ہے اور مینار پاکستان پر کھڑا ہو کر کہتا ہے
پاکستان کوتسلیم کرتاہوں، پاکستان سے تجارت کر نا چاہتا ہوں، ہندوستان بھی پاکستان سے تجارت کر نا چاہتا تھا، چین، افغانستان، وسطیٰ اشیاء بھی ایشیاء کے ساتھ تجارت کر نا چاہتا تھا، ایران بھی پاکستان کے راستے تجارت کر نا چاہتا تھا، اب نہ چین کا اعتماد برقرار رکھ سکے، آج سعودی عرب، متحدہ امارات بھی ہم سے ناراض ہے، تم نے
دوستوں کااعتماد ختم کر دیا ہے، افغانستان، ایران، بنگلہ دیش، بھارت، ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا، نیپال اور بھوٹان کی معیشت ہم سے بہتر ہے، پورا خطہ معاشی لحاظ ترقی کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم فوج کے دشمن نہیں ہے، فوج کو پاکستان کے دفاع کیلئے نا گزیر تصور کرتے ہیں، ہم ایک ایک سپاہی کو اپنی عزت سمجھتے ہیں،فوج
کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک سمجھتے ہیں اگر فوج کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا تو فوج کو بھی سیاست کے معاملات پر مداخلت نہیں کر نی چاہیے یہ جائز بات ہے اور اصول کی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ عوام ہیں، عوام کے ووٹ سے پارلیمنٹ بنتی ہے، آئین نے پارلیمنٹ کو اختیار دیئے ہیں، کیوں دھاندلی کر کے نا جائزحکومتیں قائم
کی جاتی ہیں، کیوں پاکستان میں جمہوری حکومتوں کو حکومت نہیں کر نے دی جاتی، پالیسیاں نہیں بنانے دی جاتیں، خود مختار ہو کر ملکی نظام میں چلانے میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں کیوں ایسا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کر نے کی باتیں ہورہی ہیں، پاکستان میں قادیانیوں کو مسلمان کہنے کی باتیں
ہورہی ہیں، نہ کسی کا باپ قادیانیوں کو مسلمان بنا سکے گا اور نہ کسی کا باپ اسرائیل کو تسلیم کر سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے نہیں کہا،پی ٹی آئی کے ایک بانی رکن نے کہا ہے پیسے ہندوستان سے آئے ہیں، مدد کیلئے یورپ، امریکہ اور اسرائیل سے آئے ہیں، قادیوں کی مدد اور لابی سے پیسے آئے ہیں اس کے پیسے کو خورد برد کیا گیا
ہے الیکشن کمیشن آج تک اس کا حساب نہیں لے رہا، دباؤ آتا ہے ایک دو تاریخیں لگ جاتی ہیں پھر غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ہے،19جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کرینگے،جس پارٹی نے اسرائیل اور بھارت کے پیسے سے سیاست کی ہے اس کو پاکستان کے اوپر حکومت کر نے کا حق حاصل نہیں ہے اس پارٹی
کونا اہل کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 21جنوری کو کراچی میں اسرائیل نا منظور ملین مارچ کر نا ہے، انشاء اللہ تاریخ کا سب سے بڑا ملین مارچ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم ایک آزاد اور خود مختار ملک بننا چاہتے ہیں، ہم کسی طاقتور ملک کی کالونی نہیں رہ سکتے، انگریز نے ہندوستان کو کالونی بنایا اور تسلیم نہیں کیا ہم پاکستان کو بھی
کسی طاقتور ملک کی کالونی بنانے کیلئے تیار نہیں ہیں، ہمارے اختیارات ہم سے چھینے جارہے ہیں، فاٹا کا علاقہ، شمالی وزیرستان کا علاقہ، بلوچستان کے علاقے سینڈک اور ریکوڈک سونے چاندی سے بھرے ہوئے ہیں، اسلام آباد کی طاقتور قوت کی للچائی ہوئی آنکھیں اس کی طرف بڑھ رہی ہیں، صوبائی خود مختاری کو ختم کیا جارہا ہے تاکہ
ان قوموں کے اثاثوں پر قبضہ کیا جائے، ان کی ملکیت پر قبضہ کیا جائے، ہاتھ اٹھا کر عزم کریں کہ ہم اپنی سر زمین کا مالک کسی دوسرے کو ماننے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بلوچستان کے جزائر، سندھ کے جزائر ان کی اپنی ملکیت ہے اسلام آباد کو ان پر کوئی حق نہیں ہے،ان حقوق کیلئے غریب پاکستانیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے
کہاکہ ملک میں آٹا، چینی مہنگی کی گئی، کپاس کم ہوگئی ہے ہم دنیا کے ساتھ تجارت قابل کر نے کے قابل نہیں رہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مچھ کی ہزاری برادری کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، اسلام آباد کے مظلوم بچے کے ساتھ ہیں،وکیل احتجاج کررہا ہے، استاد احتجاج کررہا ہے، تاج احتجاج کررہا ہے، چھابڑی والا رورہا ہے، پسے ہوئے
طبقے کی آواز پی ڈیم ایم بنے گی۔انہوں نے کہاکہ تحریک رکتی نہیں ہے، مسلسل جدوجہد کا نام ہے،اگر ہم نے اسلام آباد جانا ہوا تو آپ ساتھ جائیں گے؟ اور حکمران کا تختہ الٹے بغیر نہیں چھوڑینگے، تم عوام کے نمائندے نہیں ہیں، عوام ووٹ کی امانت واپس کر ناچاہتے ہیں،اقتدار عوام کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی قوت یہ سمجھتی ہے کہ
عمران خان کو حکومت کر نی چاہیے ان قوتوں کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ عمران خان نے دھاندلی کی ہے، اگر عمران خان حکومت کی پشت پناہی کررہے ہیں تب بھی آپ قصور وار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے خلاف بغاوت کا مقدمہ بنانے کا کہتا ہے، آج کہتا ہوں جو عمران خان کاوفادار ہے میں اسے غدار کہتا ہوں۔