اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر اقتدار میں ناکے ختم کردیئے جانے کے بعد پولیس جرائم پیشہ افراد کو قابو میں رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔روزنامہ جنگ میں ایوب ناصرکی شائع خبر کے مطابق بعض حلقے اسے روزانہ کا بھتہ بند ہونے کا شاخسانہ جبکہ بعض اسے
پولیس کے تربیتی استعداد کی کمی قرار دیتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے پڑھے لکھے لوگوں کا خیال ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس شہر کو جرائم سے پاک شہر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے مگر شہر کی شان اور پولیس کی آن پولیس ناکوں کو ختم کر کے یہ تاثر قائم کیا ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں، ملک بھر سے جس کا دل چاہے شہر اقتدار میں آئے اور من مانے طریقے سیلوٹ مار کر کے چلتا بنے ، ڈکیتیوں کی شرح میں اضافے سے شہر اقتدار بھی کراچی کا نقشہ پیش کر رہا ہے ، اسلام آباد میں بھی پولیس گردی سے22 سالہ نوجوان کی زندگی چھین لی گئی ، غلط پالیسیوں سے شہر اقتدار کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے، ریڈ زون اور ہائی سیکیورٹی زون کے ناکے بھی ختم کرنے کی خواہش کا اظہار ہورہا ہے جس کے بعد غیر ملکی سفارت کار اپنے بچوں کو اپنے اپنے وطن واپس بھیجنے پر مجبور ہو جا ئیں گے،اس ضمن میں
جب پولیس ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے شہر یوں کودر پیش مشکلات کے خاتمہ کے لیے شہر ی ناکے ختم کر کے جدید ٹیکنا لوجی پر مشتمل خود کار سیکورٹی حصار قائم کرنے کی ہدایت کی تھی ،جس پر ہم عمل پیرا ہو رہے ہیں،چند دنوں تک
مزید جدید گا ڑیا ں پہنچ جائیں گی ،جس سے ناکوں کی افادیت ختم ہو کر رہ جا ئیں گی ،پولیس پر الزام تراشی نئی بات نہیںاور جار حانہ انداز میں ہم اس کی تردید بھی نہیں کر سکتے،پولیس فائرنگ سے 22 سالہ نوجوان کی ہلاکت کو بھی ہم پولیس کی غلطی تسلیم کرتے ہیں،قانون شکنی کرنے والے اپنے کسی ساتھی کو تحفظ دینے کے حا می نہیں،اسلام آباد پولیس کی اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے ہی سفارت کاروں نے اسلام آباد کو ایک ہوم اسٹیشن قرار دیا تھا ،جس میں ان کے بیوی بچے محفوظ ہیں۔