منگل‬‮ ، 18 جون‬‮ 2024 

کورونا ہو، ٹڈی دل ہو، سیلاب ہو ، فوج نے ہر جگہ کام کیا،فوج اور آرمی چیف کا دفاع کرنا میرا کام ہے، وزیراعظم کا اہم اعلان

datetime 1  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے انٹرویو کے دوران کہاکہ فوج پاکستان کا ادارہ ہے میں ریاست کا منتخب وزیر اعظم ہوں ، فوج آئین کے مطابق کام کررہی ہے ؟ میںنے فوج کو اپنے ساتھ کیا جوڑنا ہے ؟ فوج پاکستان کا ادارہ ہے،فوج جانتی ہے عمرا ن خان پاکستان کیلئے کام کررہا ہے ۔عمران خان نے کہاکہ فوج میری فارن پالیسی پر ساتھ کھڑی ہے، یہ کہتے ہیں وزیر اعظم پھنس

گیا ہے میں کہتا ہوں ایک ایسا وزیر اعظم آگیا ہے جو این آر ا ونہیں دینے والا ؟ پہلے کہہ رہے ہیں یہ سلیکٹڈ ہے ؟ اگر میں سلیکٹڈ ہوں تو سپریم کورٹ ہے ، الیکشن کمیشن ہے ، پارلیمنٹ ہے ،اس کی کمیٹی بنادی ہے ، پہلے اجلاس کے بعد کمیٹی میں کوئی نہیں آیا ؟ فافن کی رپورٹ کے مطابق 2018ء کا الیکشن 2013ء سے بہتر تھا ؟ ، یہ وہی پروپیگنڈا کررہے ہیں جو ہندستان کررہا ہے ، بھارت نے نوازشریف کو اٹھا دیا ہے کہ بہت بڑا جمہوریت پسند آگیا ہے ؟۔سب سے پہلے نوازشریف نے آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کو ہٹ کیا ،ڈرپوک آدمی ہے یہاں چپ بیٹھا رہا ہے اور باہر جاکر تنقید شروع کر دی ؟میں نے فوج کا دفاع کیا ہے ؟ ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے ، جے یو آئی کے آدمی نے جس طرح زبان استعمال کی ہیں اس دن ہمارے سات فوجی شہید ہوئے ، ہمارے ملک کے خاف بہت بڑی سازش ہورہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح پانامہ کا انکشاف ہوا ہے اور اسی طرح بھارت کی پاکستان مخالف مہم کا بھی انکشاف ہوا ، پی ڈی ایم والے اس مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں ، فوج اور آرمی چیف کا دفاع کر نا میرا کام ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ فوج نے کورونا کے دور ان بہترین کام کیا ہے ؟ ٹڈی دل کے مسئلے پر فوج نے کام کیا ہے ؟ سیلاب آیا تو فوج نے کام کیا ؟ یہ ہمارے ملک کی فوج ہے ۔وزیر اعظم نے ایک بار پھر کہاکہ جب تک ان کی چوری کو معاف نہیں کرونگا کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے ؟اور میں چوری معاف

نہیں کرونگا ۔ ایک سوا ل پر انہوںنے کہ اکہ گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل میں نے آرمی چیف سے کہا آپ ان سے بات کریں ،بھارت ہمارے خلاف کام کررہا ہے ، آرمی چیف نے سمجھانا تھا یہ سکیورٹی ایشو ہے ، سکیورٹی ایشو پر دنیا بھر میں فوج ہوتی ہے ؟۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ میں ان کی رگ رگ جانتا ہوں ان کی ساری کرپشن کا پتہ ہے تب

تک بلیک میل کرتے رہیں گے جب تک این آر او نہیںدونگا ، این آر او کسی صورت نہیں دونگا ،اگر این آر او دونگا تو غداری کرونگا ، این آر او کے سوا بات کر نے کیلئے تیار ہیں ،یہ ادھر ادھر کی بات کرکے پھر این آر او پر آجاتے ہیں ، انہوںنے دس سال نیب کے قانون کی کوئی پرواہ نہیں تھی ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ این آر او کے لئے پہلے دن سے دھمکیاں مل رہی ہیں ، اسمبلی

میں تقریر نہیں کر نے دیتے ،شور مچا دیتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ عوامی تحریک نہیں چلا سکتے ، عوام تب سڑکوں پر آتی ہے جب کوئی عوام کی بات کر نے آئے ۔ انہوںنے کہاکہ ملتان جلسے کے دور ان سب سے بڑے ڈاکو ڈرامے کررہے تھے ، ہم انہیں کہہ رہے تھے کرونا ہے اور آپ جلسے بعد میں کر لینا کیونکہ کورنا کی وجہ سے ہمیں لوگوں کی جانیں بچانی ہیں ۔ انہوں

نے کہاکہ میں کہا مینار پر آنے دوں ، میں لاہور کو جانتا ہوں وہ سیاسی شعور والے لوگ ہیں ، مینار پاکستان چار بار بھری ہے ، وہ کسی کاز کیلئے نکلتے ہیں ، لیڈر کی چوری بچانے کیلئے لاہور والوں نے نہیں نکلنا تھا ؟۔ انہوںنے کہاکہ میں عوامی تحریک کے ذریعے آیا ہوں ،ہم عوام کو جانتے ہیں ، لوگ کاز دیکھ کر نکلتے ہیں ؟ ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے خود

کو صادق و امین قرار دیدیا ہے ، مجھے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ؟انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کا کو ئی کاروبار نہیں ہے اور اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں ، یہ کہہ رہے ہیں یہ طاقتور ہیں اور قانون سے اوپر ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انہوںنے جب میرے اوپر انتقامی کارروائی کی اور چھ کیس میرے اوپر کئے ؟ سر ایاز صادق نے میرے خلاف الیکشن کمیشن کیں کیس ڈال دیا ؟

اور کہہ رہا تھا اب اس کی ٹانگیں کانپیں گی،میں نے سپریم کورٹ میں سارے ثبوت دیئے ، حلال کے پیسے کی پراپر ٹی بیچ کر پیسہ لے آیا۔ انہوںنے کہاکہ جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے ،ہمارا کوئی مستقل نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں جا کر ہی ریلیف لیا ہے ؟ میں نے تو ریلیف نہیں دیا ۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت پاکستان کو

غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے، یہ اپنی چوری بچان کیلئے کتنے نیچے گر گئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یا یہ پیسے واپس کریں یا جیل میں جائیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آصف علی زر داری اور نوازشریف کا پیسہ واپس آجائے تو ملک کے بہت مسئلے حل ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں قوم کو کہتا ہوںکہ جس دن پریشر میں گٹھنے ٹیک دیئے ہیں تو ملک مستقبل تباہ ہو

جائیگا، جب پریشر بر داشت کرگئے تو ملک اٹھے گا ور اللہ کے کرم وفضل سے اٹھ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل بند تھیں ،لومیں بند ہوئی تھیں ، آج گوجرانوالہ ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں کام والوں کو ور کر نہیں مل رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جب مینار پاکستان کا جلسہ فلاپ ہوا تو اسٹاک ایکچینج اٹھ گئی ہے ،ساری بزنس برادری چاہتی ہے یہ حکومت کام کرے، انہوں

نے کہاکہ 60کے بعد بزنس فرینڈلی حکومت ہے، پاکستان میں انڈسٹری لگاناچاہتے ہیں ، ہم نے سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں کئی روکاوٹیں ہیں جن کو آہستہ آہستہ دور کررہے ہیں ۔۔ انہوںنے کہاکہ آگے کیا ہوتا ہے وہ اللہ ہی جانتا ہے ،انسا ن کوشش کرتا ہے کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے ؟ پاکستان کو بہتری کی طرف لانے کیلئے پوری کوشش کی ہے ؟آپ کسی آزاد تجزیہ کار

سے پوچھ لیں کہ اس طرح کے حالات کسی حکومت کو نہیں ملے تھے ؟ جس طرح کے ہمیں ملے ،کرونا کے باوجود ہماری معیشت بہتر ہے ، ہم صحیح راستے پر جارہے ہیں ، پاکستان کے بارے لانگ ٹرم سوچ رہے ہیں ،پچاس سال بعد دوبڑی ڈیمز بنا رہے ہیں اور دو نئے شہر بنارہے ہیں ،بینڈل آئی لینڈ پر کام کرہے ہیں ، ہماری ساری کوشش ہے لوگوں کو غربت سے نکالیں ۔ وزیر

اعظم  نے کہاکہ اس سال تیاری کررہا ہوں کوئی پاکستان میں بھوکا نہ سوئے ، پنجاب ، کے پی کے اور گلگت کے اندر سال کے آخر تک صحت کار آ جائے ، پھر زراعت سیکٹر پر چین کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں ، ہم زیتون کا انقلاب لانے لگے ہیں ، ہمارے بہت بڑے علاقے ہیں جس میں زیتون کا کام شروع ہوگیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جیسے ہی روپیہ گرامہنگائی آجاتی ہے ، تیل

مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوتی ہے ، بجلی کے معاہدے ڈالر میں کئے ہوئے ہیں ، گھی باہر سے منگواتے ہیں دالیں باہر سے منگواتے ہیں وہ مہنگی ہو جاتی ہیں ، آگے بجلی ہم نے پانی ،کوئلہ یا ہوا سے بنانی ہے ۔ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کا مسئلہ کیا ہے ؟ وہ عوام کا دبائو نہیں ڈال سکتے ، عوام کرپشن بچانے کیلئے نہیں کرپشن کے خلاف نکلتے ہیں ۔ انہوں نے

کہا کہ جب ملک کے اوپر چور حکومت کرتے ہیں تو اخلاقیات ختم کر دیتے ہیں ، لوگ کہتے ہیں اگر کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے ، کرپشن خوشحالی ختم کرتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چین تیزی سے ترقی کررہا ہے ، ساڑھے چار سو وزیر جیسے

لوگوں کو جیلوں میں ڈالا ہے ، ان کو پتہ ہے ملک ترقی نہیں کر سکتا جب وزیر اعظم اور وزراء پیسہ بناتے ہیں ۔ انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ جب گٹھنے ٹیک دیئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریگی اور اللہ کیا جواب دونگا ۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…