کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف)سے حال ہی میں نکالے گئے رہنماؤں کا آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ایک اجلاس ہورہا ہے جس سے متعلق یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ اس موقع پر پارٹی کے ایک نئے دھڑے کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جہاں مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے نکالنے پر جے یو آئی
(ف)کو اپنے سینئر لوگوں سے ناراضی کا سامنا ہے وہی نکالے گئے رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کے خلاف مبینہ طور پر اپنا گروہ متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جے یو آئی (ف)کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چار رہنما 29 دسمبر کو اسلام آباد میں ملاقات کریں گے اور ہم خیال پارٹی اراکین کی اس ملاقات میں شرکت متوقع ہے۔یہ لوگ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔واضح رہے کہ ان چاروں رہنماں کو پارٹی کی نظم و ضبط کمیٹی کے فیصلے کے تحت جمعہ کو جماعت سے نکال دیا گیا تھا۔پارٹی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اختلافی گروپ کی قیادت سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا شیرانی نے کی تھی جو جے یو آئی (ف)کے بلوچستان کے تقریبا 32 سال سے سربراہ تھے۔یہی نہیں بلکہ سابق سینیٹر اور سابق ترجمان جے یو آئی (ف)حافظ حسین احمد کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے۔مزید یہ کہ سابق سینیٹر مولانا گل نصیب اور سابق ایم این اے مولانا شجاع الحق خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔علاوہ ازیں مولانا شجاع الحق نے ایک بیان میں جے یو آئی (ف)کے سینئر رہنماں کو نکالنے کو غیرقانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ مکمل طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن خود کو نیب کے کرپشن کیسز سے بچانے کے لیے سینئر علما اور پارٹی رہنماں کو ریاستی اداروں کے خلاف کر رہے تھے
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا صاف ہیں تو انہیں نیب کے سامنے ریکارڈ پیش کرنا چاہیے اور ہر چیز واضح کردینی چاہیے۔مولانا شجاع کا کہنا تھا کہ احتساب کے ادارے کی جانب سے نوٹسز جاری ہونے پر مولانا فضل الرحمن نے پارٹی ورکرز کو دھرنے کا کہہ رہے ہیں۔ادھر حافظ حسین احمد نے ایک بیان میں کہا کہ نواز شریف کے عسکری قیادت کے خلاف لگائے گئے
الزامات کو مسترد کرنے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا حالانکہ یہ الزامات جے یو آئی (ف)کی پالیسی کے مطابق نہیں تھے، ساتھ ہی انہوں نے پی ڈی ایم کو غیرفطری اتحاد قرار دیا۔ادھر 2007 میں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ راستے جدا کرنے والے جے یو آئی کے ایک اور مخالف گروہ نے مولانا فضل الرحمن اور مولانا شیرانی دونوں پر ایک پریس کانفرنس میں تنقید کی۔نیشنل پریس
کلب میں پریس کانفرنس میں جے یو آئی (نظریاتی) کے نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی نے دعوی کیا کہ پارٹی سے نکالے گئے چاروں رہنما ان کے گروہ کے ساتھ رابطے میں تھے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن موروثی سیاست میں ملوث تھے کیونکہ انہوں نے اپنے بیٹے کو قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف)کا پارلیمانی لیڈر اور اپنے بھائی کو سینیٹر مقرر کیا۔انہوں نے مولانا
فضل الرحمن پیڈ سیاستدان ہیں جو صرف اقتدار میں آنے کی جدوجہد کرتے ہیں اور اس وقت خود کے اور دوسروں کے لیے این آر او حاصل کرنے کے لیے ایک وکیل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔مولانا عبدالقادر لونی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے خلاف سرگرم عمل ہے
لیکن اس کے رہنما اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تقسیم ہیں۔واضح رہے کہ جے یو آئی نظریاتی 2007 میں اس وقت بنی تھی جب مولانا عصمت اللہ اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان مختلف پالیسی معاملات پر اختلافات ہوئے تھے۔تاہم فروری 2016 میں مولانا فضل الرحمن نے مولانا عصمت اللہ
کو دوبارہ پارٹی میں شمولیت پر راضی کرلیا تھا اور نتیجتا اس کے 2 دھوڑے جے یو آئی ف اور نظریاتی ایک ہوگئے تھے تاہم مولانا عبدالقادر لونی کی قیادت میں گروہ نے اس انضمام کی مخالفت کی تھی اور جے یو آئی (ف)کی پالیسز کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔