لاہور( آن لائن )قومی ٹیم کے فاسٹ باولر محمد عامر نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر کا کہنا تھا کہ انہیں قومی ٹیم کی مینجمنٹ کی جانب سے ٹارچر کیا جارہا تھا، ان کے بارے میں مشہور کردیا گیا تھا کہ وہ پاکستان
کے لیے کھیلنا ہی نہیں چاہتے ہیں جس کے بعد انہیں سائیڈ لائن کردیا گیا اور ہر بات پر ان پر طنز کیا جاتا تھا،وہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ مزید نہیں کھیل سکتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ 2 دن میں قوم کو مزید تفصیلات کے آگاہ کروں گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں محمد عامر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل سے پہلے مجھے ذاتی طور پر دھچکا لگا کہ فائنل سے ایک دو دن پہلے ٹیم کا اعلان کردیا گیا، ہیڈ کوچ مصباح الحق صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے ٹیم کا اعلان پی ایس ایل مکمل ہونے سے پہلے کیوں کیا۔میں نے ٹویٹر پر مصباح صاحب اس لئے لکھا کہ وہ بڑے لوگ ہیں جن کے پاس طاقت ہوتی ہے وہ صاحب ہی ہوتے ہیں۔وقار یونس کا رویہ بہت برداشت کیا،اب بات برداشت سے باہر ہوچکی ہے۔ برداشت کرنے کی حد ہوتی ہے، وقار یونس جب سسٹم میں نہیں تھے تب کی ریٹائرمنٹ دی تھی۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے پہلے مینجمنٹ کو بتایا تھا کہ ورک لوڈ برداشت نہیں کرسکتا۔ میں ورلڈ کپ کا میچ بھی
انجری کے باوجود کھیلا۔ وقار یونس نے سوال کے جواب میں کہا کہ عامر نے ورک لوڈ کی وجہ سے کرکٹ نہیں چھوڑی تو وقار یونس بتائیں کس وجہ سے کرکٹ چھوڑی، مجھے میری باڈی کا پتا ہے کہ میں کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وقار یونس تو ٹیم کو
چھوڑ کر گئے بعد میں آئے آپ کو کیسے پتا میری انجری ہے یا نہیں۔ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ورک لوڈ کی وجہ سے نہیں چھوڑی تو اس لئے کہا کہ آپ بتائیں کیسے چھوڑی۔فاسٹ باولر کا کہنا تھا کہ چیف سلیکٹر کے لئے محمد یوسف بہترین چوائس ہیں،پاکستان کے لئے ان کے 18 سے
20 ہزار رنز ہیں، ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں، اگر میرے بس میں ہو تو محمد یوسف کو فوری طور پر چیف سلیکٹر بنا دوں۔محمد عامر کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند ہوئی تو اس کا متبادل ہونا چاہئے تھا۔ جب کوئی کرکٹ شروع کرتا ہے تو پاکستان ٹیم کی امیدسے نہیں آتا بلکہ ڈیپارٹمنٹل اور
فرسٹ کلاس میں کھیلتا ہے ،کچھ لڑکوں نے بیس بیس سال دئیے کرکٹ کو لیکن مشکل ہوتا ہے انکی زندگی کیسی گزر رہی ہوگی۔ نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کو بے عزت نہیں کیا ،ہمارے لڑکوں کی حرکتیں خراب تھیں جن کی سزا ان کو ملی۔