ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)پی ڈی ایم جماعتوں نے قلعہ کہنہ قاسم باغ خالی کردیا ہے اس وقت اسٹیڈیم میں کوئی کارکن موجود نہیں۔جلسے کے لئے لایا گیا سامان بھی واپس چلا گیا ہےضلعی انتظامیہ نے اسٹیڈیم کے دروازوں کو دوبارہ تالے لگا دیئے ہیں۔قبل ازیں ملتان میں جلسے کیلئے کارکن تمام رکاوٹیں ہٹا کر جلسہ گاہ پہنچ گئےتھے، قاسم باغ کے گیٹ کے تالے توڑ دیئے تھے،
پولیس نے علی قاسم گیلانی سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔پولیس نے ن لیگ جنوبی پنجاب کے انفارمیشن سیکرٹری سعد کانجو کو بھی گرفتار کر لیا، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر لیگی ایم این اے ، دو ایم پی ایز اور مقامی پی پی قیادت سمیت ڈیڑھ سو افرادکے خلاف دنیا پور میں مقدمہ درج کر لیا، وہاڑی اور جھنگ میں تیس افراد پر ایف آئی آر کٹ گئی۔دوسری جانب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی قاسم گیلانی کو ایک ماہ کے لیے جیل بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا کہ علی قاسم گیلانی نے کورونا کی خلاف ورزی کی اور عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔مراسلے میں کہا گیا کہ علی قاسم گیلانی قاسم اسٹیڈیم میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں، جس کی اجازت نہیں ہے۔مراسلے میں کہا گیا کہ جلسہ کرنا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی ہے، علی قاسم گیلانی لوگوں کو جلسے کے لیے اکسا رہے ہیں۔خیال رہے کہ 30 نومبر کو پی ڈی ایم نے ملتان کے قاسم باغ میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ حکومت نے جلسے جلوس نکالنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے پی ڈی ایم کے 30 نومبر کو ہونے والے جلسے سے ایک روز قبل ملتان کا قاسم باغ اسٹیڈیم رات بھر میدان جنگ بنا رہا، پولیس کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کے بعد پولیس نے
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں کارکن اور رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ۔تفصیلات کے مطابق ملتان کے کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے، ہاتھ سینکتے اور گپیں لڑاتے پی ڈی ایم کارکنان، کنٹینر ہٹانے کیلئے کرین لے کر پہنچے تو اسٹیڈیم میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی کارکن زخمی ہوگئے
جبکہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی قاسم گیلانی سمیت کئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا،کارکنان کے اسٹیڈیم سے چلے جانے کے بعد کیٹرنگ والے شامیانے، کرسیاں اور دیگر سامان واپس لے گئے۔اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور (ن )لیگ کے کارکن قاسم اسٹیڈیم کے تالے توڑ کر اندر داخل ہوئے تھے اور انہوں نے کنٹینر ہٹا دئیے تھے۔ قاسم باغ اسٹیدیم کے داخلی راستے پر دوبارہ کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں
اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پی ڈی ایم کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملتان جلسہ ہو کر رہے گا۔اسٹیڈیم کے تالے توڑنے پر پولیس نے پی ڈی ایم کے 70 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ جلسے کے لیے کیٹرنگ کا سامان دینے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور متعدد گوداموں کو بھی سیل کرکے
مقدمات درج کر لیے۔کمشنر ملتان کا کہنا ہے کہ کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جلسے اور ریلیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کارکنوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پھر حملہ کیا، قاسم گیلانی سمیت ہمارے مختلف کارکنان کو گرفتار کیا،
پی ٹی آئی حکومت پی پی پی کے یوم تاسیس سے بوکھلا چکی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے، آصفہ بھٹو زرداری میری نمائندگی کے لیے ملتان پہنچ رہی ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما عبد القادر گیلانی نے گرفتاریوں اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پولیس سے تصادم نہیں چاہتے تھے۔علی حیدر گیلانی نے کہاکہ پولیس نے
بدترین کریک ڈاؤن کیا، پولیس نے موسیٰ گیلانی کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا، جتنی مرضی گرفتاریاں کر لیں جلسہ تو ہو گا۔بعدازاں پولیس نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور رکن پنجاب اسمبلی علی حیدر گیلانی کو بھی حراست میں لے لیا تاہم انہیں کچھ دیر بعد ہی رہا کر دیا گیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی گرفتاریوں اور پولیس چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملتان جلسے سے پہلے
پولیس گردی سے پتہ چل رہا ہے کہ سیلیکٹڈ گھبرا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ جس نے اپوزیشن کو کٹینر دینے کا اعلان کیا تھا، اپنے بچاؤ کیلئے کنٹینر ڈھونڈتا پھر رہا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کنٹینر لگانے سے پی ڈی ایم ملتان کا جلسہ نہیں روک سکتے، پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے دعوے دار کا منہ آج کالا ہو گیا ہے۔