اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ یہ دونوں ایک ہی ٹیم میں تھے، یہ بھی شہرت کی انتہا پر تھا اور وہ بھی بہت چاہا جاتا تھا، یہ کرکٹ میں رنز کے پہاڑ بنا دیتا تھا اور وہ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے لائن لگا دیتا تھا۔یہ اتنا
محنتی تھا کہ ڈٹ جاتا تو اکیلے ہی ٹیم کو جتوا دیتا اور وہ اتنا زور آور تھا کہ اپنی آئی پر آ جاتا تو مخالف ٹیم کے بڑ ے بڑے بلے بازوں کیلئے اسے کھیلنا مشکل ہو جاتا۔ اس کے چھکے نے بھارت کے خلاف ایسی کامیابی دلائی کہ تاریخ کا حصہ بن گیا، جبکہ اُس کے یارکرز نے ورلڈ کپ میں جیتنے کی راہ ہموار کردی۔دونوں بیمثال کھلاڑی تھے کوئی بھی کرگس نہ تھا، دونوں ہی اقبال کے شاہین نکلے، دونوں اب بھی اپنے اپنے سفر پر رواں ہیں، ایک درویش بن گیا اور گلیوں کا روڑ کوڑہ بن کے فقیروں کی خدمت کرتا ہے، یہ جاوید میانداد ہے اور وہ دوسرا ملک کا وزیراعظم بن چکا۔ عمران خان اور میانداد دونوں کی کہانی ایک جیسی تھی، مگر دونوں کی زندگیوں نے مختلف اور متضاد موڑ لے لیے ہیں۔کرکٹ کے بعد جاوید میانداد کی زندگی میں تبدیلی کیسے آئی، یہ تو مجھے علم نہیں مگر چند ماہ پہلے ان سے ملاقات ہوئی تو پتا چلا کہ وہ روحانی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں۔اسی روز شیر گڑھ کے گاؤں سے واپس آئے تھے، سادہ شلوار قمیص اور چپل
پہن رکھی تھی، ان سے ایک فقیر کئی ماہ پہلے داتا دربار میں ملا تھا اور ان کا دامن پکڑ کر کہا تھا کہ میرے کفن دفن کا انتظام تم کرو گے اور میری قبر اور مزار تم بنواؤ گے۔میانداد کو کچھ عرصے بعد اطلاع ملی کہ وہ فقیر شیر گڑھ میں دفن ہیں، وہاں گئے تو مجاور نے بتایا کہ
مرنے سے پہلے فقیر بتا گئے تھے کہ میانداد آئے گا اور میری قبر بنوائے گا۔جاوید میانداد جس روز مجھے ملے اس روز وہ قبر بنواکر واپس آئے تھے اور بہت خوش تھے کہ وعدے کے مطابق اپنا فرض ادا کر دیا۔