لاڑکانہ(این این آئی)جمعیت علما اسلام کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت کو نکال باہر پھینک دیں گے ۔دنیا بھر میں پاکستان کی عزت اور وقار دا پر لگانے والوں کو عزت دینے کا مطالبہ ہورہا ہے ۔پاکستان کو بڑی قوتوں نے اپنی کالونی سمجھ لیا ہے ۔ہماری تاریخ آزادی کی تاریخ ہے ۔ایسی قوتوں کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہوں ۔
وہ گزشتہ روز میونسپل اسٹیڈیم لاڑکانہ میں جے یوآئی کے شہیدرہنماسینیٹر علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی یاد میں شہید اسلام کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ شہید اسلام کانفرنس سے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر مولانا عطا الرحمن، مولانا راشد محمود سومرو، مولانا امجد خان ، اسلم غوری،رکن قومی اسمبلی آغا محمود شاہ، مولانا صلاح الدین ایوبی ، رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالقیوم عالیجوی، ودیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔ایسا کرنے کے لئے ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا ۔اس ملک میں اگر کوئی چیز محفوظ نہیں تو وہ ناموس رسالت ہے ۔ فرقہ واریت پھیلانے کے پیچھے ادارے ہیں ۔حکمرانی کا حق صرف عوام کا ہے ۔اس حق کو سلب کیا گیا تو نفرتیں پھیلیں گی ۔ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے ۔بہتر سال کشمیریوں کے خون پر سیاست کرتے رہے اور آج انکی قربانیوں کو ذبح کردیا گیا ۔سی پیک منصوبہ ختم کرنا موجودہ حکومت کا ایجنڈا ہے ۔مسئلہ کشمیر دفن کرنے کے لئے گلگت بلتستان کو صوبہ بنایا گیا ۔ڈاکٹر خالد سومرو کا مشن آگے بڑھ رہا ہے ۔ناکام خارجہ پالیسی کی بدولت سعودی عرب جیسے دوست ممالک کو ناراض کردیا گیا ۔متحدہ عرب امارات اور چین بھی ناراض ہیں ۔میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے ۔بانی پاکستان کے جانشینی کے دعویدار اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کررہے ہیں ۔
قائد اعظم کے مزار پر ووٹ کی عزت کی بات کرنے والوں پر مقدمہ دائر کیا جاتا ہے ۔ جمعیت علما اسلام کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جو لوگ آج پاکستان کے چہرے کو داغ دار کررہے ہیں اور پاکستان کی عزت و وقار کو خراب کررہے ہیں ان کے لئے عزت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ اگر کوئی پاکستان کو اپنی کالونی بنانا چاہتا ہے تو آج
میں ان کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔ہم اس ملک میں غلام رہنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے اور ہماری تاریخ آزادی کی تاریخ ہے اور ہم اسی تحریک پر کاربند ہیں ۔پاکستان کو آج بڑی قوتوں اپنی کالونی سمجھا ہے میں ان قوتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب انگریز نے برصغیر کو اپنی کالونی بنانا چاہا تو ہم نے انکے خلاف جنگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ قادیانی پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے وہ
پاکستان کے قوانین کو تسلیم نہیں کرتے اور عالمی قوتیں چاہتی ہیں کہ ہم انکو مسلمان تسلیم کریں۔میں آج طاقتور سے طاقتور ادارے کو کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان ثابت کرنے سے قبل ہماری لاشوں سے گذرنا ہوگا۔پاکستان میں بڑی خاموشی کے ساتھ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں پر لایا جارہا ہے ۔ یہاں اس ملک اگر تحفظ حاصل نہیں تو عقیدہ ختم نبوت کو حاصل نہیں
اگر اس ملک میں تحفظ حاصل نہیں تو ناموس رسالت کے قانون کو تحفظ حاصل نہیں ناموس صحابہ کے قانون کو تحفظ حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ایک قوم اور ہم آہنگی کی بات کی تمام تر اختلافات کے باوجود ہم قوم کو ایک بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن فرقوں سے فرقوں کو لڑانے کے لئے ادارے تشکیل دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب آپ دوسروں کی حدود میں داخل
ہونگے تو تصادم ہوگا اور یہی بات میں اسٹیبلشمنٹ سے کہوں گاکہ حکمرانی کا حق عوام کا حق ہے اگر تم عوام کی حق حکمرانی کو سلب کرتے ہوتو پھر تلخیاں پیدا ہوگی نفرتیں پھیلے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اور موجودہ حکومت یہ ایجنڈہ لے کر آئی ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی کی جائے۔انہوں نے سندھ کے عوام
کے حقوق پر بات کرتے ہوئے کہ سندھ پر اسکی عوام اور بچوں کا حق ہے اور ہم کسی کو بھی یہ حقوق چھینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ موجودہ حکومت کچھ ایجنڈے کے ساتھ آئی ہے اور ملک معاشی صورتحال اور معاشی زبوں حالی سے عالمی مالیاتی اداروں کے ایجنڈے کی تشکیل کے لیے لائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو دہائیاں
گذر گئی اور اس ملک میں شہریوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے اور انکے بوڑھے والدین اور انکی بہنیں ماتم کرتی ہیں کس قدر ظالم ادارے ہیں یہ ؟ تمہارے دلوں سے خدا کا خوف نکل چکا ہے؟ ۔ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو ایک دن خون میں تڑپایا گیا لیکن انکو انصاف دلانے کے لیے انصاف کو چھ مہینے تڑپایا گیا۔ہم وہ لوگ نہیں جو حوصلے ہار جائیں۔آج پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس بات
پر متفق ہے کہ ملک کی معیشت اور ذراعت کو تباہ کردیا گیا ہے۔آج ہمارے ملک میں اس طرح معیشت تباہ کردی گئی ہے کہ آج ہم کپاس تک کہ چیزی درآمد کررہے ہیں۔تمہارا وجود پاکستان کیلئے کسی نحوست سے کم نہیں۔چین کو ناراض کرنا، چین کے اعتبار اور چین کی سرمایہ کاری کو تباہ کرنا یہی انکا ایجنڈا ہے۔سی پیک منصوبہ سمیٹ دینا یہی اس حکومت کا ایجنڈا تھا چین کو ناراض
کرنا چین کے ساتھ اعتماد ختم کرنا یہی انکا ایجنڈا تھا۔گلگت اور بلتستان کو اسلئے صوبہ بنایا گیا تاکہ مسئلہ کشمیر کو دفن کردیا جائے۔۔ہم بہتر سال تک کشمیریوں پر اور انکے خون پر سیاست کرتے رہے اور آج انکی قربانیوں کو ذبح کر دیا۔متحدہ عرب امارات اور چین آپ سے ناراض ہوگیا ہے اور آپکو دئیے گئے قرضے واپس مانگ رہا ہے۔انڈیا آپ کا دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپکی خارجہ
پالیسی نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ہے سعودی عرب آپ سے ناراض ہے آپکو دیا ہوا قرضہ واپس مانگ رہا ہے اور چین بھی آپ سے ناراض ہے آج انڈیا کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں ترقی کررہی ہے۔سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈیا ہمارے ملک سے بہت آگے نکل گیااب گو نیازی گو نیازی کے نعرہ نہیں چلیگا اب اس کٹھ پتلی وزیراعظم کو باہر نکال پھینکیں گے۔میں ریاستی اداروں سے
کہنا چاہتا ہوں کہ تمہاری وردی اس ملک کی سلامتی کیلئے ہے اور ملک کی سلامتی تب ہوتی ہے جب آپکے ملک کی معیشت برقرار رہے اور آج ہمارے ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ ہم اس حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔آپ ہماری دفاعی قوت ہیں آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں ہماری خواہش ہے کہ ہم کو مضبوط دیکھیں لیکن آپکی کوشش ہوتی ہے کہ آپ ہمیں کمزور دیکھیں
۔ہم مجبور ہوگئے ہیں کہ ہم عوام کے سامنے یہ مسئلہ سر عام اٹھا رہے ہیں۔آپ ایسے نا اہلوں کو مسلط کرتے ہیں تو ایسوں کے خلاف ہم بغاوت کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ہم میدان میں نکلیں ہیں جذبہ جہاد کے ساتھ نکلیں ہیں اب پیچھے ہٹنے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیںملتان کے جلسے کو روکنے کیلئے پی ڈی ایم کے قائدین کو گرفتار کیا جارہا ہے لیکن میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ گرفتاریوں کے ساتھ
تحریکیں رکتی نہیں بلکہ بڑھا کرتی ہے۔بانی پاکستان نے کہا تھا کہ ہم فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں لیکن میں حیران ہوں کہ آج بانی پاکستان کے دعویدار اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کررہے ہیںتم اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتے ہو کمبختوں کبھی فلسطین کو تسلیم کرنے کی بھی بات کرواگر پاکستان میں کوئی قائد اعظم کے مزار پر ووٹ کو عزت دو کو نعرہ لگاتا ہے تو ہم اسکو بانی مزار کی توہین قرار دیتے ہیںمیڈیا کا گلہ گھوٹنا یہی علامت ہے جمہوریت کی۔ یہی ڈکٹیٹر شب کی نشانی ہے۔