جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

کپور حویلی کی مطلوبہ رقم نہ ملی تو اسے منہدم کرکے یہ کام کریں گے، پشاور کے ایک خاندان کا دعویٰ

datetime 26  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (این این آئی)کپور حویلی سے متعلق پشاور کے ایک خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ کپور حویلی کی مطلوبہ رقم نہ ملی تو اسے منہدم کرکے کمرشل پلازہ بنائیں گے۔تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا (کے پی) کی حکومت کی جانب سے صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔گزشتہ ماہ ستمبر کے

اواخر میں خیبرپختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ و میوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد نے بتایا تھا کہ صوبائی حکومت نے بولی وڈ کے لیجنڈ اداکاروں کے گھروں کو خریدنے کے لیے سرکاری سطح پر کارروائی شروع کی تھی۔ حکومت، دلیپ اور راج کمار کے گھروں کو خرید کر وہاں تزئین و آرائش کے بعد دونوں جگہوں کو میوزیم میں تبدیل کرکے سیاحت کو فروغ دے گی۔ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق دونوں اداکاروں کے گھروں کے حالیہ مالکان وہاں کمرشل پلازہ بنانے کے خواہاں ہیں اور انہوں نے اسی سلسلے میں دونوں تاریخی عمارتوں کی توڑ پھوڑ بھی شروع کردی تھی۔بعدازاں اکتوبر ہی میں صوبائی حکومت نے دلیپ کمار کے گھر اور کپور حویلی پر سیکشن فور نافذ کردیا تھا جس کے مطابق اب یہ اراضی حکومت کی جانب سے خریدی جائے گی تاہم اب کپور حویلی سے متعلق پشاور ہی کے ایک خاندان کا دعویٰ ہے کہ یہ حویلی ان کے والد حاجی خوشحال رسول نے ماضی میں ایک سرکاری نیلامی میں خریدی تھی اور بعد میں یہ حویلی ان کے 5 بیٹوں کے زیرِ ملکیت آئی۔حویلی کی ملکیت کا دعویٰ کرنے والے حاجی خوشحال رسول کے ایک بیٹے علی قادر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کپور حویلی کے عوض حکومت خیبرپختونخوا سے 2 ارب روپے وصول کریں گے۔علی قادر نے کہا کہ یہ ایک قیمتی حویلی ہے، اس کی مثال نوادرات کی ہے اور نوادرات ہمیشہ مہنگے

داموں فروخت ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کپور حویلی میں 35 کمرے ہیں اور ہر کمرے میں دیودار کے لیے لکڑی استعمال ہوئی ہے۔علی قادر نے کہا کہ ہم نے برسوں اس حویلی کی حفاظت اور مرمت کی ہے اور اگر صوبائی حکومت ہمیں مطلوبہ رقم نہیں دے سکتی تو پھر ہم اسے منہدم کرکے ایک کمرشل پلازہ بنائیں گے۔دوسری جانب کپور حویلی کو خریدنے سے متعلق صوبہ خیبر

پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر عبدالصمد خان نے بتایا کہ اس حویلی کو سرکاری ملکیت بنانے کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔حکومت سے حویلی کی 2 ارب روپے قیمت وصول کرنے کے مطالبے پر عبدالصمد خان نے کہا کہ مالکان تو 20 ارب روپے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیںتاہم ہم یہ دیکھیں گے کہ اس علاقے میں فی مرلہ اراضی کی قیمت کیا ہے۔انہوں

نے کہا کہ کپور حویلی 6 مرلہ اراضی پر مشتمل ہے اور جس قیمت کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو اس طرح تو ایک مرلہ 30 کروڑ روپے کا بنتا ہے۔ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ صوبائی محکمہ ریونیو مذکورہ اراضی کی اصل لاگت کے حوالے سے جو رپورٹ دے گا اس کے بعد کے پی حکومت وہ رقم ضلعی انتظامیہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرے گی۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

رقم ضلعی انتظامیہ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر یہ رقم مالکان کے حوالے کریں گے۔ڈاکٹر عبدالصمد خان نے کہا کہ کپور حویلی کی خریداری کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار کے تحت سب کچھ کیا جائے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ حویلی کے اصل مالکان کون ہیں۔ڈاکٹر عبدالصمد خان نے کہا کہ انہیں آسٹریا سے بھی

ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں ایک شخص نے کپور حویلی کا اصل مالک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ دلیپ کمار اور کپور حویلی کو خرید کر اس کی ضروری مرمت ہونے کے بعد ان دونوں عمارتوں کو میوزیم کا درجہ دے کر سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔ڈاکٹر عبدالصمد خان نے کہا کہ ان دونوں میوزیمز میں دلیپ کمار اور کپور خاندان کی فلمی زندگی اور پشاور

سے تعلق پر مبنی سامان بھی رکھا جائے گا۔علاوہ ازیں ایک سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کپور حویلی کی ملکیت کے دعویداروں کو کمروں میں استعمال شدہ قیمتی لکڑی کی رقم بھی ادا کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مالکان کی جانب سے جس ہوشربا قیمت

کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ رقم کبھی نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر کپور حویلی کے مالکان کا یہ ماننا کہ حویلی نوادرات میں شامل ہے تو وہ یہ بھی جان لیں کہ ملک میں کوئی بھی چیز جب اس قدر قیمتی اور نادر ہو جائے تو وہ خودبخود ہی ریاست کی ملکیت بن جاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…