اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگاررئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔احتساب کے ادارے کی رٹ اس وقت کمزور نظر آئی جب مریم نواز نے لاہور دفتر پر دھاوا بولا اور انہیں گرفتار نہ کیا جا سکا۔ مولانا فضل الرحمن نے دھمکی دی تو بھی قدم پیچھے ہٹا لئے گئے۔
کیپٹن صفدر کو نوٹس بھیجا گیا تو بھی ککھ نہ ہلا۔ خواجہ آصف کا بھی بال بیکا نہ ہوا۔ یوں جو چھوٹا موٹا ڈر تھا وہ بھی ختم ہو گیا۔جو حکومت مسلسل دو سال سے یہ نعرہ لگا رہی تھی کہ سب ‘پھڑے جان گے، اب پتہ چلا ہے کہ وہ خود ‘پھڑی‘ گئی ہے۔ ایک طرف نظمِ احتساب مریم نواز، خواجہ آصف، کیپٹن صفدر اور مولانا فضل الرحمن سے گھبرا گیا ہے تو دوسری جانب لاہور پولیس کو محمد زبیر نے کراچی سے لاہور آکر آگے لگایا ہوا ہے۔ ملزمان پولیس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور پولیس اپنی پتلونیں سنبھال کر دوڑ لگا رہی ہے۔ میری تو ہنسی نہیں رک رہی کہ جس حکمران جماعت کے لیڈر، وزرا اور ترجمان دن رات بڑھکیں مارتے تھے کہ ‘سب پھڑے جان‘ گے، اب پتہ چلا ہے وہ بے چارے خود پھڑے گئے ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ بغاوت کے مقدمے کا کیا کریں۔ حکومت کے برے دن دیکھنے ہوں تو وہ منظر دیکھ لیں کہ محمد زبیر جیسا بندہ کراچی سے آکر لاہور تھانے کے سامنے بھڑکیں مار رہا ہے:اوئے مینوں پھڑ لو‘‘ اور کوئی پھڑنے کو تیار نہیں۔