کوئٹہ (آ ن لائن ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی جانب سے میڈیا میں جے یو آئی کو دئیے جانے والے چیلنج کو ہماری جانب سے تین بارقبول ہے، قبول ہے، قبول ہے ،کہنے اورجوابی چیلنج دینے پر شیخ چلی میڈیا کے میدان سے تو بھاگ گئے ہیں، اس کے بعد اب ہم پلان 2 ترتیب دے رہے ہیں۔ وہ بدھ
کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود سے گفتگو اور میڈیاکے سو الات کے جوابات دے رہے تھے۔ اس موقع پر جے ویو آئی سکھر کے نائب امیر آغا محمد ہارون شاہ، ضلع سکھر کے سابق سالارابو جنید چوہان، سکھر جمعیت کے رہنما حکیم عبدالرحمن، سید خضر آغا، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شیخ رشید اپنی ہرزہ سرائی پر مولانا فضل الرحمن اور عوام سے معافی نہیں مانگتے، تو اس کے لیے شیخ رشید کو ’’ تو مان یا نہ مان میں تیرا مہمان‘‘ کے مصداق نہ صرف جے یو آئی بلکہ دیگر مذہبی رہنماوں کی میزبانی کاشرف بھی بخشا جاسکتا ہے بلکہ کم از کم ایک مبینہ ’’؟ ‘‘ کے حوالے سے ’’شیخ رشید‘‘ کے کچھ چھپے’’ رشتہ‘‘ داروں کے تعارف عام (رونمائی) کی زحمت بھی اٹھائی جاسکتی ہے ،بھلے اس انوکھے اور پنڈی کے عوام کے دلچسپ معلوماتی ’’ ایونٹ‘‘ کے نظارہ کے لیے ’’اُن‘‘ کو جن کے شیخ رشید ’’ناجائز ترجمان بنے ہوئے ہیں ‘‘ چند مزید ٹیلی فون ہی کردیں، شاید رحم کھا کر وہ ’’کال اٹینڈ‘‘ کرہی لیں، جے یو آئی کے ترجمان کا کہناتھا کہ انشاء اللہ تعالی11اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک کا آغاز کوئٹہ کے جلسہ عام سے ہوگا اور جب پنڈی کا رخ کیا جائیگاتو اکابرین کی اجازت سے شیخ رشید پہلی ’’سیاسی بارات‘‘ کے ساتھ لال حویلی کی یاترا کی جاسکتی ہے بشرطیکہ شیخ رشید ، مولانا دفضل الرحمن
اورعوام سے معذرت اور معافی نہیں مانگتے۔