لاہور(آن لائن) وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہرشدت سے نہیں آئے گی، دوسری لہر کی شدت کم ہونے کی وجہ 55فیصد آبادی نے بغیر بیمار ہوئے اینٹی باڈیز بنا لی ہیں، پاکستان میں یورپ، امریکا کی نسبت مختلف صورتحال ہے، انڈیا میں بھی پہلی اور دوسری لہر ضم ہوگئی ہے۔انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے
ہوئے بتایا کہ 8دس دنوں کا جو ڈیٹا دیاگیا ہے، اگرپہلے نمبر8سو تک پہنچے اور واپس چھ سو تک آگئے، ہمارے ہاں جب کورونا پیک تھی، تو 26ہزار ٹیسٹ کیے جاتے تھے۔ہم کہتے تھے کہ ایک لاکھ روزانہ ٹیسٹ ہونے چاہیے تھی۔ اب سکولوں میں بچوں اور اساتذہ کے ٹیسٹ ہونے شروع ہوگئے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر بہت شدت سے آئے گی، جیسا کہ ہم نے یورپ، امریکہ میں دیکھا، انڈیا میں بھی پہلی اور دوسری لہر ضم ہوگئی ہے۔وجہ یہ ہے کہ ہم نے کراچی میں جولائی کے مہینے میں جو سٹڈی کی ہے، ہم بالغ آبادی پر مشاہدہ کیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے جرنل میں ریسرچ شائع ہوئی کہ 36فیصد افراد جولائی میں اینٹی باڈیز بنا چکے تھے، بغیر بیمار ہوئے۔ کراچی کی 55فیصد آبادی نے بغیر بیمار ہوئے اینٹی باڈیز بنا لی ہے۔ ہمارے ہاں ڈینگی، خسرہ، ملیریا کی ویکسین بن چکی ہے۔ ایک رپورٹ آئی ہے کہ جن ممالک جن علاقوں میں ڈینگی تھا وہاں کورونا کی شدت کم تھی۔دوسری جانب تعلیمی ادارے اور سکول کھلنے کے بعد کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں، والدین جو بچوں کو سکول بھیج رہے ہیں، کورونا کی تعداد پر والدین کو تشویش پائی جارہی ہے، والدین پریشان ہیں وہ بچوں کو سکول بھیجیں یا نہ بھیجیں؟جہاں ٹیسٹنگ زیادہ ہے وہاں کورونا کیسز بھی زیادہ رپورٹ ہوئے۔14ستمبر کو404نئے کیسز رپورٹ ہوئے،15ستمبر665، 17ستمبر752کیسز،18ستمبر کو
645کیسز، 19ستمبر کو 640کیسز،20ستمبر کو 633کیسز، اسی طرح چلتے چلتے24ستمبر کو796کیسز، 25ستمبر کو566نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔معاون خصوصی صحت کے مطابق ویکسین کے پہلے مرحلے میں 8سے 10ہزار لوگوں کو ویکسین دی جارہی ہے، رضاکاروں کا اندراج بھی کرلیا گیا ہے۔ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام میں قوت مدافعت زیاد ہ ہے۔