کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں ہوگا، بھارتی بیان پرپاکستان کا دو ٹوک جواب

27  ستمبر‬‮  2020

نیویا رک (این این آئی)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے بعد پاکستان نے بھارتی ردعمل کی شدید الفاظ میں سرزنش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور نہ ہی ہوگا اور نئی دہلی کے پاس فوجی قبضے کے علاوہ اس خطے پر کچھ بھی دعویٰ کرنے کے لیے نہیں ہے۔فورم میں پاکستان کی نمائندگی

کرنے والے ذوالقرنین چینہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارت کا فوجی قبضے کے علاوہ کوئی دوسرا دعوی نہیں، وہ ناپسندیدہ اور مظلوم لوگوں پر اپنا قبضہ مسلط کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور ہے، یہ بات جموں و کشمیر کے عوام سے پوچھ لیں وہی آپ کو بتائیں گے۔اس سے قبل ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے وزیر اعظم عمران خان کے یو این جی اے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے اسے جھوٹ، غلط فہمیوں اور جنگی جنون سے بھرا ہوا کہا تھا۔بھارتی مندوب نے وزیر اعظم کی تقریر نشر کیے جانے کے وقت اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔بھارتی بیان کی تردید میں پاکستانی نمائندے نے کہا کہ بھارتی جواب ‘اصل معاملات سے توجہ ہٹانے کی ایک اور شرمناک کوشش تھی۔انہوںنے کہاکہ بھارت اپنے جرائم کے احتساب سے نہیں بچ سکے گا، وزیر اعظم نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بھارت پر روشنی ڈالی جس کی تعریف اس کے جموں اور کشمیر کی زمین اور وسائل پر اس کے ظالمانہ اور وحشیانہ قبضے سے کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قرار دادوں کے مطابق بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔پاکستانی نمائندے نے کہاکہ ریاست کا حتمی نظریہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقوں کے مطابق کیا جائے گا۔انہوں نے

کہا کہ مقامی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کو استعمال کرنا چاہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کو جائز حق ہے کہ وہ اپنے اختیار میں ہر طرح سے قبضے کے خلاف مزاحمت کریں، اس جدوجہد کی تردید نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی اسے دہشت گردی قرار دیا جاسکتا ہے، یہ قابض ریاست ہے جو مقبوضہ عوام کے خلاف دہشت گردی

کی قصوروار ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ظالموں کی طرح بھارت کو بھی یقین ہے کہ وہ ظلم و ستم کے ذریعے کشمیریوں کی جائز مزاحمت کو ختم کر سکتا ہے، اس کی کتاب میں دباؤ کا متبادل اور زیادہ دباؤ ہے تاہم ماضی کے تمام نوآبادیاتی جابروں کی طرح بھارت بھی اپنے قبضے کی حکمت عملی میں ناکام ہو جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ایک دن کشمیر آزاد ہوگا، یہ نہ صرف تاریخ کا سبق ہے

بلکہ یہ انصاف کا تقاضا بھی ہے۔ذوالفقار چینہ نے کہاکہ ‘پاکستانی عوام، عالم اسلام اور تمام آزادی پسند لوگ مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔پاکستانی نمائندے نے بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بھی بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ نازیوں کو اکثر جھوٹ بولنے اور جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کے فن میں مہارت رکھنے کا سہرا دیا جاتا ہے

تاہم بھارتی نمائندے کی بات سن کر یہاں تک کہ نازی بھی تسلیم کرلیں گے کہ یہ تاج بی جے پی-آر ایس ایس کے سر پر منتقل ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی حد سے زیادہ پامالی، ہندوتوا نظریہ کا جان بوجھ کر فروغ، پاکستان اور بھارت کے دیگر تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف بھارت کا توسیعی منصوبہ اور علاقائی بدمعاش کی حیثیت سے کام کرنا، یہ تمام اہداف

کے حقائق ہیں۔جیسے جیسے ایک فاشسٹ ریاست کے بارے میں بھارت کا نظریہ تیزی پکڑ رہا ہے، گزشتہ سال وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نے بی جے پی-آر ایس ایس کی پالیسیوں کے بارے میں کی گئی پیش گوئی کی تصدیق ہورہی ہے۔بھارتی حکومت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے فسادات کی مثال دیتے ہوئے ذوالفقار چینہ نے کہا کہ

غداروں کو سبق سکھانے کے لیے ہندو شدت پسندوں نے مسلمانوں کا ایک منظم قتل عام کیا۔ انہوںنے کہاکہ ان گنت مسلمان مارے گئے، ان کے گھر جلائے گئے، ان کی املاک کو لوٹا گیا، ان کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی ہوئی، یہ سب بھارتی ریاست کی ملی بھگت سے ہوا تھا’۔انہوں نے کہا کہ دہلی کی دیوار اور گلیوں نے نہ صرف ہندوتوا نظریے کو بے نقاب کیا بلکہ انہوں نے 2002 میں

گجرات واقعے سے لے کر 2020 میں دہلی واقعے تک ہندوتوا کے نظریے کی عکاسی کی جس سے مسلمان خطرے سے دوچار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی راز نہیں ہے کہ گجرات کے قتل عام کے پیچھے بھی وہی لوگ تھے جو دہلی واقعے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔انہوں نے کہا کہ ان جرائم کے مرتکب افراد استثنیٰ سے مستفید رہیں گے اور اقتدار پر گرفت کو مزید مستحکم کرنے کیلئے

مزید  مسلمانوں کا خون بہانے کی ترغیب دی جائے گی۔ذوالفقار چینہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ بھارت میں ریاستی ادارے بھی اس بدنما ہندوتوا ایجنڈے کے رضاکار بن چکے ہیں۔پاکستانی نمائندے نے بھارتی ریاست کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس ملک کو دہشت گردی کی ماں قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دہشت گردی کو اپنے ہر پڑوسی

کے خلاف، اپنے عوام کے خلاف اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے بے گناہ لوگوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو منظم کرنے، مالی اعانت دینے اور سامان و مدد فراہم کرنے میں بھارت سرگرم ہے، اس نے ہماری مغربی سرحد کے پار واقع منظم جرائم پیشہ گروہوں کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ

وہ پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کو انجام دے سکے، خاص طور پر مغربی اور جنوبی خطے کی ترقی کو روکنے کیلئے۔انہوں نے کہا کہ جاسوسی کے الزام میں پاکستان میں گرفتار بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے ان جرائم پیشہ گروہوں کو منظم اور معاونت کرنے کا اعتراف کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ہمارے پورے خطے کو

ہندوتوا دہشت گردی کا سامنا ہے، بی جے پی آر ایس ایس کے انتہا پسند ہندو مذہب کے زیر اثر ایک متفقہ برصغیر کیلئے ان کی خواہش کی نمائندگی کرنے والے گریٹر انڈیا کی حمایت کرتے ہیں جہاں اقلیتیں یا تو ہندو مذہب میں تبدیل ہوجائیں گی یا دوسرے طبقے کے شہری بن کر رہیں گی۔پاکستانی نمائندے نے کہاکہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم لوگوں کے خلاف

بدترین ریاستی دہشت گردی کے لیے بھی بھارتی حکومت ذمہ دار ہے، 7 دہائیوں پر محیط سفاک قبضے میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، (تاہم) ایک بھی بھارتی فوجی کو انسانیت کے خلاف جرائم اور ان مظالم کی سزا نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی خواہشات کے باوجود عالمی برادری خود کو

دہشت گردی کا شکار بن کر پیش کرنے کے بھارتی دھوکے کو واضح طور پر دیکھ سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ہر طرح کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے اور اسے شکست دینی ہے، نفرت اور عزائم کی دہشت گردی کا مقابلہ کیے بغیر یہ ہدف حاصل نہیں کیا جاسکتا جو اس وقت بھارت میں فسطائی نظریات سے جنم لے رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…