شہباز شریف کا جسم کیوں درکار ہے ؟جب گرفتاری کی گرائونڈ منظر عام پر آئیں گی تو ان کی بدنیتی سامنے آجائے گی، گرفتاری کی وجوہات فراہم بھی کریں گے اور جواب بھی مانگیں گے، عدالت کے ریمارکس

22  ستمبر‬‮  2020

لاہور(این این آئی) لاہورہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب محمد شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے ان کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت شہباز

شریف بھی عدالت میں موجود تھے۔ شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ابھی تک نیب نے کچھ دستاویزات فراہم کی ہیں نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ کن وجوہات پر گرفتاری ضروری ہے۔استدعا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کی وجوہات کو ریکارڈ پر لانے کا حکم دیا جائے، بار روم میں بڑی باتیں گردش کر رہی تھیں کہ نیب کی ٹیم شہباز شریف کو گرفتار کرنے آئی ہے، گرفتاری کی وجوہات سے کوئی پاک بھارت تعلقات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ،سعد رفیق اور ان کے بھائی کی عبوری ضمانت میں بھی گرفتاری کی وجوہات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف بیرون ملک ہونے کے باوجود واپس آئے، ایک متفرق درخواست دائر کی ہے جس میں ریفرنس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی ہے، احتساب عدالت میں ٹرائل شروع ہو چکا ہے، 58والیم پر مشتمل ریفرنس بنایا گیا،مقدمہ جس نہج پر ہے پراسکیوشن کی گرفتاری کیلئے استدعا کرنا سمجھ سے بالا تر ہے،شہباز شریف کا جسم کیوں درکار ہے؟۔ جب گرفتاری کی گرائونڈ منظر عام پر آئیں گی تو ان کی بدنیتی سامنے آجائے گی ،پہلے بھی شہباز شریف چالیس روز تک نیب کی تحویل میں رہ چکے ہیںاس دوران بھی نیب کو کچھ نہیں ملا۔مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے شہباز شریف کے وکیل سے کہا کہ آپ دلائل تو دیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ سر میں اندھیرے میں تیر تو نہیں چلا سکتا۔مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے

نیب سے استفسار کیا بتائیں شہباز شریف کو کیوں گرفتار کرنا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر سے موقف اپنایا سر ابھی تفتیش ابھی جاری ہے، شہباز شریف کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں، شہباز شریف نے ہمیشہ کہا کہ جب وہ باہر جائیں گے تو تفصیلات لا کر بتائیں گے۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس دائر ہونے کے باوجود شہباز شریف ابھی بھی موجود ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں بیان حلفی

دینے کو بھی تیار ہوں کہ نیب حکام نے مجھے میری حد تک تفتیش مکمل ہونے کا کہا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ شور ہے کہ اے پی سی کے بعد شہباز شریف کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کی یہ درخواست پہلے سے زیر سماعت ہے، ایسی بات نہ کریں۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ گرفتاری کی وجوہات کے بغیر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

گئے ہیں۔ بنچ کے سربراہ مسٹر جسٹس سردار حمد نعیم نے کہا کہ عبوری ضمانت میں کیوں گرفتاری کی وجوہات کی ضرورت ہے؟ ۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق شہباز شریف کا حق ہے۔شہباز شریف کی آزادی خطرے میں ہے۔ مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ آپ دلائل تو شروع کریں ہم ان سے سوال پوچھ لیں گے۔آپ یقین رکھیں اگر جواب دینا ضروری ہوا تو گرفتاری

کی وجوہات فراہم بھی کریں گے اور جواب بھی مانگیں گے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 41سے42روز تک شہباز شریف نیب کی حراست میں رہے، اس وقت اس کیس کو چلانے کا تحرک نہیں کیا گیا، شہباز کو ایک امتحان پاس کرنے کے بعد دوبارہ نیب نے طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ بنچ کے سربراہ نے کہا کہ آپ کیس کے دلائل شروع تو کریں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون

کے مطابق گرفتاری کی وجوہات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔بعد ازاں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دینا شروع کئے اور کہا کہ 7 نومبر 2017 میں چیئرمین نیب نے پنجاب کی 56 کمپنیوں کی تشکیل پر شہباز شریف کیخلاف حکم دیا، سابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی نیب کی پولیٹیکل انجینئرنگ سے متعلق ریمارکس دیئے تھے، چیئرمین نیب نے غیر قانونی طور پر یک

جنبش قلم سے شہباز شریف کیخلاف انکوائری کی منظوری دیدی، ڈی جی نیب کو پنجاب کی تمام پبلک سیکٹر کمپنیوں کی انکوائری کرنے کا اختیار دیا گیا۔ فاضل بنچ نے کہا کہ آپ حقائق پر آئیں، کیس سے متعلق حقائق کیا ہیں وہ بتائیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اکتوبر 2018 کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ اسٹیٹ بینک سے موصول ہوئی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ آشیانہ میں گرفتاری

سے 8 ماہ پہلے مشکوک ترسیلات کی انکوائری شروع ہو چکی تھی۔جب محسوس ہوا کہ آشیانہ کیس میں گرفتاری کی وضاحت نہیں ہو سکتی تو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں گرفتاری ڈال دی گئی ۔10 نومبر 2018 میں رمضان شوگر ملز کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی تھی۔18 جنوری 2018 سے نیب کے پاس آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری جاری تھی اسی دوران شہباز شریف آشیانہ

اور رمضان شوگر میں زیر حراست تھے،آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیسز میں حراست کے باوجود آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی تحقیقات ہی نہیں کی گئیں، شہباز شریف کیخلاف ایک محب وطن پاکستانی کی طرف سے نیب کو درخواست موصول ہوئی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سر ایک بات لازمی ہے کہ ہر محب وطن پاکستانی کی درخواست میں گرفتاری ضرور ہوئی ہے۔ امجد پرویز

ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیب نے بطور وزیراعلی پنجاب طلب کیا جس پر ملزم نے لبیک کہا، 4 جولائی 2018 کو حمزہ شہباز اور شہباز شریف کیخلاف رمضان شوگر ملز انکوائری شروع کی گئی۔ مسٹر جسٹس سرداراحمد نعیم نے استفسار کیا رمضان شوگر ملز گندے نالے تعمیر کیخلاف درخواست کس نے دی؟،۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس میں ریفرنس دائر ہو چکا ہے، شہباز شریف کیخلاف

صاف پانی کمپنی کیس میں چوتھی انکوائری شروع کی گئی، 5 اکتوبر 2018 کو صاف کمپنی کی انکوائری میں شہباز شریف پیش ہوئے تو انہیں آشیانہ اقبال ریفرنس میں گرفتار کر لیا گیا، صاف پانی کمپنی کا ریفرنس بھی دائر ہو چکا ہے مگر اس میں شہباز شریف ملزم ہی نہیں ہیں، شہباز شریف کو جب بھی نیب نے طلب کیا وہ پیش ہوتے رہے، فروری 2019 میں لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ

اور رمضان شوگر ملز میں ضمانت منظور کیں،لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت دیتے ہوئے آبزوریشن دی کہ ملزم شہباز نے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا، شہباز شریف کیخلاف 12 جنوری 2018 کو ایف ایم یو کی طرف سے رقم کی منتقلی کی مشکوک رپورٹ ملنے کا بتایا گیا تھا۔مسٹر جسٹس سردار احمد نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا وہ مشکوک ترسیلات کیا ہیں؟۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے

کہا کہ ایف ایم یو کی رپورٹ ریفرنس کیساتھ بھی نہیں لگی ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سر یہ ایک خفیہ دستاویز ہے اسی وجہ سے ریفرنس کیساتھ نہیں لگایا گیا۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت نے نیب کی بدنیتی بھانپتے ہوئے رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کا ایک دن کا بھی ریمانڈ نہیں دیا، 6 دسمبر 2018 کو شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل

بھجوا دیا گیا، چیئرمین نیب نے طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کروا دیا، آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری میں 14 فروری 2019 کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کروایا گیا، 26 مارچ 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا میمورنڈم غیر قانونی قرار دے دیا۔ شہباز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے

شہباز شریف کے جیل میں موجود ہونے پر بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں انکوائری کیلئے طلب نہیں کیا، نیب نے آشیانہ اقبال اور رمضان شوگر ملز میں شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں تفصیلی دلائل کے باوجود واپس لے لیں، 3 دسمبر 2019 کو سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے، 3 دسمبر 2019 کو ڈی جی نیب نے شہباز شریف کی جائیدادیں منجمد

کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں اور انکی عمر 70 برس ہے۔ مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ ابھی ڈبلیو ایچ او والوں نے کہا ہے کہ 70 برس کا آدمی ابھی جوان ہے۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ اگر نیب کے کیسزنہ ہوں توجوان ہوتا ہے ۔دوران سماعت اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر عدالت کی اجازت ہو تو شہباز شریف کرسی پر بیٹھ جائیں؟

۔بنچ کے سربراہ نے کہا کہ جی کیوں نہیں، بیٹھ جائیں، یہ پاکستان میں ہی ہے کہ ملزم کھڑا رہتا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں ہی ایسا ہوتا ہے جبکہ دیگر ممالک میں تو وکیل اور ملزم سبھی بیٹھے ہوتے ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2جون کو لاہور ہائیکورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی، 28 مئی 2020 کو چیئرمین نیب نے وارنٹ

گرفتاری جاری کر کے چھپا کر رکھ لئے تھے، 3 جون کو عدالت نے عبوری ضمانت منظور کر لی اور 9 جون کو شہباز شریف نیب میں پیش ہوئے،احتساب عدالت میں ریفرنس دائر ہو چکا، ریفرنس کی کاپیاں تمام ملزموں کو فراہم کی جا چکی ہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں نے حقائق پیش کر دیئے ہیں، مزید دلائل دینے کیلئے مہلت دی جائے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ منگل کے روز

اسلام آباد میں موجود ہوں گا اس لئے مزید دلائل کیلئے کوئی اور دن مقرر کر دیں۔مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ کوئی بات نہیں آپ نہیں بھی ہوں گے تو امجد پرویز دلائل سن لیں گے۔عدالت نے سماعت آج ( منگل ) تک ملتوی کرتے ہوئے امجد پرویز ایڈووکیٹ کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیدیا۔کمرہ عدالت کے باہر لیگی کارکن شہباز شریف کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…