ہفتہ‬‮ ، 06 دسمبر‬‮ 2025 

گردشی قرض میں ماہانہ کتنے ارب اضافہ ہو رہا ہے، قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 6  ستمبر‬‮  2020 |

اسلام آباد(آن لائن)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ تمام تر دعووں کے باوجود موجودہ حکومت گردشی قرضہ میں ماہانہ 45 ارب روپے کا اضافہ کر رہی ہے جبکہ سابقہ حکومت گردشی قرضہ میں ماہانہ 38 ارب کا اضافہ کرتی رہی تھی۔ گردشی قرضہ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں کیونکہ سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی اس

شعبہ میں اصلاحات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ سال اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ گردشی قرضہ کو ماہانہ38 ارب روپے سے کم کر کے آٹھ سے دس ارب روپے کر دیا گیا ہے جو 2020میں ختم ہو جائے گاتاہم 2020میں ہی یہ 538 ارب روپے کے اضافہ کے ساتھ 2.1 کھرب روپے سے بڑھ چکا ہے۔موجودہ حکومت نے دو سال میں گردشی قرضہ کو دگنا کر دیا ہے جبکہ سابقہ حکومت کے دور میں گردشی قرضہ ماہانہ 38 روپے کے حساب سے بڑھتا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے اسے ماہانہ 45 ارب تک پہنچا کر ان کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔گردشی قرضہ میں اضافہ کے ذمہ دار اوں کے خلاف حسب سابق کوئی کاروائی نہیں ہو گی اور انکی نا اہلی کا سارا ملبہ عوام پر ہی ڈالا جائے گا۔موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کی طرح ایماندار صارفین پر بوجھ بڑھائے بغیر گردشی قرضہ ختم کرنے کے بجائے بجلی کی قیمت میں اضافہ کا شارٹ کٹ اختیار کرنے تو ترجیح دیتی ہے۔انھوں نے کہا کہ نئے ضلعے بنانے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔نئے اضلاع بنانے سے عوام یا معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا تاہم سیاستدانوں کی انا کی تسکین ہوتی ہے۔سیاستدانوں کے نام و نمود اور ناجائز خواہشات نے قرضہ کو 36 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے جو ملک کو دیوالیہ کرنے کے لئے کافی ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے

ایک بیان میں کہا کہ مختلف حکومتوں کی جانب سے ملک کے چاروں صوبوں میں چالیس غیر ضروری ضلعے بنائے گئے ہیں۔ ایک نیا ضلع بنانے پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ اس کا سالانہ خرچ دو سے تین رب روپے ہوتا ہے جو عوام کی جیب سے نکلتا ہے۔صحت تعلیم پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب جیسے اہم شعبوں کو چھوڑ کر غیر ضروری میگا پراجیکٹس بنانے کی دوڑ اور نئے

اضلاع بنانا ملکی مفاد کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔اگر نئے ضلعے بنانے سے عوام کو کوئی فائدہ ہوتا یا انھیں کسی قسم کا ریلیف ملتا تو اس وقت ملک کی یہ حالت نہیں ہوتی جبکہ اس سے سیاستدانوں کے علاوہ بیوروکریسی کو فائدہ پہنچتا

ہے کیونکہ انھیں نئی آسامیاں مل جاتی ہیں اور انکی تنخواہ، الاؤنس، رہائش، میڈیکل اخراجات،گاڑیوں اور پنشن پر بھاری اخراجات اٹھتے ہیں۔اگر غیر ضروری اضلاع کو ختم کر دیا جائے تو سالانہ کم ازکم ایک سو ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…