جمعہ‬‮ ، 24 جنوری‬‮ 2025 

ن لیگ اور پیپلز پارٹی بارے تحفظات دور، مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو وزیراعظم ماننے سے انکار کر دیا

datetime 31  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو وزیراعظم نہیں مانتے،انہوں نے کبھی معقول بات نہیں کی،مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی بارے تحفظات دور،اعتماد بھی بحال ہوگیا ہے،کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

دو بڑی سیاسی جماعتوں کے بارے میں تحفظات ہونے اوران سے رابطے نہ ہونے کے باعث چھوٹی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دی تھی،تاکہ اکٹھے ہوکر تحفظات دور کرنے کے حوالے سے بات چیت کی جائے،اسی دوران مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے ہم سے رابطہ کیا اور ان سے گفتگو کے نتیجے میں ہم نے چھوٹی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی جس میں واضح کیا کہ اپوزیشن متحد ہے اور تمام معاملات باہمی مشاورت سے طے کریں گے،اگلے چند روز میں رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا،جس میں اپوزیشن کی چھوٹی بڑی تمام جماعتیں شرکت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے بارے میں تحفظات دور ہوگئے ہیں جبکہ آپس میں اعتماد بھی بحال ہو گیا ہے،اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپوزیشن کو ہر قیمت پر ایک ہونا چاہئے اور دو اپوزیشنوں کا تصور ختم ہونا چاہئے،یہ ملکی سیاست کے لئے مفید نہیں ہے،سب نے اتفاق کیا کہ اپوزیشن کو متحدہ اپوزیشن کہیں گے اور الگ الگ اجلاس کرنے کی بجائے اجتماعی طور پر بیٹھیں گے اور تمام معاملات زیر بحث آئیں گے اور اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جماعت اسلامی کو دعوت دی تھی معلوم نہیں کہ وہ چھوٹی جماعت سمجھ کر نہیں آئے یا خود کو بڑی جماعت سمجھ کر اجلاس میں شرکت نہیں کی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی اپوزیشن کی بعد چند اجلاسوں میں

انہوں نے شرکت کی تھی۔ 2018کے انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کا ہمارے ساتھ اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ(ن) کو ایک ہی جماعت سمجھتے ہیں ،شہبازشریف یا مریم نواز اور نوازشریف سے بات چیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے درمیان کوئی فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں نہ تو عمران خان وزیراعظم ہیں نہ ہی انہوں نے آج تک کوئی معقول بات کی ہے۔نوازشریف کو بیرون ملک بھیجنے کو

غلطی ماننے کا بیان ماضی کی بونگیوں کی طرح ہے،اس بیان کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ تبصرہ کروں۔نوازشریف سے جب بھی رابطہ ہوا انہوں نے ہمارے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہم آہنگی کا اظہار کیا ہے اور ہمیشہ ہمارے مؤقف کے انتہائی قریب رہے ہیں۔کراچی کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے،خراب حالات کی آڑ میں کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…