اسلام آباد (این این آئی+ مانیٹرنگ)معروف صحافی زاہد گشکوری نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کی لندن فلیٹس کے بارے میں وضاحت مسترد کردی ہے،اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ مسز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ان کی 300 ایکڑ زمین، کرایہ، کلفٹن کے دو گھروں کو بیچنے اور نوکری سے آنیوالی پوری انکم ایف بی آر
نے غیر قانونی طورپر نظرا نداز کردی، اس اقدام سے مستقبل قریب میں ان کے خاوند کی قانونی مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ کی منی ٹریل کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ ایف بی آر نے سرینہ عسیٰی کی لندن جائیدادوں کی جمع کرائی گئی منی ٹریل کا جائزہ لیا اور پھر 21 اگست کو سیکشن 122 اور 111 کے تحت 2 نوٹس بھیجے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے سرینہ عیسیٰ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی مجموعی آمدن لندن جائیدادیں خریدنے کے لیے کافی نہیں تھی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیم کے مطابق سرینہ عیسٰی کی ٹیکس والی آمدنی 93 لاکھ 75ہزار روپے تھی، لندن کی تینوں جائیدادوں کی قیمت 10 کروڑ 43 لاکھ روپے تھی۔ذرائع کے مطابق سرینہ عیسٰی نے بھی ایف بی آر کی جانب سے 21 اگست کو بھیجے گئے خطوط کا جواب بھی جمع کرا دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینہ عیسیٰ کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے میری 2243 کنال زمین کی زرعی آمدن شامل نہیں کی، ایف بی آر نے کلفٹن کی جائیدادوں کی وصول آمدن بھی شمار نہیں کی۔ذرائع کے مطابق سرینہ عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے میری ملازمت کی آمدن کو بھی لندن جائیدادوں کی قیمت میں شامل نہیں کیا۔ذرائع کے مطابق سرینہ عیسیٰ کا ایف بی آر کو جواب میں کہنا تھا کہ میری انکم ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات بھی نہیں دی گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے سرینہ عیسیٰ نے ایف بی آر کی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے ارسلان عیسٰی کی لیگل ٹیم نے وکالت سے بھی معذرت کر لی ہے۔سرینہ عیسٰی نے ایف بی آر کو اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیم میرے گوشواروں میں بھی ردبدل کر سکتی ہے۔