بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

پاکستان کی اقتصادیات 1990ء کی دہائی میں واپس چلی گئی، مجموعی قرضے اور واجبات جی ڈی پی کی شرح کے تناسب سے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

datetime 29  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات جون 2020ء کے آخر تک جی ڈی پی کی شرح کے تناسب سے سو فیصد کی حد عبور کرکے 106.8 فیصد تک پہنچ گئے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس طرح پاکستان کی اقتصادیات 1990 کی دہائی میں واپس چلی گئی ہے۔ مجموعی قرضے اور واجبات 1990ء کی دہائی میں سو فیصد کے قریب تھے

لیکن اب مجموعی قرضے اور واجبات نفسیاتی حد عبور کر گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کا توازن بھی خاصا بگڑ چکا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ادائیگیوں کا مجموعی توازن جس میں رواں اور مالی کھاتے شامل ہیں وہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں جولائی 2020ء تک ساٹھ فیصد تک بگڑ چکے ہیں۔ پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات کا حجم 44.5 ٹریلین روپے ہے۔ ماہر اقتصادیات حفیظ شیخ نے کہا کہ ن لیگ کی سابق حکومت کے آخری ایک سال میں قرضوں اور واجبات میں 15 کھرب روپے کا اضافہ ہوا تھا جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے دو سال کے عرصہ میں یہ اضافہ 14.7 ٹریلین روپے رہا۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہی رفتار رہی تو 2023ء تک قرضے اور واجبات دگنے ہو جائیں گے۔ جب قرضے اور واجبات جی ڈی پی کے 50 فیصد تک ہوں تو محفوظ حد میں کہلاتے ہیں تاہم یہ حد عبور کرتے ہوئے جی ڈی پی سے 106 فیصد تک جا چکے ہیں۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہاکہ روپے کی قدر گھٹنے سے خسارہ بڑھا جس سے قرضوں اور واجبات میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر ہیکرز حملہ آور ہو ئے ہوں، ایسا لگتا ہے کیونکہ وہ مختلف اوقات کے اعداد و شمار ہی دکھا رہا ہے۔اس سلسلے میں جب موقر قومی اخبار نے ڈاکٹر اشفاق حسن خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا امدادی پروگرام کچھ اس طرح سے وضع کیا گیا ہے کہ

اس سے غربت میں لازمی اضافہ ہو گا،بیروزگاری میں بھی اضافہ ہو گااور مجموعی طور پر قرضے بھی بڑھیں گے۔انہوں نے بتایا کہ جب تحریک انصاف برسر اقتدارمیں آئی تو اس وقت جون 2018ء میں قرضوں اور واجبات کا حجم 29.8 ٹریلین روپے تھاجو جون 2019 ء میں بڑھتے ہوئے 40.2 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا اور اب 44.5 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیات میں اضافے اور اخراجات میں کمی کی طویل اور وسط مدتی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے تاکہ قرضوں کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…