کراچی(این این آئی)وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، ہم نے کراچی کے لیے 12 سال میں جتنی کوشش کی ہے اتنی کسی نے نہیں کی، کراچی کے لیے گزشتہ 12 سالوں میں وفاق سے بہت مدد کی ضرورت تھی جبکہ امید ہے کہ وزیر اعظم ہماری مدد کریں گے، ایڈمنسٹریٹر کا تقرر سندھ حکومت کرے گی، سندھ حکومت کا اختیار ہے کہ
وہ ایڈمنسٹریٹر لگائے، گورنر کا اختیار نہیں کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگانے کی بات کریں تاہم وفاقی حکومت سے مشاورت ہوسکتی ہے، سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے سروے کا حکم دے دیا ہے، مہنگے علاقوں میں بھی زیادہ نقصان ہوا، دکانداروں کا بہت نقصان ہوا ہے، دیہی علاقوں میں چھوٹے زمینداروں کی فصلوں کو نقصان ہوا اور کچے مکانات گر گئے ہیں، تمام نقصانات کا سروے کرا کر رپورٹ بنائیں گے اور وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے، کمیٹی بناکر لوگوں کی مدد کریں گے اور وفاقی حکومت سے بھی مدد کی درخواست کریں گے۔ صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں 6 جولائی سے بارش کے پہلے اسپیل سے اب تک 47 افراد جان کی بازی ہار گئے، گزشتہ روز کراچی میں 17 اموات بارشوں کے دوران ہوئیں جبکہ پورے سندھ میں 80 افراد مون سون اسپیل کے دوران جاں بحق ہوئے، بارش سے جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں اور جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بہت تیز اور زیادہ بارش ہوئی ہے، پورے کراچی میں کل 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی، 1931 کے بعد سے ریکارڈ بارش کراچی میں ہوئی اور شدید بارش سے شہر میں برساتی پانی جمع ہوا۔زیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں بہت تیز اور شدید بارش ہوئی ہے، اس بارش نے
شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 1931 اور 1977میں کراچی میں ریکارڈ بارشیں ہوئی تھیں اس کے بعد اب اتنی شدید بارشیں ہوئی ہیں جوکہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ گزشتہ روز 230 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جبکہ پورے کراچی میں اوسطا 150ملی میٹر سیزیادہ بارش ہوئی ہے اور اگست میں اس سال کراچی میں سرجانی میں 604ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش کیدوران شہر میں برساتی پانی جمع ہوا
اور کل بارش کے اسپیل کیدوران میں نے شہر کا دورہ کیا اور رات کو پھر کراچی کیمختلف علاقوں کا دورہ کیا۔کل میں شاہراہ فیصل سے نہیں جاسکاتھا کیونکہ میری اپنی گاڑی پانی میں رک گئی تھی اور جب میں گاڑی سے نیچے اترا تو میری کمر تک پانی تھا جب میری گاڑی پھنس گئی تھی تو دوسری گاڑی منگوائی گئی مگر میں نرسری نہیں جاسکاتھا مجھے روک دیاگیاتھا کہ نرسری میں بارہ فٹ تک پانی تھا، ان بارشوں سیبہت شدید نقصان ہوا ہے
اور میں لوگوں سے وعدہ کرکے آیاہوں کہ دوبارہ بارشوں کے بعد آکر ان کے مسائل اپنی نگرانی میں حل کرونگا۔اگست میں بدین میں 345،چھور میں 311، بینظیرآباد میں 247ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ دیہی سندھ میں بھی بارشوں سے نقصان ہوا ہے۔ کچے گھر گرگئے ہیں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور میں نے تمام کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری
سندھ کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کا بھی کہا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں 47افراد چھ جولائی سے کل تک جاں بحق ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز کراچی میں 17اموات بارشوں کیدوران ہوئی ہیں جبکہ پورے سندھ میں 80افراد مون سون اسپیل کیدوران جاں بحق ہوچکے ہیں، ان میں حیدرآباد ڈویژن میں دس میرپورخاص ڈویژن میں گیارہ اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ دیوار گرنے،بجلی گرنے،کرنٹ لگنے سے اموات واقع ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ
میں بارشوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار تعزیت کرتاہوں۔جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے انکے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ہر ایک گھنٹیبعد فون کرکیصورتحال معلوم کرتے ہیں۔بلاول بھٹو کو تشویش ہے کہ کس طرح فوری نقصان کا ازالہ کیاجائے۔سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں کینقصانات کیسروے کا حکم دیدیا۔پوش علاقوں میں بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
شہری علاقوں میں کاروبار کے نقصانات کا جائزہ لینے کا کہا ہے اور شہری علاقوں میں گھروں میں پانی گیا ہے اس کی بھی رپورٹ مانگی ہے۔دیہی علاقوں میں چھوٹیزمینداروں کی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ کچیمکانات گرگئے ہیں۔تمام نقصانات کا سروے کراکر رپورٹ بنائیں گے اوربارشوں کیدوران نقصانات کا سروے کراکر وفاقی حکومت کیسامنے رکھیں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتاہوں کہ حکومت ان کیساتھ ہے۔
دکانداروں کا بہت نقصان ہواہے۔پیپلزپارٹی کی تاریخ ہیکہ وہ نقصانات کا ازالہ کرتی ہے۔کمیٹی بناکر لوگوں کی مدد کرینگے۔وفاقی حکومت سے بھی مدد کی درخواست کرینگے۔یہ نیشنل ڈیزاسٹر ہے۔ہماری ذمہ داری ہے اور وجوہات بتانے پر حقیقت سامنے لانا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب اختیارات کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ماضی کیبلدیاتی نظام کیتحت گجرنالے میں پکی لیز دی گیئں۔کراچی میں بہت کام کرناہے۔میرا پیغام لوگوں کے لئے ہے کہ سندھ حکومت
ان کیساتھ ہے۔کل پوش علاقے والوں نے بھی بارش کینقصانات کو محسوس کیا۔کل والے مون سون اسپیل نے ہمیں ہلاکر رکھ دیا ہے۔نالوں کی صفائی کا کام شروع کرینگے اور نالوں کیاطراف جو تجاوزات قائم کی گئی ہیں ان کا خاتمہ کیاجائے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں بارش کے کھڑے پانی کی فوری نکاسی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور جلد ہی تمام متاثرہ علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کردی جائے گی۔اس
موقع پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی شہر کی مفصل اسٹڈی کرائیں گے اور مسائل کی نشاندہی کیساتھ ساتھ ذمہ داروں کینام بھی سامنے آنے چاہیئں۔انہوں نے کہا کہ سو سال میں اتنی بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کا تقرر سندھ حکومت/کابینہ کرے گی کیونکہ یہ سندھ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگائے اور یہ گورنر کا اختیار نہیں کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگانے
کی بات کریں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس قدرتی آفت میں ہماری مدد کرے۔امید ہیکہ وزیراعظم ہماری مدد کریں گے جیسا کہ انہوں نے کہا بھی ہے مگر یہ نہ ہو کہ وفاقی حکومت اختیار مانگنے لگے۔انہوں نے کہا کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن بلاتفریق ہوگا۔کسی کو چھپانے کی کوشش نہیں کرینگے۔جو تجاوزات،چائنہ کٹنگ میں ملوث ہے اس کے خلاف کاروائی کرینگے۔گلستان جوہر لینڈ سلائیڈنگ کی رپورٹ آگئی
ہے۔کراچی کے ایم سی حدود میں میئر کا اختیار ہے۔کراچی کا بڑا مسئلہ یہ ہیکہ اتھارٹیز بہت ہوگئی ہیں یہاں پر کے ایم سی،ڈی ایم سیز اورکنٹونمنٹ بورڈ کے ادارے کام کررہے ہیں مگر بطور وزیراعلی سندھ کے ان کو ہدایات دینا میرا کام ہے ۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر گڑھے ختم کرنے اور پیچ ورک کا کام جلد سے جلد کرینگے۔نئی گاج کاچھو میں بند ٹوٹنے کیبعد کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دادو میں برساتی نالے کی وجہ سے نقصان ہواہے۔وزیراعلی
سندھ نے بتایا کہ وفاقی وزیر امین الحق کا فون آیا تھا۔علی زیدی اور امین الحق نے بھی مسائل کی نشاندہی کی ہے۔کراچی کی آبادی مردم شماری میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بتائی گئی ہے۔مردم شماری کے نتائج پر ہمارے اعتراضات ہیں کہ کراچی میں گنتی درست نہیں ہوئی اورسی سی آئی نے مردم شماری کے نتائج کی توثیق نہیں کی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو بے بس نہیں کیا جبکہ نالوں کی صفائی کا کام تو بلدیاتی نمائندوں کے پاس تھا۔اگر بلدیاتی نمائندے چاہتیتو نالوں کی صفائی کرسکتے تھے۔سب سے زیادہ خرابی ماضی کیبلدیاتی قانون کی وجہ سے ہوئی۔ماضی کے بلدیاتی قانون میں اختیارات تو تھے مگر جواب دہی کچھ نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر مرادعلی شاہ نے بھی غلط کام کیاتو سزا ہوگی۔ایڈمنسٹریٹر کون ہوگا یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔انہوں نے ایک سول کے جواب میں کہا کہ میئر نے خط لکھے ہونگے اور ہم نے ان کے جواب بھی دئیے ہیں۔