راولاکوٹ( آن لائن )صدر ریاست مسعود خان نے راولاکوٹ کے شہری حلقہ سے الیکشن لڑنے کی تجویز مسترد کر دی ۔ صدر ریاست نے دوبارہ صدر ریاست بننے کوششیں تیز کر دیں ،صدر ریاست کو باور کروا دیا گیاکہ انہیں صدر ریاست دوبارہ نہیں بنایا جاسکتا ،نئے صدر کے لیے فاروق ابراہیم یا مشال ملک کو ذمہ داریاں دینے سے آگاہی کر دی گئی۔
مسعودخان جو سفارتی امور پر وسیع تجربہ رکھتے ہیں کو چند سال قبل میاں نواز شریف نے چین سے خصوصی تعلقات کی بناء پر سی پیک کے تناظر میں میاں شہباز شریف اور فہد حسن فہد کی تجویز پر یہ ذمہ داری لی تھی جب کہ میاں نواز شریف خود شاہ غلام قادر کو اس عہدے پر سامنے لانا چاہتے تھے، حالیہ دنوں راولاکوٹ سے ن لیگ کے ایک دھٹرے نے مسعود خان کو راولاکوٹ کے شہری حلقے سے الیکشن لڑنے کی تجویز دی جس کو مسعود خان نے مسترد کر دیا ،صدر ریاست کی آئینی ذمہ داری پر ہونے کے باوجود چار سال سے صدر ریاست اپنے ساتھ پولٹیکل سیکرٹری بھی تعینات نہ کر سکے ۔حالانکہ اہم امور پر دسترس رکھنے والے ان کے انتہائی قریبی جاوید صادق کی اس عہدے پر تقرری کے لیے صدر پر بہت زور دیا گیا یہ عہدہ خالی رکھے جانے کے باعث ججز تقرری کے دروان بھی صدر ریاست دھوکا کھا گئے اور غیر سیاسی انداز میں جس معزز جج کی غیر قانونی تقرری کروائی اس جج کی بھی فراغت ہوئی اور صدر ریاست جھوٹے قرار پائے ۔ اپنے آبائی شہر میں سابق صدر یعقو ب خان کے دور میں شروع ہونے والی پونچھ یونیورسٹی کی عمارت بھی مکمل نہ کروا سکے۔ نہ میڈیکل کالج کے لیے فنڈز مہیا کروا سکے اور اسے میرپور ،مظفرآباد کے ماڈل کالجز کی طرح نارمل میزانہ پر لاسکے۔ مسعود خان کی ان انتہائی معمولی سطح کی ناکامیوں کو مد نظر رکھتے نواز شریف سے اب بھی گہرے روابط کے پیش نظر پاکستان کی موجودہ حکومت نے انہیں اس عہدہ پر فائز کرنے سے معذرت کر لی ساتھ ہی یہ باور کروایا کہ فاروق ابراہیم کو اس عہدہ پر لایا جائے اگر انہوں نے کسی وجہ انکار کیا تو مشال ملک کو اس عہدہ پر فائز کیا جائے گا۔