اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار سہیل وڑائچ روزنامہ جنگ میں اپنے کالم ”ہاتھیوں کی لڑائی” میں لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نے ہر محکمے کو دو یا 3لوگوں کے حوالے کر رکھا ہے جو آپس میں ہر وقت محاذ آرائی اور مقابلہ بازی کا شکار رہتے ہیں۔ محکمہ اطلاعات و نشریات تو شروع ہی سے دو عملی بلکہ کبھی کبھی سہ عملی کا شکار رہا ہے۔
آج کل شبلی فراز انچارج وزیر ہیں جبکہ جنرل عاصم باجوہ مشیر برائے وزیراعظم ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ دنوں میں اے پی این ایس کی اعلی سطحی میٹنگ میں ان دو اہم ترین لوگوں میں رابطے و اشتراک کی بجائے افتراق نظر آیا۔ اس سے پہلے اسی محکمہ میں فواد چودھری کے مقابلے میں کئی مشیر متحرک رہتے تھے اور لڑائیاں ہوتی تھیں ،فردوس عاشق اعوان کو بھی ایسی ہی لڑائیوں نے ٹکنے نہ دیا۔جرنیلوں اور سویلینز دونوں کے پسندیدہ اسد بن جنرل عمر کو بھی معرکہ درپیش ہے۔ اس وقت مشیر پٹرولیم ندیم بابر اور وزیر واٹر اینڈ پاور عمر بن گوہر بن جنرل ایوب کے درمیان بھی سب ٹھیک نہیں چل رہا ایک دوسرے کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں۔ دیکھیں اس لڑائی میں کون اپنا عہدہ بچا سکے گا اور کس کی چھٹی ہو جائے گی؟سب سے سمارٹ، سب سے ذہین، سب سے لائق، سب سے زیادہ با اصول وزیر جناب شاہ محمود قریشی نہ صرف سب کے پسندیدہ ہیں بلکہ وہ خود اپنے بھی بہت ہی پسندیدہ ہیں مگر بیان بازی کی گرما گرمی میں وہ خود بھی بھنور میں پھنسے ہوئے لگتے ہیں۔ سعودی عرب سے حالات معمول پر آئیں گے تو تبھی وہ بھی معمول کے کام جاری رکھ سکیں گے۔ہاتھیوں کی ایک اور لڑائی وفاقی کابینہ اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے درمیان ہے۔
وزرا کی فائلیں اور ان کے بہت سے کام پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر کی سکروٹنی اور پڑتال سے گزرتے ہیں۔ اس لئے کابینہ کے طاقتور وزیروں اسد عمر اور خسرو بختیار کو چھوڑ کر اکثر وزرا شکایت کناں رہتے ہیں کہ ان کے کام اور وزارت کی سمریاں رکی ہوئی ہیں۔وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک ویسیہی بہت زیادہ گڈ بکس میں نہیں ہیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک کی واحد تعریف جو دو سال میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم نے کی ، وہ پشاور بی آر ٹی کے افتتاح کے موقع پر تھی۔ وزیر داخلہ کے بہترین انتظام و انصرام پر بھی انہیں داد کم ہی ملتی ہے۔