اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان نہ کھاتا ہے اور نہ کھانے دیتا ہے، یہاں بیٹھے وزراء پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ،ہم نے سائنس و ٹیکنالوجی کا بجٹ بڑھایا، مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان میں سینیٹائزر کی قلت ہو گئی تھی،ہم زرعی فارمز کو جلد ٹیکنالوجی فراہم کریں گے،پاکستان جلد وینٹی لیٹر برآمد کرنا شروع کر دیگا،چند ہفتوں بعد ہماری وینٹی لیٹرز تیار کرنے
کی اہلیت ساڑھے سات سو ماہانہ ہوجائے گی،ایک سال کے دوران ہی سرجیکل سامان کی ایکسپورٹ دو بلین ڈالر سے بڑھائیں گے ، رواں صحت سے متعلق زراعت ہماری توجہ کا محور رہے گی جس کے تحت ہم 2 ایکڑ، 5ایکڑ اور ساڑھے12 ایکڑ جت زرعی فارمز کو ٹیکنالوجی پیکج دیں گے۔ بدھ کو یہاں دو سالہ کار کر دگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ وزرا نے اپنی کارکردگی اس طرح پیش کی ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی مجموعی کارکردگی جو رہی ہے اس میں چار بنیادی چیزوں میں تبدیلی آئی ہے، پی ٹی آئی احتساب کی سوچ کے ساتھ آئی تھی کیونکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے گٹھ جوڑ میں کرپشن کی تو بات ہی ختم ہو گئی تھی کیونکہ لوگ یہ کہتے تھے کہ اگر کھاتا ہے تو لگاتا بھی تو ہے۔انہوں نے کہا کہ دو سالوں میں عمران خان اور ان کی کابینہ نے اس سوچ کو بدل دیا ہے کہ نہ کھاتا ہے، نہ کھانے دیتا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دوسری کامیابی یہ ہے کہ ہم نے امپورٹ معیشت کو تبدیل کیا اور مینوفیکچرنگ اکانومی بنا رہے ہیں اور اسی طریقے سے تیسری بڑی کامیابی ہے کہ دو سال گزرنے کے باوجود یہ لوگ سامنے بیٹھے ہیں اور کسی کے بھی دامن پر کوئی داغ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب 10سال قبل مشرف صاحب کی حکومت گئی اور پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو پاکستان جی ڈی پی کا
0.62فیصد ٹیکنالوجی پر خرچ کر رہا تھا لیکن جب 2018 میں پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالی تو یہ بجٹ کم ہو کر 0.24فیصد رہ گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بجٹ میں بحالی کی اور میڈ ان پاکستان کے لوگو کو اپنایا، تمام پالیسیوں کو تبدیل کیا، ایکسپورٹ پر توجہ دی۔انہوںنے کہاکہ رواں سال کووڈ آیا تو 26 فروی کو پہلے دو کیسز پاکستان میں سامنے آئے اور ہم اس وقت تک کچھ بھی اپنا نہیں بنا رہے تھے، ماسک، فیس شیلڈ، دستانے، گوگلز اور
ہسپتالوں میں زیر استعمال چیزیں امپورٹ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے دفاعی پیداواری اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے تاکہ ہم چیزیں خود بنا سکیں اور آج تقریباً چھ مہینوں کے بعد ہم ملک میں استعمال ہونے والے اکثر چیزیں خود بنا رہے ہیں جبکہ پاکستان پی پیز کا دنیا کا اہم ایکسپورٹر ہے جس پر ہمیں بڑا فخر ہے۔انہوں نے تعلیم کے میدان میں اٹھائے گئے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سال پاکستان واشنگٹن معاہدے کا
حصہ بنا جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی انجینئرز کی ڈگری کو پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا اور کہیں جا کر کسی انجینئر کو اضافی ٹیسٹ نہیں دینا پڑتا۔فواد چوہدری نے نے بتایا کہ ہم اربوں ڈالرز کے طبی آلات و سامان باہر سے منگا رہے تھے، اس سال جو ہم نے وینٹی لیٹر بنائے اور اب ہم ماہانی 250وینٹی لیٹرز بنا رہے ہیں اور اگر اگلے ہفتے ڈریپ دیگر کمپنیوں کو بھی لائسنس جاری کردے گی تو ہماری استعداد 70 وینٹی لیٹرز ماہانہ تک پہنچ جائے
گی اور ہم وینٹی لیٹرز ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں آ جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس سال صحت سے متعلق زراعت ہماری توجہ کا محور رہے گی جس کے تحت ہم 2 ایکڑ، 5ایکڑ اور ساڑھے12 ایکڑ جت زرعی فارمز کو ٹیکنالوجی پیکج دیں گے جس کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے اور اس سال ہم 500 ٹیکنالوجی فارم بنانا چاہتے ہیں۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ دوسرا منصوبہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ضلع سیالکوٹ کو ہماری الیکٹرو
میگنیٹک انڈسٹری کے لیے اسپیشل اکنامک زون ڈکلیئر کیا جائے اور امید ہے کہ اس سال پاکستان میں ڈائلیسز سمیت دیگر مشینیں بننا شروع ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ الیکٹرانکس میں ایگری کلچر مشینری مینوفیکچرنگ پر بہت بڑا منصوبہ کرنا چاہ رہے ہیں، اس میں ہمارے ساتھ دفاعی پیداواری ادارے بھی ہوں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں اس سال ہمارا ایگری کلچر ڈرون منصوبہ شروع ہو جائے تاکہ پولیس نمانیٹرنگ ڈرون پر شفٹ کردی جائے۔انہوں نے کہا کہ تیسرا اہم منصوبہ کیمیائی متبادل کا ہے، پاکستان 4 ارب ڈالر کے کیمیکل امپورٹ کرتا ہے، اس میں سے 2ارب ڈالر کے کیمیکل پاکستان میں بنتے ہیں لیکن ان کا معیار اچھا نہیں ہے لہٰذا ہم منصوبہ لا رہے ہیں تاکہ ان کا معیار بہتر کیا جا سکے اور ہم اگلے دو سال میں یہ عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں۔