کراچی ( آن لائن ) چیئرمین پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ وفاقی کراچی کے معاملے میں نہ آئے۔ کراچی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا گیا، ان سازشوں کے تانے بانے را سے ملتے ہیں جس طرح سندھ کی تقسیم نامنظور ہے اسی طرح کراچی کی تقسیم بھی نامنظور ہے۔احتساب عدالت کراچی میں کلفٹن پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس ک
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے نام پر صرف ایک شخص کو اختیار دیا گیا ہے جبکہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو خودمختاری دی گئی، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نچلی سطح پر اختیارات تقسیم کیوں نہیں کرتے؟ صوبائی خود مختاری ٹاوَن اور کونسلز تک جانی چاہیے۔ کراچی والوں کو تو پینے کے لیے صاف پانی بھی نہیں مل رہا۔چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ سندھ دھرتی ہمارے لیے بھی ماں کا درجہ رکھتی ہے۔ صوبے پی ایف سی ایوارڈ کیوں نہیں دے رہے؟ کراچی کے تو 6 ٹکڑے کر دیے گئے۔اختیار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختیارات صوبے کے لوگوں اور یوسیز تک نہیں گئے اور وسائل کی تقسیم تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاق کراچی کے معاملات میں نہ آئے کراچی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا گیا، ان سازشوں کے تانے بانے را سے ملتے ہیں جس طرح سندھ کی تقسیم نامنظور ہے اسی طرح کراچی کی تقسیم بھی نامنظور ہے۔ کراچی کو ٹھیک کرنے کیلئے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، صوبوں کو جو وسائل ملے ہیں وہ وزیر اعلی ہاوس تک محدود ہوگئے ہیں۔سربراہ پاک سرزمین پارٹی نے بانی ایم کیوایم کو پھر کراچی کی تباہی کا ذمہ دار ٹہرایا اور اس معاملے کے پیچھے را کی سازش کو بھی بے نقاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کے پاکستان موجودہ طرز حکمرانی کے تحت مزید نہیں چل سکتا ہے، ملک میں الیکٹورل ریفارمز کی ضرورت ہے، کراچی میں بجلی کی بہتری کیلیے دیگر آپشن پر بھی غور کرنا ہوگا۔