اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت اور 28 نجی پاور کمپنیوں (آئی پی پیز) کے مابین بجلی خرید کا نیا معاہدہ ہوا ہے جس سے حکومت کا سالانہ 400ارب روپے کا فائدہ ہوگا اور عوا م کو سستی بجلی فراہمی کا بھی امکان ہے۔ نئے معاہدے کے تحت نجی پاور کمپنیوں نے اپنے صلاحیتی چارجز (کپیسٹی چارجز) ختم کر دئیے ہیں جبکہ بجلی خریدنے کے لئے ڈالر کی قیمت (120) روپے مقرر کی گئی ہے۔
یہ معاہدہ وزیراعظم عمران خان کی کاوش کے نتیجہ میں کیا گیا ہے حالانکہ وزیراعظم کا ایک اہم مشیر ذاتی مفادات کے لے اس معاہدہ کے خلاف تھا اور معاہدہ کے راستے میں روڑے اٹکا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی حکومت نے 28نجی پاور کمپنیوں کے ساتھ( 1997) کا ہونے والا معاہدہ ختم کرکے ایک نیا بجلی خرید کا معاہدہ کیا ہے جس سے حکومت کو سالانہ 400ارب روپے کی بچت کا امکان ہے۔ بے نظیر حکومت نے ان بجلی کمپنیوں کے ساتھ (1997) میں معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا تھا۔ عمران خان کی حکومت نے ان 28نجی پاور کمپنیوں کے ساتھ ازسرنو نیا معاہدہ کیا ہے جس سے قوم کو سالانہ 400ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ عوام کو بھی سستی بجلی ملنے کا بھی امکان ہے۔ عمران خان کی حکومت اور آئی پی پیز کے مابین معاہدہ کئی ماہ کے طویل عرصہ کے بعد کیا گیا ہے اور عمران خان نے معاہدے کو حتمی شکل پاور سیکٹرز کے ماہرین سے مکمل مشاورت اور صلاح مشورے کے بعد منظوری دی ہے تاہم وزیراعظم عمران خان کا اہم مشیر ندیم بابر اس معاہدہ کے خلاف تھاکیونکہ ان کی ذاتی دو پاور کمپنیاں ہیں جن کو اربوں روپے کا فائدہ معاہدے کی رو سے سے ہو رہا ہے۔ نئے معاہدے کے مطابق حکومت نجی پاور کمپنیوں سے بجلی 120روپے فی ڈالر کے حساب سے خریدے گی جبکہ نجی پاور کمپنیاں صلاحیتی چارجز وصول نہیں کریں گی۔ بے نظیر نے معاہدہ کیا تھا کہ بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود بھی کمپنیاں قیمت وصول کریں گی۔ نئے معاہدے کے مطابق کمپنیاں وہی قیمت وصول کریں گے جو وہ بجلی پیدا کریں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ندیم بابر کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کہ اس نے اس معاہدے کی کیوں مخالفت کی تھی۔