’’کشمیریوں کی پرانی عادت ہے یہ بندوق کو دھوپ میں رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں‘‘ مولانا فضل الرحمان نے جب نواز شریف سے کہا آپ بھی بندوق دھوپ میں  رکھ کر بیٹھ گئے ہیں ، سابق وزیراعظم نے کیا جواب دیا تھا ؟ تہلکہ خیز انکشاف

14  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر  کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’نواز شریف کیا سوچ رہے ہیں ‘‘ میں لکھتےہیں کہ ۔۔۔۔مولانا فضل الرحمن کی میاں نواز شریف سے آخری ملاقات 9 اپریل 2019ءکوہوئی تھی‘ میاں صاحب اس وقت ضمانت پر جاتی عمرہ میں تھے‘ مولانا عیادت کے لیے گئے اور ملاقات کے دوران انہیں ایک پرانا جوک سنایا‘ ان کا کہنا تھا ”کشمیریوں کی پرانی عادت ہے یہ بندوق کو

دھوپ میں رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں اور اگر ان سے پوچھا جائے‘ آپ یہ چلا کیوں نہیں رہے تو یہ جواب دیتے ہیں‘ فکر نہ کریں یہ تپسی تے ٹھس کرسی“ مولانا نے یہ سنا کر میاں نواز شریف سے کہا” آپ بھی بندوق دھوپ میں رکھ کر بیٹھ گئے ہیں‘میرا آپ کو مشورہ ہے آپ یہ اٹھالیں اور لڑیں یا پھر لڑنے کا ارادہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں‘ آپ کی گومگو کی حالت آپکو نقصان پہنچائے گی“ ۔میاں نواز شریف نے کیا جواب دیا راوی اس معاملے میں خاموش ہیں تاہم یہ حقیقت ہے میاں نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کو دو بیانیے لے کر بیٹھ گئے ہیں‘ پارٹی پیاز اور جوتے دونوں کھا رہی ہے اور یہ کھاتے کھاتے تقریباً زمین پر لیٹ گئی ہے اور نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ اگر پارٹی نے اگلے ایک آدھ ماہ میں صاف اور واضح فیصلے نہ کیے اور اگر عمران خان حکومت کو مارچ 2021ءتک کھینچ کر لے گئے تو ملک میں سینٹ کے الیکشن ہو جائیں گے جن کے بعد حکومت مضبوط ہو جائے گی‘ اس کے راستے میں موجود قانون سازی کی تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی اور پھر یہ ایسے خوف ناک بل اور قانون پاس کرے گی کہ دونوں پارٹیوں کی قبروںپر گھاس کے سوا کچھ نہیں اگ سکے گا‘ میں آج دعوے سے کہہ رہا ہوں عمران خان اگر مارچ کے مہینے تک پہنچ گئے تو اگلے اگست تک پورا شریف خاندان اور زرداری فیملی جیلوں میں ہو گی‘ حکومت لندن میں بیٹھے پناہ گزینوں کو بھی لے آئے گی جس کے بعد ملک میں کچھ اور ہو یا نہ ہو لیکن احتساب ضرور ہوگا اور اس کے لیے خوف ناک قوانین بنائے جائیں گے‘ میاں نواز شریف اس حقیقت سے واقف ہیں چناں چہ یہ آخری موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے لیکن اس کے لیے انہیں گومگو کی کیفیت سے باہر آنا ہوگا اور کیا یہ اس بار یہ فیصلہ کر سکیں گے؟ یہ ون بلین ڈالر کا سوال ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…