اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے نیب آفس پیشی پر شراب لائسنس اجرا کے حوالے سے پونے دو گھنٹے تک سوالات کئے گئے، اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔ پیشی کے بعد وزیراعلی نے مشاورتی اجلاس بلا لیا۔نجی ٹی وی دنیا کی رپورٹ کے مطابققواعد و ضوابط کے برعکس شراب لائسنس کے اجراء کے معاملے پر وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نیب لاہور
آفس پیش ہوگئے جہاں ان سے پونے 2 گھنٹے تک تحقیقات کی گئی ،نیب نے وزیر اعلیٰ کو 12سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیدیا جس کا18اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ،سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست جمع کرا دی ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب سردار عثما ن بزدار انتہائی مختصر سٹاف کے ساتھ بغیر پروٹوکول نیب دفتر پہنچے۔ وزیراعلیٰ لینڈ کروزر پر جبکہ سٹاف کے ارکان کار میں نیب دفتر پہنچے ۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے نے وزراء ، مشیروں ،پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کو نیب آفس نہ آنے کی سختی سے ہدایات جاری کی گئیں۔ نیب دفتر میں تفتیشی ٹیم نے نجی ہوٹل کو شراب کے لائسنس کے اجراء میں قواعد و ضوابط نظر انداز کرنے پر سوالات کئے ۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار تقریباً پونے دو گھنٹے تک نیب دفتر میں موجود رہے اور اس کے بعد واپس روانہ ہو گئے ۔ بتایا گیا ہے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم کی جانب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو 12سوالات پر مشتمل سوالنامہ بھی دیا گیا ہے اور انہیں 18اگست تک اس کا جواب دینے کا پابند کیا گیا ہے ۔ مزید بتایا گیا ہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست نیب آفس میں جمع کرا دی ہے ۔ درخواست کے مطابق وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری نے دبائو ڈال کر کام کرایا ۔
۔