بھاری اکثریت کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کی حامی نکلی، سراج تیلی بھی کھل کر بولے پڑے

7  اگست‬‮  2020

کراچی (این این آئی) بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) سراج قاسم تیلی نے کہا ہے کہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے اگلے 5 سالوں کے لیے کراچی کو پاک فوج کے حوالے کرنے سے متعلق ان کے بیان کی بھاری اکثریت نے حمایت کرتے ہوئے سراہا ہے جبکہ صرف چند لوگوں نے اس بیان کو غلط سمجھا۔ وہ یہ بات جان لیں کہ میں کراچی میں پیدا ہوا،

ایک میمن ہوں اور سندھ میں بسنے والے کسی بھی سندھی سے زیادہ سندھی ہوں۔ ہم کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے اپنے جائز مطالبے پر قائم ہیں جو کہ کوئی سیاسی بیان نہیں ہے اور یہ کام فوج کی نگرانی میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے چند ہی دنوں میں نالوں کو فوری طور پر صاف کرکے حیرت انگیز کام کیا ہے تاکہ ممکنہ بارشوں سے ہونے والی تباہی سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کا کام فوری طور پر این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دیا جائے جبکہ اس خاص مقصد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہر وقت فنڈز کی دستیابی کو ممکن بنانا ہو گا تاکہ شہر کا پورا انفرااسٹرکچر جس میں سڑکیں اور سیوریج شامل ہیں ان لائنوں کو دوبارہ تعمیر کیا جاسکے اور کچرا بھی ایک بار ہی مکمل صاف کردیا جائے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ طور پر ایک ایسا مؤثر طریقہ کار وضع کریں جو پورے کراچی میں مستقبل میں دیرپا صفائی کو یقینی بنائے۔سراج تیلی نے کہاکہ ان کے بیان میں کوئی سیاسی زاویہ نہیں بلکہ ہماری واحد نیت یہ ہے کہ کراچی کی بہتری کے لیے مخلصانہ طور پر آواز بلند کی جائے جو صرف پاک فوج ہی کر سکتی ہے کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں جو پچھلے 20 سے 25 سالوں کے دوران برسر اقتدار رہیں۔ ان سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ وہ شہر کے انفرااسٹرکچر کو

بربادکرنے اورکراچی والوں کی مشکلات کو بڑھانے میں پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ کراچی کے انفرااسٹرکچر سے متعلق مسائل سے غفلت برتنے کی وجہ سے صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ انفرااسٹرکچر کے معاملے سے نمٹنے کے قابلیت ہی نہیں رکھتے لہٰذا فوری طور پر یہ کام پاکستان آرمی کو دینا ناگزیر ہوگیا ہے۔سراج تیلی نے نشاندہی کی کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کی خستہ حالت کا اندازہ اس حقیقت

سے لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی سڑکوں چھوڑ کر شہر کی دیگر تمام سڑکوں کو ٹوٹ پھوٹ کی حالت میں چھوڑ دیا گیا نیز کراچی کے ساتوں صنعتی زونوں بالخصوص سائٹ ایریا انتہائی تباہ کن صورتحال سے دوچار ہے۔ یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ کراچی کے سب سے بڑے صنعتی علاقے سائٹ میں انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کا ذمہ دار سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ کے اجلاس ہی نہیں ہورہے۔ اس حوالے سے میں یہ بات خاص طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ

سائٹ لمیٹڈ کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر مرحوم مہدی شاہ جو حال ہی میں کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔وہ سائٹ ایریا کی سڑکوں کے ترقیاتی کاموں کے لیے 1 ارب 25 کروڑ روپے کی منظوری کروانے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن بدقسمتی سے یہ فنڈز آج تک غیر استعمال شدہ ہیں۔ اگر کسی کو بھی سائٹ ایریا کے قابل رحم انفرااسٹرکچر نیٹ ورک کے بارے میں کوئی شک ہے تو ہم انہیں سائٹ ایریا کے دورے کی دعوت دیتے ہیں

جہاں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے آج کل جیپ پر بھی سفر کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔انہوں نے زور دیاکہ صفائی مہم صرف بند نالوں کو صاف کرنے تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ کراچی کے ہر کونے اور گوشے کو جنگی بنیادوں پر کچرے سے مکمل طور پر صاف کرنا ہوگا اور اس وقت تک یہ عمل جاری رہنا چاہیے جب تک پورا شہر مکمل طور پر صاف نہیں کیا جاتا لہٰذا اس مقصد کو عملی طور پر پورا کرنے کے لیے

مؤثر حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ مستقبل میں بھی شہر کو صاف و ستھرا رکھنے کو یقینی بنایاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ کراچی والوں اور تاجروصنعتکار برادری کو مقامی انتظامیہ پر اعتماد نہیں جو کراچی والوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے لہٰذا حکومت کو تاجر برادری کے غیرجانبدارانہ مطالبہ پر توجہ دینی چاہیے تاکہ اولین ترجیح پر فوج کی خدمات حاصل کی جاسکیں بصورت دیگر کراچی کی تباہ کن صورتحال کا عکس ملکی معیشت میں نظر آئے گا لہٰذا کراچی سے حاصل ہونے والی 70 فیصد سے زیادہ آمدنی کی بڑی شراکت کو مد نظر رکھتے ہوئے شہر کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…