کورونا سے سب سے زیادہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدورمتاثر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سروے میں اہم انکشافات

22  جولائی  2020

اسلام آباد (این این آئی)کورونا وائرس کی وبا سے معاشی طور پر سب سے زیادہ متاثر یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور ہوئے جب کہ اس وبا کا سب سے زیادہ منفی اثر طلبہ اور صحت کے شعبے سے منسلک افراد پر ہوگا۔ اس بات کا انکشاف ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سروے میں ہوا جس میں ملک کے 70 اضلاع سے 400 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔

سروے میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوں پر اس کے منفی اثرات پر 94 فیصد نے روزگار کے چھن جانے کو سب سے اہم اثر کہا اور 49 فیصد نے تنخواہوں میں عارضی کٹوتی، 47 فیصد نے حفاظتی سامان کی عدم دستیابی جبکہ 32 فیصد نے تنخواہ کے علاوہ فوائد میں کمی کو مزدوروں پر پڑنے والے منفی اثرات کہا۔طلبہ پر منفی اثرات کے سوال پر 76 فیصد نے آن لائن کلاسز کے لیے سہولیات یعنی کمپیوٹر کی عدم دستیابی اور 59 فیصد نے انٹرنیٹ کنکشن نہ ہونے کو طلباء کیلئے کورونا کا منفی اثر کہا۔ڈاکٹرز اور صحت کے شعبے سے منسلک افراد پر کورونا کے منفی اثرات کے سوال پر 73 فیصد نے حفاظتی سازوسامان کی عدم دستیابی کو ان کے لیے سب سے اہم منفی اثر کہا۔52 فیصد نے اوور ٹائم نہ ملنے، 50 فیصد نے مریضوں کے اہل خانہ کے جانب سے دھمکیوں اور 47 فیصد نے کام کے طویل اوقات کو کورونا کے ان پر اہم منفی اثر کہا۔خواتین پر کورونا کے منفی اثرات کے سوال پر 74 فیصد نے ذمہ داریوں کے بڑھ جانے، 69 فیصد نے گھریلو تشدد کے بڑھنے، 51 فیصد نے روزگار کے کھو نے یا چھن جانے جب کہ 39 فیصد نے صحت کی سہولیات تک رسائی میں مشکلات کو خواتین پر کورونا کا منفی اثر کہا۔

بچوں پر کورونا کے منفی اثرات کے سوال پر 82 فیصد نے آن لائن تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی ، 46 فیصد نے تشدد میں اضافے جبکہ 36 فیصد نے جبری مشقت کو بچو ں کیلئے کورونا کے اہم منفی اثرات میں گنوایا۔سروے میں یہی سوال معذور افراد کے بارے میں بھی کیا گیا جس کے جواب میں 81 فیصد نے صحت کے سہولیات کی عدم دستیابی اور 44 فیصد نے شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث حکومتی امداد نہ ملنے کو معذور افراد کیلیے اس وبا کا اہم منفی اثر کہا۔

مخنث افراد کیلئے 61 فیصد نیکہا کہ حکومتی امداد تک رسائی میں امتیاز ، 48 فیصد نے صحت کی سہولیات اور 31 فیصد نے این جی او ز کی جانب سے دی جانیوالی امداد میں امتیاز کو مخنث افراد کیلئے کورونا کے سب سے اہم منفی اثرات میں گنوایا۔مذہبی اقلیتوں کے لیے بھی53 فیصد نے صحت کی سہولیات دینے میں امتیاز، 50 فیصد نے حکومتی امداد اور 42 فیصد نے این جی اوز کے جانب سے ملنے والی امداد میں امتیاز کو مذہبی اقلیتوں کیلیے اہم منفی اثر کہا۔سب سے آخر میں عمر رسیدہ افراد پر کورونا کے منفی اثرات کے سوال پر 78 فیصد نے لوگوں سے محدود میل جول کے باعث سماجی تنہائی، 68 فیصد نے صحت کی سہولیات تک محدود رسائی اور 29 فیصد نے روزگار کے کھو جانے کو عمر رسیدہ افراد پر کورونا کے منفی اثرات میں گنوایا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…