اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں نجکاری کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور (ن )لیگ کے اراکین آمنے سامنے آگئے ، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل سے دس ارب ڈالر ملے ،ایک وزیر کے بیان سے پی آئی اے کے کھنڈرات بھی تباہ ہوگئے، روز ویلٹ بیچنے اور ایئرلائن کو آؤٹ سورس کرنے کیلئے ایوان کمیٹی بنائی جائے،غیر منتخب لوگ کبھی بھی کابینہ میں نہیں بیٹھ سکتے،
کابینہ پارلیمنٹ کا حصہ ہے ،اگر یہاں کوئی دوہری شہریت والا نہیں بیٹھ سکتا تو کابینہ میں کس طرح بیٹھ سکتا ہے؟اگر پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو عدالت میں جائیں گے ،کلبھوشن کو سہولت دینے کیلئے قانون سازی لائی جارہی ہیجبکہ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل ایک ایسی کمپنی کو فروخت کی گئی جس کی حیثیت نہیں تھی، یہ وقت بیچنے کا نہیں خریدنے کا ہے ،،نوے سے ابتک ادارے فروخت کرنے کا جائزہ لینے کے لئے کمیشن بننا چاہیے ،کابینہ ارکان میں سے سات غیر ملکی رہائشی نکلے چار دوہری شہریت کے حامل نکلے ،عمران خان نے دوہری شہریت والوں کو غدار کہہ ڈالا تھا ،وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ ہم چور دروازے سے نہیں آئے جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی کوکھ سے آپ کے لیڈر نے جنم لیا تھا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نجکاری پر بحث کا آغاز وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کیا۔ انہوںنے کہاکہ نجکاری کی وجوہات کیا ہیں وہ بتائوں گا ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اراکین اپنے سوالات کر لیں، بحث سمیٹتے ہوئے جوابات بھی دے دونگا اور وجوہات کا بھی بتا دونگا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن )کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہاکہ نجکاری پالیسی کا آغاز میاں نوازشریف نے کیا تھا ،جن لوگوں کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے فارغ کیا گیا ان کو خاصی رقم دی گئی۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ہماری نجکاری پالیسی کو پی پی پی نے جاری رکھا
پرویزمشرف حکومت نے جاری رکھا۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف کے دور میں بنکس اور گھی فیکٹریوں کی نجکاری ہوئی،بیروزگاروں کو گولڈن ہینڈ شیک دینے کی پالیسی دی گئی،جو بیروزگار ہوئے ان کو اتنے پیسے دئیے کہ وہ اپنے خود کا کاروبار کر سکیں۔ انہوںنے کہاکہ نجکاری اس وجہ سے کی گئی کیونکہ یہ ادارے خسارے میں جا رہے تھے،اسٹیل مل،پی آئی اے خسارے میں جانے والے اداروں میں شامل ہیں،حکومت کا کام کاروباری ادارے چلانا
نہیں بلکہ گورننس ہے،نجکاری پر تمام پارٹیوں کے متفقہ فیصلے سے ہوئے،اگر آپ کسی اپنے بندے کو ادارہ دیں گے تو یہ نجکاری کرنے کا مقصد ضائع ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ کچھ سالوں میں دو تین ارب روپے کی کرپشن بچانے کے لیے کئی ارب روپے اسٹیل مل پر لگائے گئی۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ملازمین کے ساتھ ہمدردی ہے مگر یہ قومی خزانے پر بوجھ ہے،3 ماہ میں پی آئی اے کو تباہ کر دیا گیا،وزیر کوئی اور بیان دیتا ہے سول ایوی
ایشن کا بیان کچھ اور ہے،نجکاری کر کے بھی آپ کو کچھ نہیں ملنے والا،پی آئی اے کے جو کھنڈرات باقی بچے تھے وہ بھی تباہ کر دیے گئے،دال میں کچھ کالا ہے کسی کو نوازنے کی کوشش کی گئی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اربوں کی جائیداد کوڑیوں کے بھائوبیچنا چاہتی ہے،حکومت اپنے لوگوں کو نوازنا چاہ رہی ہے،اگر حکومت نے اس ماحول میں نجکاری کی تو ہم عدالتوں میں جائیں گے،ہم حکومت کے اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ
غیر منتخب افراد کو نجکاری کمیٹی میں ڈال دیا گیا ،غیر منتخب دوہری شہریت والے کابینہ میں نہیں بیٹھ سکتے ،اگر ایوانوں میں دوہری شہریت والے غیر منتخب نہیں بیٹھ سکتے تو کابینہ میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں ؟یہ کابینہ میں اس لئے بیٹھ سکتے ہیں کہ کوئی اے ٹی ایم ہے تو کوئی چہیتا ہے ،ہم مزاحمت کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں وہ چہرے نظر آرہے ہیں جو نجکاری میں ادارے خریدیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم پر تو مودی کا یار ہونے کا الزام لگا
دیتے تھے،آج خود کلبھوشن کو بچانے کے لئے قانون سازی لائی جارہی ہے ،ایک وزیر کے بیان نے پی آئی اے برباد کردیا ،سٹاک ایکسچینج کسینو بن گیا ہے ،چہرے پہنچانے جارہے ہیں وقت آرہا ہے سب کا پتہ چلے گا ،اگر کسی نے آپ کا خرچ اٹھایا ہوا تو وہ قوم کی جیبوں سے تو نکال کر نہ دیں ،جہانگیرترین چلا گیا ناںخآج جو خاموش رہے گا وہ جرم کرے گا۔ انہوںنے کہاک ہہمارا اجتماعی خدشہ ہے کیونکہ ڈیرہ ماہ میں پی آئی اے کو تباہ کردیا گیا۔
انہوںنے کہاکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر لوگوں کے نام موجود ہیں جو پی آئی اے کو خریدنا چاہتے ہیں،پی ٹی سی ایل دس ارب ڈالر میں فروخت کی گئی،یہ کسی ایک شخص نہیں قوم کی میراث ہیں۔ انہوںنے کہاکہ روز ویلٹ بیچنے اور ایئرلائن کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے ایوان کمیٹی بنائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں دولاکھ چونسٹھ ہزار شکار ہوئے ہیں،اس آفت کے دوران بھی ادویات سے منافع کمایا جا رہا ہے،پچھلے چھ ماہ سے قوم گندم
کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں،وزیراعظم اعظم کہتے ہیں کہ نوٹس لوں گا،خالی بڑھکوں سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔ انہوںنے کہاکہ ہماری صفوں میں لوگ ہیں جو اپنی وفاداریوں کا سودا کرتے ہیں،سیاست دان کسی چور دروازے یا اے ٹی ایم یا کسی ایمپائر کی انگلی سے نہیں آتے،ہم پاکستانی عوام کے نمائندے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے 72 سال میں بار بار پاکستان کی عوام کو فیس کیا،پھانسیاں کھائی اور کوڑے کھائے،سیاست دان گالی نہیں عزت داری ہے،یہ صرف
سیاستدان ہیں ہر چار پانچ سال بعد عوام سے اپنی اے سی آر لگواتے ہیں ۔ اجلاس کے دوران وفاقی مراد سعید کو تقریر کا موقع دینے پر اپوزیشن ارکان نے شور کیا ۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ نجکاری پر بحث کا آغاز ہوا ہے بات حکومت کی کی پالیسی پر ہونی چاہئے تھی مگر بات کسی اور طرف لیکر جارہے ہیں،اداروں کو بیچنے کی بات نہیں ہورہی۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ والوں نے تو جنرل ضیا اور جنرل جیلانی کی کوشش سے جنم لیا،یہ لوگ
کسی کی انگلی پکڑ کر سیاست میں آئے ہیں،ججوں کو فون کر کے مرضی کے فیصلے لینے والے ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں ایک سیاستدان کو جانتا ہوں جو شارٹ کٹ سے آیا،رنگیلا کے پاس گیا ایکٹر نہیں بن سکا،جم خانہ چلاگیا کہ کرکٹر بننا ہے ،نہیں بن سکا ،جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی کوکھ سے جنم لیا،وہ مناظر بھی ہم نے دیکھے کہ جسٹس قیوم کو کہا گیا کہ فلاں کو اندر کرو،ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ
مشیروں اور معاون خصوصی کے اثاثے ڈکلیئر کیئے۔مرادسعید نے کہاکہ مشیر اور معاونین خصوصی پر دوہری شہریت کی کوئی پابندی نہیں ،یہ بطور وزیر خارجہ باہر ملازمت کرکے پندرہ لاکھ لے رہے تھے اس وقت محب وطن پرسوال نہیں آیا ،ان کا تو وزیر اعظم اقامہ ہولڈر تھا ۔ انہوںنے کہاکہ اجمل قصاب کیلئے عالمی عدالت انصاف میں میرا نہیں نوازشریف کا بیان استعمال ہوا ،یہ تو کہتے تھے نوازشریف مال کماتے رہو قوم بھول جائے گی ۔
انہوںنے کہاکہ مفتاح اسماعیل نے پی آئی اے خریدنے والے کو سٹیل ملز مفت میں دینے کی پیشکش کی ،ریلوے سٹیل ملز پی آئی اے بجلی سب خسارے میں چھوڑ کر گئے ۔ انہوںنے کہاکہ کلبوشن پر بھی بات کی ،مودی اور جندال کو مری بلایا پوچھا تو کہا ہمارے ذاتی تعلقات ہیں؟۔ میں جعلی ڈگری کے الزام والا کیس دوہزار چودہ میں جیت چکا ہوں ،یہ آج پھر اس کیس کو سوشل میڈیا پر اٹھا رہے ہیں،یہ جو سوال مانگیں گے ہم دیں گے ،جو سوال ہم کریں گے
یہ جواب دیں،نجکاری پر بات کریں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایوان میں کسی ایک رکن کو نہیں پتہ کہ غیر مکینوں کو رعایت دینے کا آرڈیننس لایا گیا ،اجلاس جاری ہے اور آرڈیننس لایا گیا ،ہم یا ن لیگ ایسا کرتی تو کنٹینر آجاتا اور وہی تقریریں شروع ہو جاتیں ۔ انہوںنے کہاکہ کابینہ ارکان میں سے سات غیر ملکی رہائشی نکلے چار دوہری شہریت کے حامل نکلے ،عمران خان نے دوہری شہریت والوں کو غدار کہہ ڈالا تھا ،یہ جتنے لوگ ہیں
وہ اپنے اثاثے یہاں لائیں اور شہریت وہاں چھوڑیں ،پی پی رکن نے کابینہ کو رینٹ اے کیبنٹ اور ترین کیبنٹ قرار دیدیا۔ انہوںنے کہاکہ کرائے کی کابینہ جو مرضی فیصلے کرے ،بلاول کا جملہ تاریخ کا حصہ بن گیا یہ وزیر،وزیر اعظم اور کابینہ بھی سلیکٹڈ ہے ،یہ وقت بیچنے کا نہیں خریدنے کا ہے ،اس وقت روز ویلٹ اور اسٹیل ملز کون خریدے گا ،آپ خوش ہو رہے ہیں کہ ٹرمپ نے ہوٹل خریدنے کے خواہش ظاہر کی ،کورونا میں صحت کے شعبے
میں سب سے زیادہ سندھ حکومت نے کام کیا ،نوے سے ابتک ادارے فروخت کرنے کا جائزہ لینے کے لئے کمیشن بننا چاہئے ،ملک کو ادارے بیچنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ،بنکنگ سیکٹر خوش ہے ،آپ کے پاس پیسے نہیں ،کوئی پرائیوٹ بنک کسی کو قرضہ نہیں دے رہا ،نوجوان وان کو قرضے نیشنل بنک اور وومن بنک دے رہا ہے ،وومن بنک بینظیر کی آکر نشانی کو بھی آپ بیچنا چاہ رہے ہیں ،ہم نے پی ٹی سی ایل کس کو بیچا ؟،ہم نے پی ٹی سی ایل پرائیویٹ نہیں دوبئی کی پبلک سیکٹر کمپنی کو بیچا۔انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک مشرف دور میں پرائیویٹائز کیا گیا ،لوڈ شیڈنگ گھنٹوں تک جاری ہے ،ا ایف آئی اے کی رپورٹ میں صرف ایک شخص کانام ہے وہ وزیر اعظم ہے ،تھر کول سرکاری اور نجی پارٹنر شپ ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس منگل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔