اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہاہے کہ 19 غیر منتخب کابینہ ارکان میں 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل ہیں، دوہری شہریت کا حامل شخص رکن پارلیمان نہیں بن سکتا۔ایک بیان میں شیری رحمان نے کہاکہ دوہری شہریت کے لوگوں کو کابینہ کا حصہ کیوں اور کس قانون کے تحت بنایا گیا ہے، عمران خان ماضی میں
دوہری شہریت کے حامل کابینہ ارکان کی سخت مخالفت کرتے تھے، وزیراعظم نے اپنی ہر بات سے یو ٹرن لیا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ کیا وزیراعظم نے معلوم ہوتے ہوئے دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو آئینی فورم کا حصہ بنایا؟ اگر وزیراعظم کو معلوم نہیں تھا تو یہ مزید تشویش کی بات ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ کیا دوہری شہریت کے لوگ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟ وزیراعظم کو نیا پاکستان کی تعمیر کے لئے بیرون ملک سے کاریگر درآمد کرنے پڑے۔ شیری رحمان نے کہاکہ کیا ملک اور تحریک انصاف میں قابل لوگوں کی کمی تھی،ثابت ہو چکا اس حکومت کے پاس کوئی پالیسی اور وژن نہیں۔جبکہ پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت اور بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے اور مشیروں کی اصلیت سامنے آنے کے بعد سلیکٹڈ وزیراعظم بے نقاب ہو چکے ہیں۔نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت کے خلاف دعوے کرنے والے کی آدھی کابینہ دوہری شہریت کی حامل نکلی ہے اور بیرون ممالک سے وفاداری کا حلف اٹھانے والوں کو پاکستان پر مسلط کیا گیا، امریکی شہری معید یوسف کو حساس معاملات تک رسائی دینا انتہائی تشویشناک ہے۔اس حوالے سے ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں دہری شہریت والے ارکان کی موجودگی سیکیورٹی رسک ہے، آئین دہری شہریت کے حامل افراد کو کابینہ اور پارلیمان کا رکن بننے کی اجازت نہیں دیتا۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ حساس معاملات میں غیر ملکی شہریت کےحامل افراد کی موجودگی سنگین معاملہ ہے،عمران خان نے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم عمران خان کے مشیروں اور معاونین خصوصی کی جائیداد اور اثاثوں کی فہرست جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم کے 19 معاونین خصوصی اور مشیروں میں سے 4 غیر ملکی شہریت اور کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں۔