پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

میری جیب میں صرف 40 روپے تھے اور میری تنخواہ ملنے میں ابھی 10 روز باقی تھے، ایک ایم پی اے کے گھروالے اب بھی یہ مانتے ہیں کہ انہیں انجکشن دے کر قتل کیا گیا ، میرے منہ پر چار بارتھوکے باوجود میں نظریں جھکا کر خاموش کھڑا رہا،معروف ڈاکٹر نے افسوسناک انکشافات کر دیئے

datetime 1  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک سازشی نظریئے نے ڈاکٹرز کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ ان پر زہر کے ٹیکے کے عوض ڈالرز لینے کا الزام لگایا جارہا ہے جس کی وجہ سے اکثریت اسپتال میں کورونا وائرس کا علاج نہیں کروارہی۔روزنامہ جنگ میں شائع سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق ایک سازشی نظریئے کی وجہ سے ڈاکٹرز خطرات سے دوچار ہوگئے ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) میں جاں بحق ہونے والے ایک 16 سالہ نوجوان کی ماں نے ڈاکٹرز کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ایک ڈاکٹر کے منہ پر چار بارتھوکتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ہی ان کے جواں سالہ بیٹے کی موت کا ذمہ دار ہے۔جس نے مبینہ طور پر بیرون ملک سے آنے والے ڈالرز کے لیے اس کے بیٹے کی جان لی۔ جب اس ڈاکٹر سے پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ اس وقت میری جیب میں صرف 40 روپے تھے اور میری تنخواہ ملنے میں ابھی 10 روز باقی تھے۔ جب کہ مجھ پر بیرون ممالک سے ڈالرز لے کر کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو مارنے کا الزام لگایا جارہا تھا۔ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مجھ پر تھوکے جانے کے باوجود میں نظریں جھکا کر خاموش کھڑا رہا۔ یہ سازشی نظریہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس نظریئے کے مطابق، ڈاکٹرز کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو زہر کا انجکشن لگا رہے ہیں کیوں کہ اس کے بدلے میں حکومت کو بیرون ممالک سے ڈالرز مل رہے ہیں۔ یہ نظریہ صرف عام لوگوں تک محدود نہیں ہے بلکہ خواص میں بھی بہت سے لوگ اس نظریئے کے حامل ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے ایک ایم پی اے کے گھروالے اب بھی یہ مانتے ہیں کہ انہیں انجکشن دے کر قتل کیا گیا ہے۔ حال ہی میں نشتر اسپتال ملتان کے ایک ڈاکٹر کو کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرجانے والے ایک مریض کے بیٹے کا پیغام ملا ہے۔ جس میں لکھا تھا کہ اس ڈاکٹر کو پہچانیئے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے والد کی تصویر لگائی اور کہا کہ یہ میرے والد ہیں۔

پیغام میں مزید لکھا کہ یہ میرے والد ہیں جو انجکشن کی وجہ سے اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس پیغام سے طبی عملے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پمز اسپتال کے ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہم میں سے اکثریت اپنے طور پر بھرپور کوشش کرتی ہے، لیکن عوام کا ہمارے پیشے سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر عوام کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے کہ ہم جو بھی کررہے ہیں وہ مریض کے لیے بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں بہت سے ایسے مریض آتے ہیں جن کی حالت بہت بری ہوتی ہے۔ اسی طرح کا ایک مریض کچھ روز قبل لایا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…