اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی پائلٹس کے جعلی لائسنس معاملے پر متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی تشویش کا اظہار کر دیا ہے، انہوں نے پاکستانی حکام کو خط لکھ کر پاکستانی پائلٹس اور انجینئرز کی مکمل چھان بین کرنے اور تفصیلات سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ائیرلائنز میں کام کرنے والے
پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے لائسنسز کی تصدیق کی جائے۔ اس کے علاوہ لائسنس جاری کرنے کے طریقہ کار بارے بھی آگاہی مانگی گئی ہے، واضح رہے کہ یورپی یونین کے بعد برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آ ئی اے) کی پروازوں پر پابندی عائد کردی۔برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق فیصلہ یورپی یونین کے 30 جون کے فیصلے کے پیشِ نظرکیا گیا ہے اور لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سے پی آ ئی اے کا فلائٹ آ پریشن فوری طور پر روک دیاگیا ہے۔ یورپی ائیرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کا فضائی آپریشن کا اجازت نامہ معطل کردیا۔پی آئی اے ذرائع کے مطابق کوروناوائرس کیباعث برطانیہ سے مخصوص اور چارٹر فلائٹس آپریٹ ہورہی تھیں۔خیال رہے کہ یورپی یونین کی ائیرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کا یورپی ملکوں کے لیے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کیلئے معطل کردیا ہے اور اس کا اطلاق یکم جولائی 2020 کو یورپی وقت کے مطابق رات 12 بجے شروع ہوگا۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 148مشکوک لائسنس کی فہرست پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے، دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سیزائد ہیں،
ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔غلام سرورخان کا کہنا تھاکہ پی آئی اے میں 28 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوچکی ہیں، حالیہ دنوں میں 4 گھوسٹ پائلٹس فارغ کیے ہیں۔گزشتہ روز ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔ویت نام کے ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ ویت نام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 27 پاکستانی پائلٹوں کو لائسنس دیا تھا، جن میں سے 12 کام کررہے تھے جب کہ 15 کے معاہدے ختم ہو چکے تھے یا وہ کورونا کے باعث کام نہیں کر رہے تھے۔