کراچی (این این آئی)لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سندھ بھرمیں کوروناوائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث کراچی کے نجی و سرکاری اسپتالوں میں بستروں اور وینٹی لیٹر کی گنجائش ختم ہوگئی، ڈاکٹرعمرسلطان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کہاتھا لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کریں۔تفصیلات کے مطابق عید کے بعد سندھ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا،
نجی اور سرکاری اسپتالوں میں کورونا کے وارڈز بھرگئے، بیشتر نجی وسرکاری اسپتالوں نے مزید کورونا مریض لینے سے انکار کردیا۔جناح، سول، انڈس اسپتال، ڈا ؤاوجھا کیمپس اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں مریضوں کا رش ہیں ،جناح اسپتال میں ایچ ڈی یوکے انیس بستروں اور آئی سی یو کے سترہ بستروں پر مریض موجود ہیں، سول اسپتال میں مختص بارہ وینٹی لیٹرز پر بھی مریض موجود ہیں جبکہ انڈس اسپتال کے تمام 28 بستر اور 15 وینٹی لیٹرز، اوجھا اسپتال کے تمام 50 بیڈزاور 16 وینٹی لیٹرز، ضیا الدین اسپتال کے مخصوص51 بیڈز اور چھ وینٹی لیٹرز بھر گئے ہیں۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مریضوں کی تعداد میں ایکدم اضافہ عید کی چھٹیوں کے بعد سامنے آیا ہے تاہم سندھ حکومت اسپتالوں میں بستروں اور وینٹی لیٹرزکی تعدادمیں اضافہ نہ کرسکی۔چیئرمین وائی ڈی اے سندھ ڈاکٹر محمد عمر سلطان نے کہا ہے کہ سرکاری و نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹر،بیڈ کی گنجائش ختم ہوچکی ہے جبکہ اسپتالوں میں کوروناکے مختص آئسولیشن وارڈمیں بھی جگہ ختم ہوچکی ہے۔ڈاکٹرعمرسلطان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کہاتھا لاک ڈاؤن میں نرمی نہ کریں، لاک ڈاؤن میں نرمی کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ، وینٹی لیٹراور آئسولیشن بیڈ فراہم کرنا ڈاکٹرزکی ذمہ داری نہیں ہے۔انھوں نے کہا ڈاکٹرز پر تشدد کرنے سے گریز کیا جائے، حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم نہ کرسکی تو شٹ ڈاؤن کی طرف بھی جاسکتے ہیں۔خیال رہے سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعدادکیساتھ طبی سہولیات کی کمی، شہری اپنے پیاروں کے علاج کے لئے اسپتالوں کے چکر لگا رہے ہیں جبکہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق جگہ کی کمی کیباعث نجی، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے ورثا اور عملے میں تلخ کلامی کے واقعات پرتشویش ہے۔