جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

جہاز کو جھٹکے لگے تو مسافروں نے کلمہ طیبہ،دعائیں اور آیتیں پڑھنا شروع کردیں،ایک جگہ روشنی دیکھ کر باہر نکلا، حادثے میں زخمی مسافر کے اہم انکشافات

datetime 23  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن) کراچی طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے مسافر محمد زبیر نے کہا ہے کہ میں خیریت سے ہوں اور میرے ہاتھ پاؤں کچھ جلے ہیں۔میرے خیال میں جہاز سے باہر نکلنے والا سب سے پہلا مسافر میں ہی تھا۔میری نشست جہاز میں آگے کی طرف کھڑکی کے ساتھ تھی۔لاہور سے کراچی تک سفر بالکل درست انداز میں طے ہوا تھا۔پائلٹ نے جیسے ہی جہاز کو لینڈنگ کے لئے نیچے اتارا تو ایک دو جھٹکے لگے۔

جہاز تھوڑا سا رن وے پر چلا اور پائلٹ نے ہوشیاری کے ساتھ دوبارہ جہاز اڑا دیا۔اس وقت لوگوں نے کلمہ طیبہ،دعائیں اور آیتیں پڑھنا شروع کردی تھیں۔اس کے بعد پائلٹ 10،15 جہاز اڑاتے رہے ہے۔ایک محفوظ جگہ دیکھ کر پائلٹ نے دوبارہ لینڈ کرنے کی کوشش کی لیکن جہاز کریش ہوگیا۔اور اس کے بعد ہر طرف آگ لگ گئی اور لوگوں کی چیخ و پکار تھی۔میں نیسیٹ بیلٹ کھول کر ایک جگہ روشنی دیکھی اور اسے دیکھتے ہوئے باہر نکلا۔باہر نکلنے کے بعد میں نے 10 فٹ بلندی سے نیچے چھلانگ ماری۔۔ کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے زبیر کا کہنا تھا کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔اسی طرح پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے میں معجزاتی طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود بھی شامل ہیں۔انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ظفر مسعود نے بتایا ہے کہ جہاز کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جا گرا۔مجھے کوئی ہوش نہیں رہا۔کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔میں بے ہوشی کی حالت میں تھا،مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں تھیں یہ زندہ ہے یہ زندہ ہے۔

اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔اس سے قبل ظفر مسعود کے عزیز نے بتایا کہ ظفر مسعود کے مطابق جہاز کے لینڈنگ سے قبل اچانک دھماکے کی آواز آئی اور جہاز گر پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے۔ آنکھ کھلی تو وہ اسپتال میں تھے۔ ان کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے۔ظفر مسعود نے ہوش میں آتے ہیں ڈاکٹر سے فون لے کر اپنی والدہ سے بات کی۔ان کے بھائی بھی گلستان جوہر کے اسپتال میں ان کے ساتھ ہیں۔ظفر مسعود کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں صرف صرف خراشیں آئی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…