جہاز کو جھٹکے لگے تو مسافروں نے کلمہ طیبہ،دعائیں اور آیتیں پڑھنا شروع کردیں،ایک جگہ روشنی دیکھ کر باہر نکلا، حادثے میں زخمی مسافر کے اہم انکشافات

23  مئی‬‮  2020

کراچی (آن لائن) کراچی طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے مسافر محمد زبیر نے کہا ہے کہ میں خیریت سے ہوں اور میرے ہاتھ پاؤں کچھ جلے ہیں۔میرے خیال میں جہاز سے باہر نکلنے والا سب سے پہلا مسافر میں ہی تھا۔میری نشست جہاز میں آگے کی طرف کھڑکی کے ساتھ تھی۔لاہور سے کراچی تک سفر بالکل درست انداز میں طے ہوا تھا۔پائلٹ نے جیسے ہی جہاز کو لینڈنگ کے لئے نیچے اتارا تو ایک دو جھٹکے لگے۔

جہاز تھوڑا سا رن وے پر چلا اور پائلٹ نے ہوشیاری کے ساتھ دوبارہ جہاز اڑا دیا۔اس وقت لوگوں نے کلمہ طیبہ،دعائیں اور آیتیں پڑھنا شروع کردی تھیں۔اس کے بعد پائلٹ 10،15 جہاز اڑاتے رہے ہے۔ایک محفوظ جگہ دیکھ کر پائلٹ نے دوبارہ لینڈ کرنے کی کوشش کی لیکن جہاز کریش ہوگیا۔اور اس کے بعد ہر طرف آگ لگ گئی اور لوگوں کی چیخ و پکار تھی۔میں نیسیٹ بیلٹ کھول کر ایک جگہ روشنی دیکھی اور اسے دیکھتے ہوئے باہر نکلا۔باہر نکلنے کے بعد میں نے 10 فٹ بلندی سے نیچے چھلانگ ماری۔۔ کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے زبیر کا کہنا تھا کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔اسی طرح پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے میں معجزاتی طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود بھی شامل ہیں۔انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ظفر مسعود نے بتایا ہے کہ جہاز کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جا گرا۔مجھے کوئی ہوش نہیں رہا۔کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔میں بے ہوشی کی حالت میں تھا،مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں تھیں یہ زندہ ہے یہ زندہ ہے۔

اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔اس سے قبل ظفر مسعود کے عزیز نے بتایا کہ ظفر مسعود کے مطابق جہاز کے لینڈنگ سے قبل اچانک دھماکے کی آواز آئی اور جہاز گر پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے۔ آنکھ کھلی تو وہ اسپتال میں تھے۔ ان کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے۔ظفر مسعود نے ہوش میں آتے ہیں ڈاکٹر سے فون لے کر اپنی والدہ سے بات کی۔ان کے بھائی بھی گلستان جوہر کے اسپتال میں ان کے ساتھ ہیں۔ظفر مسعود کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں صرف صرف خراشیں آئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…