جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

’’اسلام آباد میں مساج سنٹرز تو کھلے ہیں مگر مسجدیں بند ہیں‘‘ عوام  خوف پھیلنے سے بیماری کو چھپانے پر مجبور ہو گئے ، حیرت انگیز انکشافات

datetime 14  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا ٹیسٹ فوری طور پر مفت کئے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کرواسکے۔اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کیا گیا ڈبل کرایہ اور قرنطینہ کے بھاری اخراجات واپس کیے جائیں۔پیٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش کے مطابق 44روپے فی لیٹر کی کمی جائے۔ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی

کورونا ٹیسٹ کی لیبارٹریاں قائم کی جائیں تاکہ لوگوں کو اپنے ٹیسٹ کرانے میں آسانی ہو۔ کورونا کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور لوگوں میں پائے جانے والے تحفظات دور کئے جائیں۔کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی بے حرمتی بند کی جائے۔اس سے عوام کے اندر خوف پھیل رہا ہے اور لوگ بیماری کو چھپانے پر مجبور ہیں۔ لوگ دریا میں چھلانگ لگانا تو پسند کرتے ہیں مگر خود کو کورونا کا مریض ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں۔اسلام آباد میں مساج سنٹرز تو کھلے ہیں مگر مسجدیں بند ہیں۔ وبائی امراض سے بچنا ہے تو ہمیں توبہ و استغفار اور اللہ سے رجوع کا راستہ اپنانا ہوگا۔مقبوضہ کشمیر میں 9ماہ سے لاک ڈان ہے مظلوم کشمیریوں کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب اور ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت تباہ اور پوری دنیا ایک جیل خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ جب انسان اللہ کے عطاکردہ عدل و انصاف کے نظام سے بغاوت کرتا ہے تو اللہ کے غضب کا کوڑا برستا ہے۔نام نہاد مہذب دنیا نے معصوم انسانوں کا خون پانی کی طرح بہایا۔ خاندانی نظام کو ختم کرکے ہم جنس پرستی کا وہ کھیل کھیلاجس سے جانور بھی شرماتے ہیں۔ان حالات میں مسلمانوں کا فرض تھا کہ وہ آخری نبی ؐ کی امت ہونے کے ناطے اپنا فرض ادا کرتی اور انسانیت کو اللہ کی ناراضگی کے راستے پر چلنے سے روکتی مگر ہم خاموشی سے یہ تماشا دیکھتے

اور ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا سے بچنے کے لیے ضروری کہ ہم توبہ و استغفار کا راستہ اپنائیں اور اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وباہمارے ملک میں اچانک نہیں بلکہ رینگتی ہوئی آئی ہے اورہم سے پہلے یہ ہمارے اڑوس پڑوس میں پہنچ چکی تھی مگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور اپنے بچا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

اس وبا کے دوران بھی ہماری حکومتیں اور سیاسی قیادت ایک پیج پر نہیں آئی اور وفاق اور سندھ عوام کو کورونا سے بچانے کی بجائے ایک دوسرے کو فتح کرنے میں لگے رہے۔آج یہ وبا ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے، ہم اپنے ڈاکٹروں کو بھی حفاظتی سامان نہیں دے سکے بلکہ الٹا ان پڑ ڈنڈے برسائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ زیادہ تر انتظامی امور پر خرچ ہوتا ہے لوگوں کو صحت کیسہولتیں میسر نہیں۔

22کروڑ آبادی کے لیے ہمارے پاس صرف 13سو وینٹی لیٹر تھے جن میں سے آدھے خراب تھے۔ہمارے پاس اب موقع ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں کا ادراک کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ غریب کے بس میں نہیں کہ وہ 9ہزار روپے کا کرونا ٹیسٹ کروائے اور اگر اس کے خاندان کے چند افراد بیمار ہوں تو وہ ٹیسٹ کیسے کرواسکتا ہے۔حکومت نےغریبوں کو 12ہزارروپے کا گزارہ

الانس دیا ہے وہ دو وقت کی روٹی کھائیں یا ٹیسٹ کروائیں۔ اس لیے لوگ اپنے بیماروں کو گھروں میں رکھنے اور بیماری کو چھپانے کی کوشش کرتے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو الخدمت فانڈیشن سے سیکھنے کی ضرورت ہے اگر الخدمت فانڈیشن تین ہزار روپےمیں ٹیسٹ کرسکتی ہے تو حکومت لوگوں کو یہ سہولت مفت کیوں نہیں دے سکتی۔سینیٹر سرا ج الحق نے کرونا کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت پانے والے ڈاکٹروں ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداکو خراج عقیدت اور الخدمت فانڈیشن ،ایدھی فانڈیشن اور دیگر فلاحی اداروں کے رضاکاروں کی خدمات پر انہیں سلام پیش کیا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…