اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا کو دکھانے والے فوٹوگرافرز نے ایوارڈ جیت لیا

datetime 6  مئی‬‮  2020 |

اسلام آباد(این این آئی)اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم دنیا کو دکھانے والے تین کشمیری فوٹوگرافرز نے صحافت کا اعلان ترین ایوارڈ جیت لیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے وابستہ تین فوٹوگرافرز چنی آنند، مختار خان اور ڈار یاسین نے اعلیٰ ترین صحافتی ایوارڈ پلٹزر حاصل کرلیا۔تینوں فوٹوگرافرز کو مقبوضہ کشمیر میں

بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کو تصاویر شکل میں دنیا کے سامنے لانے پر مذکورہ ایوارڈ سے نوازا گیا۔پلٹزر ایوارڈ امریکا کا اعلیٰ ترین و معتبر صحافتی ایوارڈ ہے، جو ہر سال صحافت اور ٹی وی ڈراما کی متعدد کیٹیگریز میں دیا جاتا ہے۔پلٹزر ایوارڈ صحافتی و ٹی وی ڈرامے جیسے شعبوں کی مجموعی طور پر 23 کیٹیگریز میں دیا جاتا ہے اور تینوں کشمیری فوٹوگرافرز کو صحافت کے شعبے کی فیچر فوٹوگرافی کیٹیگری میں ایوارڈ دیا گیا۔تینوں فوٹوگرافرز کو مجموعی طور پر ایک ہی ایوارڈ دیا گیا اور ایوارڈ میں ملنے والی رقم بھی مجموعی طور پر تینوں فوٹوگرافرز میں یکساں تقسیم کی جائے گی۔پلٹزر ایوارڈ کی تقریب آن لائن منعقد کی گئی تھی اور جیتنے والوں ورچوئل انعامات سے نوازا گیا، تاہم ادارہ جیتنے والے تمام افراد کو ایوارڈز اور رقم پہنچا دے گا۔تینوں فوٹوگرافرز کو گزشتہ سال بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں نافذ کیے گئے کرفیو کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی تصاویر سامنے لانے پر انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔تینوں فوٹوگرافرز نے سخت کرفیو اور لوگوں کے باہر نکلنے کے باوجود جان کی پرواہ کیے بغیر کیمروں کو چھپاتے ہوئے اور کئی کئی گھنٹوں تک ایک تصویر کا انتظار کرنے کے دوران بھارتی مظالم کی ایسی تصاویر سامنے لائیں تھیں جنہیں دیکھ کر دنیا اشکبار ہوگئی۔تینوں فوٹوگرافرز نے درجنوں تصاویر کھینچی تھیں اور ادارے کی جانب سے شائع کیے گئے ان کے فیچرز پر انہیں ایوارڈ دیا گیا۔کشمیری فوٹوگرافرز کے علاوہ مجموعی طور پر 23 کیٹیگریز میں پلٹزر ایوارڈز دیے گئے اور خبر رساں ادارے رائٹرز نے بریکنگ نیوز فوٹوگرافی کے شعبے میں ایوارڈ حاصل کیا۔رائٹرز کو ہانگ کانگ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران کھینچی گئی

تصاویر کو سامنے لانے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔اسی طرح امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کو پبلک سروس کی کیٹیگریز میں مشترکہ ایوارڈ بھی دیا گیا؛ علاوہ ازیں دونوں اداروں نے دوسری کیٹیگریز میں بھی ایوارڈز جیتے۔تحقیقاتی رپورٹنگ کا ایوارڈ بھی نیویارک ٹائمز اور امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو مشترک طور پر دیا گیا۔ڈرامے اور کتابوں کے شعبے میں بھی پلٹزر ایوارڈز دیے گئے

اور فکشن کی کیٹیگری میں امریکی لکھاری کولسن وائٹ ہیڈ کو ایوارڈ دیا گیا، انہوں نے دوسری بار ایوارڈ حاصل کیا اور مجموعی طور پر وہ اب تک کے چوتھے لکھاری ہیں جنہوں نے یہ ایوارڈ دوسری مرتبہ حاصل کیا۔پلٹزر اکیڈمی نے معروف آنجھانی تحقیقاتی خاتون صحافی ایدا بی ویلز کو خصوصی ایوارڈ بھی دیا اور ادارے کی جانب سے ان کے ادارے کو 50 ہزار امریکی ڈالر کی رقم فراہم کی جائے گی۔ایدا بی ویلز 1931 میں چل بسیں تھیں، انہوں نے امریکا میں سیاہ فام افراد کی غلامی کی تجارت اور سیاہ فام افراد کے خلاف نسلسی تعصب سمیت دیگر اہم موصوعات پر تحقیقاتی رپورٹنگ کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…