’’کرونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانے کا منصوبہ بنا لیا گیا ‘‘نگرانی کیلئے کیا کیا جائے گا ؟ صوبائی حکومت نے اہم انکشاف کر دی

3  مئی‬‮  2020

کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ COVID-19 کے اثرات کا اندازہ لگانے کیلئے  ایک کمیونٹی سرویلنس اسٹڈی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے تحت کراچی کی دو یونین کونسلوں میں سیروپری ویلنس اسٹڈیز کی جائے گی۔ یہ انکشاف ہفتے کے روز وزیراعلی ہائوس سے جاری ایک بیان میں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرس انفیکشن سے بحال ہونیوالے

مریضوں کیلئے 380 ٹیلی میڈیسن ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی کی نگرانی وقت کی ضرورت ہے  لہذا انہوں نے اپنی ٹیم کو ڈیجیٹل اسسمنٹ ایپ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے کراچی کی دو یونین کونسلوں میں سیروپری ویلنس کی تعلیم حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائلٹ اسٹڈی یونین کونسل کھارادر اور ضلع جنوبی کے کہکشاں میں کی جائے گی۔ واضح رہے کہ سیروپری ویلنس ایک ایسی آبادی میں ایسے افراد کی تعداد ہے جنہوں نے سیرولوجی اسپسی مین کی بنیاد پر COVID-19 کے لئے مثبت تجربہ کیا۔ اکثر آزمائشی مجموعی ٹیسٹوں کی فیصد کے طور پر یا ٹیسٹ شدہ  100000 افراد کے تناسب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔کورونا وائرس کی صورتحال کی رپورٹ کاانکشاف کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کے 46 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے  صوبے میں مریضوں کی تعداد 7102 ہونے کے بعد 427 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ مراد علی  شاہ نے بتایا کہ 3259 ٹیسٹ کروائے گئے جس کے نتیجے میں 427 نئے کیسز سامنے آئے۔ محکمہ صحت اب تک 61020 ٹیسٹ کرچکا ہے  ان میں سے 11.6 فیصد نتائج یا 7102 مریضوں کی تشخیص  (مثبت) ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 46 مریضوں کو صحتیاب کرکیانہیں واپس اپنے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 1341 یا مجموعی مریضوں کا 19 فیصد ہے۔ مراد علی  شاہ نے انکشاف کیا کہ مزید چار مریض انتقال کرنے کے بعد تعداد 122 یا مجموعی مریضوں کا 1.7 فیصد ہوگئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 45 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے

ان میں سے 18 کو وینٹیلیٹر پر لگایا گیا ہے۔ زیر علاج مریضوں کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے وزیر اعلی  سندھ نے کہا کہ 4390 گھروں میں آئسولیشن میں ، 733 قرنطینہ مراکز میں اور 516 مختلف اسپتالوں میں ہیں۔مراد علی  شاہ نے کراچی میں کوڈ۔ 19 کیسز کا ڈیٹا شیئر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پائے جانے والے 427 کیسز میں سے 376 کا تعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے کہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ

شہر میں نئے کیسوں کی تعداد کم نہیں ہورہی ہے  لہذا حالات کو سمجھنے والے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اپنانا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں اور خواتین کو بھی کورونا وائرس کا انفیکشن ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع جنوبی  میں 131، شرقی میں 65 ، کورنگی میں  54 ،  غربی میں 47 ،  وسطی  میں 46اور 33 ملیر میں نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اب ہمارے

پاس جنوبی میں 1401، ایسٹ میں  1080 ،کورنگی میں  501 ، ملیر میں 484 اور غربی میں 572 کیسز ہیں۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ گھوٹکی میں 4، حیدرآباد میں 6 ، لاڑکانہ میں 6 ، شہید بینظیر آباد میں 6 ، خیرپور میں 4 ، سکھر میں 5، سانگھڑ میں 2، ٹھٹھہ اور سجاول میں ایک ایک نئے کیسز تشخیص ہوئے ہیں۔ وزیراعلی  سندھ نے ایک بار پھر صوبے کے عوام پر زور دیا کہ وہ ایس او پیز کا مشاہدہ کریں  اورمعاشرتی دوری کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ زندگی کا نیا طریقہ ہے اور ہم نے اسے اپنا لیا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…