سابقہ دور حکومت میں غیر ملکی قرضوں پر قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ تیار، اربوں کے غیرملکی قرضوں کے غلط استعمال کے دھماکہ خیز انکشافات

8  اپریل‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں غیر ملکی قرضوں پرقائم کردہ انکوئری کمیشن نے 9 ماہ بعد اپنی رپورٹ تیار کر لی، آئندہ ہفتے وزیر اعظم کو پیش کی جائیگی۔رپورٹ میں 24 اداروں سے وابستہ 300 افرادکے 2008 سے 2018 کے درمیان لیے گئے اربوں روپے کے غیرملکی قرضوں کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

ترقیاتی منصوبوں میں کک بیکس، اختیارات کے ناجائزاستعمال، بڑے پیمانے پر خورد برد اور چوری کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔غیر ملکی قرض کی رقوم سرکاری افسران، پرائیویٹ کنٹریکٹرز، سیاست دانوں اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادوار حکومت میں وزراکے نجی اکاونٹس میں منتقل ہوئیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر ملکی قرضوں کی کھربوں روپے کی رقوم کے غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم آفس میں جمع کروائی جائے گی جب کہ رپورٹ میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔قوزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ 9 ماہ میں تیار ہوئی، 2 درجن اداروں سے وابستہ 300 افراد نے 2008 سے 2018 کے درمیان لیے گئے اربوں روپے کے غیرملکی قرضوں کا غلط استعمال کیا، رپورٹ میں کئی ترقیاتی منصوبوں میں کک بیکس، اختیارات کے ناجائزاستعمال، بڑے پیمانے پر خورد برد اور چوری کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔انکوائری کمیشن کو انکوائری ایکٹ کے تحت حکومت کے حاصل کردہ 420 غیر ملکی قرضوں کا مکمل ریکارڈ حاصل ہوگیا ہے، کمیشن نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ قرضوں کی مد میں پیسہ کس طرح مشکوک انداز میں سرکاری افسران، پرائیویٹ کنٹریکٹرز، سیاست دانوں اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادوار حکومت میں وزراکے نجی اکاونٹس میں منتقل ہوا۔انکوائری کمیشن نے 23 اداروں سے وابستہ 200 اہم شخصیات کی نشاندہی کی ہے

جنہوں نے 220 نجی اکاؤنٹس کے ذریعے 150 منصوبوں سے 450 ارب روپے کی خطیر منتقلیاں کیں، کمیشن نے سرکاری قرضوں اور واجبات میں اضافوں کا بھی جائزہ لیا، جو 2008 میں 6690 ارب روپے سے بڑھ کر ستمبر 2018 تک 30846 ارب روپے ہو گئے۔کمیشن نے 2008 سے 2018 تک 1020 منصوبوں کی تفصیلات حاصل کیں، کمیشن کی جانب سے منگلا ڈیم کی سطح بلند کرنے کے علاوہ رحیم یار خان، چشتیاں، وہاڑی، گجرات، شالیمار،

کے وی ٹی لائن، دیامر بھاشا ڈیم، گومل زام ڈیم، پٹ فیدر کنال کی توسیع، شادی کور ڈیم کی تعمیر اور ضلع گوادر کے ساٹھ ترقیاتی منصوبوں کی جانچ پڑتال کی ہے۔انکوائری کمیشن نے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے 25، لواری ٹنل سمیت مواصلات کے 85 منصوبوں کی تفصیلات حاصل کی ہیں، پورٹس اینڈ شپنگ اور ریلوے کے 56، ایچ ای سی کے 285، صحت سے متعلق 78، ا?ئی ٹی کے 203 اور دیگر محکموں اوروزارتوں کے منصوبے شامل ہیں، بی آر ٹی پشاور پروجیکٹ کی لاگت 30 ارب روپے سے بڑھ کر 75 ارب روپے اور نیلم، جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی لاگت 84 ارب روپے سے بڑھ کر 500 ارب روپے ہوگئی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…