منگل‬‮ ، 13 مئی‬‮‬‮ 2025 

’’گھر سے باہر نکل کر اذیت ناک موت خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں!‘‘ ہم جیسے غریب ملکوں کا موسم ہے، قیاس ہے کہ شدید گرمی میں شاید اِس وائرس سے چھٹکارا مل جائے، کرونا وائرس کیلئے ہمارا جسم اچھا میزبان ثابت کیوں نہیں ہورہا ،پاکستانیوکیلئے چار بڑے اچھے انکشافات سامنے آگئے

datetime 1  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار یاسر پیرزادہ اپنے کالم ’’خاطر جمع رکھیں، دنیا ختم نہیں ہورہی‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اگلے پندرہ دنوں میں ہمارے جیسے ملکوں میں اموات کی شرح غیرمعمولی طریقے سے نہ بڑھی تو پھر پتا چلانا پڑے گا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔اِس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ ہر وائرس پھیلنے کے لیے مخصوص ماحول درکار ہوتا ہے، ممکن ہے

ہمارا جسم اِس وائرس کے لیے اچھا ’میزبان‘ ثابت نہ ہورہا ہو، ہم جیسے غریب ممالک جہاں پہلے ہی لوگ ملیریا اور دیگر وباؤں سے نبرد آزما رہے ہوں وہاں لوگوں میں ایسا مدافعاتی نظام پیدا ہونا بعید از قیاس نہیں جو اِس وائرس سے بھی لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ ہر وائرس کی طرح کورونا بھی mutationکے نتیجے میں کمزور ہو گیا ہو جس کی وجہ سے اِن ممالک میں شرح اموات کم ہو رہی ہوں جبکہ دنیا میں جس تیزی سے اِس وائرس پر کام ہو رہا ہے اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ اِس کا کوئی نہ کوئی علاج (ویکسین نہیں) جون جولائی تک دریافت ہو جائے گاجس سے کم از کم لوگوں کی جانیں بچائی جا سکیں گی۔ تیسری اچھی خبر ہم جیسے غریب ملکوں کا موسم ہے، قیاس ہے کہ شدید گرمی میں شاید اِس وائرس سے چھٹکارا مل جائے، گو کہ تحقیق کے تمام سائنسی ادارے ابھی ایسی کوئی بھی بات کرنے کی حتمی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ چوتھی اچھی خبر یہ ہے کہ اِس وائرس کی ویکسین بہر حال ایک سال کے اندر اندر آ جائے گی کیونکہ یہ کوئی نیا وائرس نہیں، یہ کورونا فیملی کا ہی ایک وائرس ہے اور اِس سے پہلے SARSاور MERSبھی کورونا وائرس کا ہی کارنامہ تھے، ظاہر کہ یہ بیماریاں اب تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔یہ تمام اچھی خبریں میں نے اِس لیے نہیں سنائیں کہ آپ احتیاط چھوڑ کر گھروں سے نکل کر پٹھورے کھانے چل پڑیں، احتیاط بےحد ضروری ہے

کیونکہ کورونا وائرس جب پھیلتا ہے تو پھر دنوں میں مرنے والوں کی تعداد دگنی اور تگنی ہوتی چلی جاتی ہے۔اگلے پندرہ دن بےحد اہم ہیں، اگر ہم نے سماجی دوری کی احتیاط جاری رکھی اور خود کو گھروں میں ہی محصور رکھا تو شاید ہمارے ملک میں یہ وبا پھیلنے سے رُک جائے۔یاد رکھیں، جو لوگ ایک دوسرے کو ڈرپوک ہونے کے طعنے دے رہے ہیں یا گھر میں بیٹھنے کو حماقت سمجھ رہے ہیں

وہ یہ جان لیں کورونا سے ہونے والی موت کوئی عام موت نہیں بلکہ شدید اذیت کی موت ہے جس میں انسان سانس لینے کے قابل نہیں رہتا اور اسے لگتا ہے کہ اُس کے پھیپھڑوں میں کوئی شیشے سے زخم لگا رہا ہے، وینٹی لیٹر اس کی آخری امید ہوتی ہے۔موت کا بےشک ایک دن معین ہے مگر گھر سے باہر نکل کر اذیت ناک موت خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں!

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…