اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہنگو میں کرونا وائرس کی وجہ سے وفات پانے والے شخص کی میت کی تدفین کے دہل دہلا والے مناظر ، تفصیلات کے مطابق کے پی کے پولیس افسر نے ہنگو میں کرونا وائرس سے مرنے والے شخص کی تدفین کی حالات کی منظر کشی کر دی ۔ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ جب میت کو لحد میں اتارا جارہا تھا تو اس وقت سوائے اس کے والد کے کوئی قریبی رشتہ یا محلہ دار قبر کے قریب نہیں گیا ۔
فضا سے یوں لگ رہا تھا کہ جیسے ان دیکھے دشمن کے ڈر سے خوفزدہ تھی ، وہ بھی ایسا دشمن جس کیلئے نہ کوئی سرحد ، نہ عمر ، صنف اور نہ مذہب کی قید و بند ہے ۔ پولیس آفیسر نے بتایا کہ تابوت کو پشاور ایمبولینس سے ہنگو لایا گیا ، اسے سوگواروں سے دور فاصلے پر کھڑا کیا گیا جنہیں ایک خاص جگہ سے آگے جانے کی بالکل اجازت نہ تھی ۔ اس کے والد نے بھی مکمل حفاظتی لباس پہن رکھا تھا لیکن پھر بھی اسے میت کو اتارنے کی اجازت نہ تھی ۔ نماز جنازہ میں امام کے علاوہ صرف پانچ افراد شریک تھے جو نماز کے وقت غمزدہ اور تکلیف سے بے بس رو پڑے ۔پولیس افسر نے مزید بتا یا کہ جب تدفین کی باری آئی تو ریسکیو اہلکار بھی تابوت کو ہاتھ لگانے کیلئے تیار نہ ہوئے پھر فیصلہ کیا گیا کہ ایمبولینس سے تابوت رسیوں کے ذریعے کھنچا کر باہر لایا جائے لیکن پھر تابوت کو کوئی رسی باندھنے کیلئے تیار نہ تھا ۔ والد نے خود تابوت کو رسی باندھنے کی گزارش کی ، یہ منظر انتہائی تکلیف دہ تھا کہ ایک کمزور اور سسکتا باپ اپنے بیٹھے کے تابوت سے رسی باندھ کر رشتہ داروں پڑوسیوں کے سامنے صرف ایک تماشائی کی بنا کھڑا تھا ۔ میت کو ایمبولینس سے اتار کر اسے گھسیٹ کر قبر میں اتارا گیا ۔ بعد ازاں فوت ہونیوالے کے بدقسمت بات کو دوبارہ قرنطینہ منتقل کر دیا گیا ۔ پولیس والے نے دعاکرتےہوئے کہا اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ایسا جنازہ پھر دیکھنا نصیب نہ کرے ۔ واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کے تعداد 8سے زائد جبکہ اموات کی تعداد 6ہو گئی ہے ۔