اسلام آباد(پروگرام ، کل تک)افغانستان کے صدر اشرف غنی آج کابل میں صدارتی حلف (اٹھا) رہے تھے‘ آپ دیکھیے یہ سٹیج پر کھڑے ہیں اور حلف لے رہے ہیں‘اس (دوران) صدارتی محل کے سامنے دو خوف ناک دھماکے ہوئے‘ آپ دھماکوں کی آواز بھی (سن) سکتے ہیں‘ دھماکوں کے بعد تقریب میں ہڑبونگ مچ گئی‘ لوگ (اٹھ) کر جانے لگے ۔۔لیکن ہمیں اشرف غنی کے حوصلے اور اعصاب پر کنٹرول کی
داد دینی پڑے گی‘ یہ نہ صرف پورے اعتماد کے ساتھ سٹیج پر کھڑے رہے بلکہ یہ حاضرین سے مخاطب بھی ہوئے‘ان کا کہنا تھامیں نے کوئی بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہن رکھی‘ آپ لوگ بیٹھے رہیں اور مت گھبرائیں ، لیڈر شپ اس کو کہتے ہیں‘ اعصاب پر قابو‘ میدان میں کھڑا رہنا اور ساتھیوں کو حوصلہ دینا‘ وقت بہرحال بدل کر رہتا ہے‘ ہمیں بھی ایسے ہی لیڈر چاہئیں اور عمران خان خود کو ایسا لیڈر کہتے ہیں، وزیراعظم کا دعویٰ ہے مشکل وقت گزر چکا ہے‘ اب بہتری ہی بہتری آئے گی لیکن اپوزیشن نہیں مان رہی‘ اس کا کہنا ہے ملک تباہ ہو چکا ہے آج پاکستان سٹاک ایکسچینج کا سیاہ ترین دن تھا‘ مارکیٹ ایک دن میں 1160 پوائنٹس نیچے آ گئی‘ 184 ارب روپے کا نقصان ہوا‘حکومت کرونا وائرس کواس کا ذمہ دارقرار دیتی ہےلیکن اپوزیشن یہ بھی حکومت کے کھاتے میںڈال رہی ہے‘ کس کی بات مانی جائے‘ حکومت یا اپوزیشن کی اور کیا واقعی مشکل وقت گزر گیا ہے اور اگر گزر گیا ہے تو پھر آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وفاقی سیکرٹریٹ کے ملازمین نے قلم چھوڑ کر مہنگائی کے خلاف سیکرٹریٹ میں مظاہرہ کیوںکیا؟‘