پشاور(آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے 18سال بعد امریکہ اور طالبان میں جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مسئلے میں بنیادی طور پر فریق دو نہیں بلکہ حکومت سمیت تین فریق تھے،
یہ پہلی بار ہورہا ہے کہ تینوں فریق جنگ بندی کے اعلان پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں جو امن کے حوالے سے خوشخبری ہے۔ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے بیان میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کا روز اول سے مطالبہ تھا کہ دنیا کو افغان مسئلے کے حل کیلئے راہ تلاش کرنی ہوگی اور حکومت افغانستان کو اس عمل کا حصہ بنانا ہوگا۔آج پہلی بار محسوس ہورہا ہے کہ یہ مسئلہ حل ہونے کی طرف جارہا ہے،افغان امن کے ساتھ پورے خطے اور بالخصوص پاکستان کا امن جڑا ہوا ہے،اگر افغانستان میں امن قائم ہوجاتا ہے تو یقینی طور پر اُس کے اچھے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی یہی مطالبہ کرتی چلی آرہی تھی کہ افغان مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ آج یہ مذاکرات ہی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے کہ امریکا اور طالبان عارضی جنگ بندی کا اعلان کررہے ہیں۔ اگر مذاکرات کا سلسلہ یونہی چلتا رہا تو عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے تمام امن پسندوں کیلئے خوشی کا دن ہے کہ عارضی جنگ بندی ہی سہی لیکن افغان عوام آج پرامن افغانستان کا پہلا دن منارہے ہیں۔