لاہور (این این آئی) پاکستان ریلوے کی تاریخ میں پہلی بار تمام ڈویژنوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک جامع انداز میں بزنس پلان تیار کر لیاگیاہے۔ وزارت ریلوے نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے 28-01-2020 کو جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے منسٹری آف ریلویز نے پاکستان ریلوے کی تجدید نو اوراسے موثر ادارہ بنانے کے لیے اپنا بزنس پلان پیش کیاہے۔
جس کے مطابق مسافروں اور کارگو کے لیے محفوظ اور معاشی ٹرانسپورٹ سروس مہیا کریگا۔یہ پلان وزارت ریلوے کی ٹیم اور ریلوے ہیڈکوارٹرز کے سینئر افسران نے تیار کیاہے۔ بین الاقوامی ایکسپرٹ اس پلان کا جائزہ لیں گے جوکہ بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داری کے ذریعے وزارت ریلوے کے ساتھ منسلک ہیں۔ بزنس پلان کا سب سے اہم جُز یہ ہے کہ ٹرینوں کی سیفٹی اور اوقات کار کو بہتر کیا جائے۔ جس کے لیے ایک علیحدہ سے چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ تعینات کردیاگیاہے اور سیفٹی کے حوالے سے ہر مہینے کانفرنس منعقد ہوگی۔ریلوے میں آٹو میشن کا فروغ پلان کا دوسرا اہم حصہ ہے۔ ڈیجیٹائزیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر عملدرآمدکرکے سسٹم کو مزید فعال بنایا جائے گا۔ اس سسٹم کے ذریعے ریلوے کے تمام آپریشنز اور مالی انتظامات بھی کمپیوٹرائزڈ ہوں گے۔بزنس پلان کاتیسرا دوسرا اہم حصہ ریلوے آپریشن میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جانا ہے۔ ٹریک کی بہتری اورسٹاک کی مینوفیکچرنگ جوائنٹ وینچر اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے وضع کیا جائیگا۔پاکستان ریلوے پہلے ہی رائل پام گالف کلب اور اس کے ہسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ پرکام شروع کرچکاہے۔ ریلوے کی ٹریک access پالیسی کے ذریعے کچھ پارٹیاں پہلے ہی فریٹ ٹرین چلانے کے لیے منسلک ہوچکی ہیں۔ اس پلان کے ذریعے تمام سٹاک کو ایم ایل ون کے نئے ویژن کی ضرورت کے مطابق تجدید کیا جائے گا۔