اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر نے اپنے آج کے کالم میں تحریر کیا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران نوجوان وکیل نے مجھ سےسوال کیا کہ پرویز مشرف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں
دعویٰ کیا کہ 2007میں آپ نے لال مسجد میں آپریشن کرایا تھا اور جب مشرف نے یہ بات کی تو ان کے سامنے بیٹھے ہوئے اینکر صاحب نے تائید میں سر ہلایا۔ ہم نے اس اینکر سے پوچھا کہ حامد میر نے کب اور کہاں مشرف کو لال مسجد پر حملے کے لئے اکسایا تو اُس اینکر نے کہا کہ پتا نہیں۔ ہمیں بھی کوئی ثبوت نہیں ملا تو مشرف نے یہ الزام کیوں لگایا؟ میں نے بتایا کہ آپ چوہدری شجاعت حسین کی کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘ پڑھ لیں اُنہوں نے لکھا ہے کہ جب وہ مذاکرات کے ذریعہ لال مسجد کا معاملہ حل کرنے کی کوشش میں تھے تو حامد میر نے ان کی مدد کی۔ مشرف نے مجھ پر جھوٹا الزام اس لئے لگایا کہ میں اُنہیں 1998سے جانتا ہوں جب وہ کور کمانڈر منگلا تھے اور حمید اصغر قدوائی کے ذریعے آرمی چیف بننے کے لئے لابنگ کر رہے تھے بعد ازاں میں اُن کی کشمیر پالیسی کا ناقد رہا۔ اُن پر سخت تنقید کرتا رہا لہٰذا وہ جھوٹ بول کر انتقام لیتے رہے۔